کنگن//434کلو میٹر طویل سرینگر لداخ شاہراہ کو 73 روز کے بعد آزمائشی بنیادوں پر سنیچر کو کھول دیا گیا ۔ تاہم شاہراہ پر مال اور مسافر گاڑیوں کے چلنے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ 73روز لداخ شاہراہ کو آزمائشی بنیادوں پر کھولنے کے سلسلے میں بیکن کی طرف سے زیرو پوائنٹ زوجیلا پر ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں باڈر روڈ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل آر کے چودھری مہمان خصوصی تھے۔ ان کے ہمراہ چیف انجینئر بیکن ،چیف انجینئر پروجیکٹ وجیک کے علاوہ ضلع انتظامیہ کرگل، فوج اور دیگر افسران موجود تھے۔ تقریب کے دوران ڈی جی بی آر او نے ہری جھنڈی دکھا کر شاہراہ کو کھول دیا ۔اس موقع پر ڈی جی بی آر او نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ برس لداخ شاہراہ110دنوں تک جبکہ رواں برس صرف 73روز تک بند رہی۔انہوں نے بتایا کہ گذشتہ 60 برس سے 11550 فٹ کی بلندی پر واقع لداخ شاہراہ قریباً پانچ سے چھ ماہ تک آمدورفت کے لئے بند رہتی آئی ہے لیکن باڈر روڈ آرگنائزیشن اور پروجیکٹ وجیک کے کوششوں کے بعد گذشتہ برس 110روزاور رواں برس صرف 73روز تک ہی آمدورفت کے لئے بند رکھی گئی، جو ایک ریکارڈ ہے۔ آر کے چودھری نے بتایا کہ اگرچہ گذشتہ برس رازدان سڑک کو اپریل مئی میں کھول دیا گیا تھا لیکن امسال بیکن نے اس سڑک کو بھی رواں ہفتے میں ہی آمدورفت کے لئے کھول دیا جس سے گریز کے لوگوں کو راحت ملی اور جو بچے امتحان میں شمولیت کرنے والے تھے، ان کو بھی سڑک کی بحالی کو لیکر آسانی ہوئی ۔انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ برس لداخ شاہراہ جلد کھولنے کی وجہ سے مرکزی خزانہ کو چار سو کروڑ روپے کا فائدہ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ جو منالی سڑک مئی میں کھول دی جاتی تھی، اس سڑک کو گذشتہ برس 28 مارچ کو کھول دیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لداخ شاہراہ کو جلد کھولنے سے لداخ میں فوجی جوانوں تک دفاعی سپلائی بشمول تیل میوہ سبزیاں وغیرہ بھی وقت پر پہنچ جائیں گے۔ انکا کہنا تھا کہ شاہراہ کو جلد کھولنے سے لیہہ اور کرگل تک سامان پہنچانے میں کم وقت لگے گا۔ شاہراہ پر مال اور مسافر گاڑیوں کی آمد و رفت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس بارے میں لداخ اور کشمیر کے دونوں صوبائی کمشنروں کے درمیان جلد ہی ایک میٹنگ ہوگی جس میں فیصلہ لیا جائے گا۔
سرینگر لداخ شاہراہ قبل از وقت کھولنے کا ریکارڈ قائم
