سرینگر//غیر معمولی سیکورٹی بندوبست کے بیچ سرینگر کے سونہ وار کرکٹ اسٹیڈیم اور جموںمیں26جنوری کی تقریب منعقد ہوگی۔ اس حوالے سے دونوں مقامات پر کڑاسیکورٹی بندوبست کیا گیا ہے ۔ مولانا آزاد اسٹیڈیم جموں میں سب سے بڑی تقریب کا انعقاد ہورہا ہے جہاں ریاستی گورنر این این ووہرا مہمان خصوصی کے طور پولیس ، فورسز دستوں اور اسکولی بچوں کی پریڈ پر سلامی لیں گے اور ترنگا لہرائیں گے۔اس دوران سرینگر کے کرکٹ اسٹیڈیم میں 3دائروں والے سیکورٹی بندوبست کے بیچ 26جنوری کی بڑی تقریب منعقد ہونگی ۔ اسٹیڈیم کے گرد ونواح میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اس اسٹیڈیم کو 2روز قبل ہی فورسز کے حوالے کیا گیا تھا،اسٹیڈئم کے گرنواح علاقوں میں بھی فورسز اور پولیس کے علاوہ دیگز سیکورٹی ایجنسیوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے اور ہر آنے جانے والے شخص سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ ادھر ریاست میں26جنوری کے موقعہ پر ہائی الرٹ کے بیچ وادی میں جامع تلاشیوں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ حساس علاقوں میں شبانہ گشت بھی جاری ہے۔ اسٹیڈیم کی طرف جانے والے تمام راستوں کو دوپہر سے ہی لوہے کی سلاخوں سے بند کردیا گیا اور جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرکے ان راستوں پر موبائیل بنکر رکھے گئے ہیں جبکہ سی آر پی ایف اور دیگر سیکورٹی دستوں پر مبنی 3 دائروں والی سیکورٹی قائم کرلی گئی ہے۔ اسٹیڈیم کے مین گیٹ پر تلاشی کے بعد اندر تک جانے کیلئے سیول انتظامیہ کے اہلکاروں کو چیکنگ کے کئی مراحل سے گزرنا پڑرہا ہے جبکہ شہر سرینگر میں پولیس اور فورسز چھوٹی بڑی گاڑیوں کو روک کر ان کی باریک بینی سے تلاشی کرتے دیکھے گئے۔ پولیس نے2روز قبل ہی اتھوجن بائی پاس سے گاڑیوں کی نقل و حرکت کو بائی پاس سے منتقل کیا،جبکہ بٹوارہ،پاندریٹھن،سونہ وار شیوپورہ،ڈلگیٹ راجباغ،کرسوں،اندرانگر،اقبال کالونی سمیت دیگر علاقوں پر فورسز کے پہرے بٹھا دیئے گئے،اور فورسز و فوجی گشتوں میں بھی تیزی لائی گئی۔خاتون فدائین کی طرف سے ممکنہ حملے کے پیش نظر فورسز،فوج،پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیاں مزید متحرک ہیں۔ سیول سیکریٹریٹ، اولڈ سیکریٹریٹ، فلائی ائور، اسمبلی ہائوس کیساتھ ساتھ دیگر اہم سرکاری و غیر سرکاری تنصیبات کو فورسز نے ایک روز قبل ہی فورسز نے اپنی تحویل میں لے لیا اور یہ کہ 3بجے کے بعد سی آر پی ایف کی بھاری نفری حساس علاقوں میں تعینات رکھی گئی ۔ پولیس کی طرف سے خاتون فدائین کی طرف سے ممکنہ حملے اور خفیہ ایجنسیوں سے سرینگر میں لشکر کے فدائین کی موجودگی کے بعد سیکورٹی کو مزید الرٹ رکھا گیا ہے،اور کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نپٹنے کیلئے سخت اقدمات اٹھائے جا رہے ہیں۔ جموں میں بھی ایک اس سلسلے میں ایک تقریب منعقد ہوگی،جس کے دوران ریاستی گورنر سلامی لینگے۔جموں میں بھی سخت سیکورٹی انتظامات کیں گئے ہیں،اور کئی روز قبل ہی ہوٹلوں اور دیگر جگہوں کی تلاشیاں لینے کے علاوہ خفیہ کیمروں کو بھی متحرک کیا گیا۔سرینگر سے آنے والی گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشیاں لی جا رہی ہے،جبکہ مشتبہ افراد پر سخت نگاہ رکھی جارہی ہے۔جموں میں بھی26جنوری کی مناسبت سے اہم تنصیبات اور عمارتوں پر سیکورٹی کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔سرینگر جموں شاہرہ کے علاوہ دیگر بین الاضلعی سرکوں پر جہاں متواتر طریقے سے مسافر بردار گاڑیوں کی چکینگ کی جا رہی ہے وہی شہر سمیت دیگر علاقوں میں بھی خصوصی ناکے لگائے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ضلع سطح پر26جنوری کے حوالے سے منعقدہ تقریبات کو احسن طریقے سے انجام دینے کیلئے ان تقراریب گاہوں کے ارد گرد فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا ہے جبکہ حساس جگہوں پر ناکے بھی لگائے گئے ہیں۔ پولیس اور فورسز کی طرف سے چھاپہ مار کاروائیوں اور تلاشیوں کا سلسلہ بھی دراز ہو رہا ہے۔ ضلع مقامات کپوارہ ، بانڈی پورہ، بارہمولہ، شوپیان، سوپور، کولگام، پلوامہ، گاندربل اور دیگر اضلاع میں بھی 26 جنوری کی تقریبات کو لیکر سیکورٹی کا زبردست بندوبست کیا جارہا ہے۔سوپور اور بارہمولہ قصبہ جات میں بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور تمام حساس مقامات پر پولیس اور فورسز کا گشت تیز کردیا گیا ہے جبکہ بارہمولہ میں بھی سیکورٹی کو لیکر زبردست انتظامات عمل میں لائے گئے۔