بلال فرقانی
سرینگر//مرکزی حکومت کے فلیگ شپ پروگرام پردھان منتری آواس یوجنا-اربن (PMAY-Urban) یعنی سب کے لیے مکانات کے تحت تقریبا 10,790 کیس جموں و کشمیر ہاسنگ بورڈ کے پاس زیر التوا پڑے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کشمیر میں تقریبا ً8000 لوگوں نے مرکزی حکومت کے پروگرام کے تحت اپنے مکان کی تعمیر کے لیے مالی امداد کے لیے درخواست دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر سے تقریباً 8000 اور جموں سے تقریباً2790کیس مرکزی حکومت کے فلیگ شپ پروگرام پردھان منتری آواس یوجنا-
اربن (PMAY-Urban) کے تحت مالی امداد کے لیے جموں کشمیر ہاسنگ بورڈ سے منظوری کے منتظر ہیں۔حکام نے بتایا کہ مستحق لوگوں کی طرف سے مکانات کی تعمیر کے لیے مالی امداد کے لیے یہ تمام معاملات جموں میونسپل کارپوریشن اور سری نگر میونسپل کارپوریشن دونوں کی طرف سے بھیجے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مالی امداد کے لیے درخواست دینے والے یہ تمام درخواست دہندگان میونسپل کاپوریشن جموں اور سرینگرکی حدود میں ہیں۔ مناسب طور پر، 75 وارڈ جی ایم سی جموںکی حدود میں آتے ہیں، جبکہ ایس ایم سی کے پاس اپنی حدود میں 74 وارڈ ہیں، جو ان کی ترقی کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ہاسنگ فار آل کے تحت، حکومت مستحق لوگوں کو ان کے گھر کی تعمیر کے لیے 1.67 لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ 1.67 لاکھ روپے کی یہ مالی امداد تمام رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے اور فلیگ شپ پروگرام کے تحت حکومت کی طرف سے مقرر کردہ معیار کو پورا کرنے کے بعد چار (4) قسطوں میں فراہم کی جاتی ہے۔پہلی قسط چبوترے کو بھرنے کے بعد فراہم کی جاتی ہے، دوسری قسط ضرورت مند اور مستحق افراد کو مالی امداد کے تحت حکومت کی جانب سے گھر کی دیواریں اونچی کرنے کے بعد فراہم کی جاتی ہے، تیسری قسط چھت کی تعمیر کے بعد ضرورت مندوں کو فراہم کی جاتی ہے۔ lanter) اور چوتھی اور آخری قسط گھر کی تکمیل کے بعد فراہم کی جاتی ہے۔ دریں اثنا، ذرائع نے مطلع کیا کہ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ لوگوں تک پہنچیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس اسکیم کا فائدہ ہر ایک مستحق شخص تک پہنچے۔حکام نے بتایا کہ شہر سرینگر میں اس لئے زیادہ کیسز زیر التوا رہے کیونکہ پچھلے 5برسوں میں یہاں کارپورٹروں کے درمیان جماعتی بالا دستی، آپسی رسہ کشی ایک دوسرے کیخلاف الزامات لگانے اور میئر و ڈپٹی میئر کیخلاف کم از کم تین چار بار عدم اعتماد کی تحریکیں پیش کرنے میں کشمکش رہی۔سرینگر میونسپل کارپویشن کو سیاسی اکھاڑہ اورمچھلی بازار بنانے کی وجہ سے ہدف شدہ طبقہ مرکزی حکومت کے فلیگ شپ پروگرام کا فائدہ نہ اٹھا سکا۔