بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر سمارٹ سٹی لمیٹڈ کے خلاف ایک بڑے کورپشن سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے، جس میں انسداد بدعنوانی ادارے اینٹی کرپشن بیورو نے 2 اعلیٰ عہدیداروں چیف فائنا نشنل کمشنر اور ایگزیکٹیو انجینئر کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی نے اس کیس کے سلسلے میں جمعہ کو 7مقامات پر چھاپے مارے۔جموں سے ورچیول پریس کانفرنس کرتے ہوئے، اے سی بی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، وحید احمد شاہ نے بتایا کہ بیورو کو سرینگر سمارٹ سٹی کے 2عہدیداروں، ایگزیکٹو انجینئرظہور احمدڈار اور چیف فائنانشل آفیسر ساجد یوسف بٹ کے خلاف متعدد شکایات موصول ہوئیں، جن میں ان افسران پر اپنی آمدنی کے ذرائع سے کہیں زیادہ اثاثے موجود ہونے کاالزام عائد کیا گیا تھا۔ایس ایس پی وحید شاہ کے مطابق،اینٹی کورپشن ادارے کی تحقیقات نے الزامات کو ثابت کر دیا ، جس کے نتیجے میں دونوںافسران کے خلاف ایف آئی آرز درج کر لی گئی ۔ اس کے بعد ان کے جائیدادوں پر چھاپے مارے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ ساجد یوسف بٹ ولد محمد یوسف بٹ ساکن نمبلہ بل پانپور حال دولت آباد خانیار کے بارے میں یہ بات سامنے آئی کہ ان کے پاس رام باغ، سرینگر میں ایک تجارتی جائیداد ہے، جس کی قیمت انہوں نے اس کی اصل قیمت سے کہیں کم ظاہر کی تھی۔ تحقیقات میں ان کے نام پر متعدد بینک اکاؤنٹس کی بھی نشاندہی ہوئی، جن میں مشتبہ لین دین کا انکشاف ہوا ہے جو بدعنوانی سرگرمیوں سے تعلق رکھتا ہے۔اس سلسلے میں انکے خلاف اینٹی کورپشن بیورو نے ایک مقدمہ زیر دفعات 01/2025 درج کیا ہے۔ وحید شاہ نے بتایا کہ دوسری طرف، ایگزیکٹو انجینئر ظہور احمد ڈار ولد عبدالرزاق ڈار ساکن ٹاکنواری حال غالب آباد لین نمبر 5شالہ ٹینگ کے بارے میں معلوم ہوا کہ انہوں نے غالب آباد، شالہ ٹینگ میں ایک کثیر المنزلہ گھر اور ایک اعلیٰ قسم کی سیڈان گاڑی خریدی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اے سی بی کو شبہ ہے کہ ڈار اور ان کی اہلیہ دونوں مشتبہ مالی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، اور ان کے بینک اکاؤنٹوں میں متعدد مشتبہ لین دین پائے گئے ہیںجبکہ اس کے علاوہ، ڈار کے نام پر فکسڈ ڈیپازٹ رسیدیں (ایف ڈی آر) بھی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اس ضمن میں انکے خلاف ایک ایف آئی آر زیر نمبر 02/2025 درج کیا گیاہے۔اے سی بی نے یہ وضاحت کی ہے کہ ان عہدیداروں نے سمارٹ سٹی منصوبے کے دوران اپنے عہدوں کا فائدہ اٹھا کر ذاتی مفاد کیلئے کورپشن کی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران مزید جائیدادوں اور مالی ریکارڈوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ کورپشن کے پورے پیمانے کا پتہ چلایا جا سکے۔تحقیقات میں دیگر افسران کی ممکنہ ملوثیت کے سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں، تاہم اے سی بی نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اے سی بی نے عدالت سے تلاشی کے وارنٹ حاصل کر کے دونوں افسران سے جڑے سات مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔اے سی بی ذرائع نے بتایا کہ یہ چھاپے سری نگر شہر کے شالٹینگ اور ٹاکنواری علاقوں اور پلوامہ ضلع میں مارے گئے۔ یہ چھاپے عوامی فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات کی جاری تحقیقات کا حصہ ہیں جس کے ذریعے ملزم افسران کی آمدنی کے معلوم ذرائع سے غیر متناسب اثاثے حاصل کیے گئے تھے۔واضح رہے کہ سڑکوں، آئی ٹی خدمات، ورثے کے تحفظ، صفائی ستھرائی اور شہری نقل و حرکت کے لیے 137 اقدامات کے لیے 3,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔یہ منصوبہ قومی سمارٹ سٹیز مشن کا حصہ تھا تاکہ سمارٹ شہروں کے منصوبوں کے تحت لائے جانے والے شہروں میں معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔تفتیش کار اس بات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں کہ آیا سمارٹ سٹی اقدام کے تحت مختلف انفراسٹرکچر اور ترقیاتی پروجیکٹوں کے لیے مختص کیے گئے فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا یا اسے ضائع کیا گیا۔