سرینگر// نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ روزگار کی نئی پالیسیوں اور برطرفی کی مہم نے جموں و کشمیر میں ہراسانی کے دروازے کھول دئے ہیں اور نئے قوانین ملازمین کے حقوق اور زندگی گزارنے کے حق کے اصولوں کو کمزور کررہے ہیں۔ جموںوکشمیر کے ملازمین جس دبائو کے تحت کام کررہے ہیں اُس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے کہاکہ ملازمین کسی بھی حکومت اور انتظامیہ کے پہیوں کے مانند ہوتے ہیں لیکن موجودہ حکومت کی طرف سے جاری احکامات کی وجہ سے سرکاری ملازمین غیر یقینیت اور بے چینی کا شکار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ من مانی برطرفی کی پالیسی سے ہمارے سرکاری ملازمین پر تلوار کی طرح لٹک رہی ہے اور اس طرح سے اقدامات نے سرکاری محکموں میں خوف کی فضاء کو جنم دیا ہے۔ سرکاری محکموںمیں خوف کا ماحول عوامی مفادات کے منافی ہے اور اس کا براہ راست اثرعام شہری پر پڑ رہاہے۔ ایسے قوانین، جن سے ملازمین کی ملازمتوں پر ہمیشہ تلوار لٹکتی رہتی ہے، نے ملازم طبقہ کو مایوسی ، شک و شبہات اور غیر یقینیت کے بھنور میں دھکیل دیاہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ایسی فضا ء میں ملازمین کیسے کام کرسکتے ہیں؟ موجودہ صورتحال دفاتر میں ورک کلچر کو بری طرح متاثر کررہی ہے ۔ جو ملازمین انتظامیہ اور حکومت چلاتے ہیں یہاں کے حکمرانوں نے انہیں کیخلاف مہم چھیڑ رکھی ہے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔ جموںوکشمیر کے ملازمین کے خلاف موجودہ حکومت کے رویے کو ان کے حقوق اور مراعات پر شب خون قرار دیتے ہوئے ترجمان نے ایسی پالیسیوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جو انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کے تصور کو مجروح کرتی ہیں۔انہوںنے کہا کہ حکومت کو ایسے احکامات جاری کرنے کے بجائے لوگوں کے حقوق اور ان کی روزی روٹی کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیلی ویجر اور دیگر عارضی ملازمین کے ساتھ کئی دہائیوں سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے باوجود اس کے کہ وہ عوام کی لگن اور عزم کے ساتھ خدمت کر رہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ زیادہ تر معاملات میں یہ عارضی ملازمین اپنے خاندان کے واحد کمانے والے ہوتے ہیں۔حکومت اس استحصال زدہ طبقے کو سماجی اور معاشی انصاف فراہم کرنے کی ذمہ داری سے غافل نہیں رہ سکتی۔انتظامیہ کے اس اہم جزو کو درپیش مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے عمران نے کہاکہ 61000 ڈیلی ویجر اور عارضی ملازمین اپنی مستقلی کیلئے کئی دہائیوں سے انتظار میں ہیں۔مستقلی میں تاخیر کی وجہ سے وہ متعدد فوائد سے محروم ہو جاتے ہیں ۔ترجمان نے کہاکہ ایک طرف حکمران آئے روز ہزاروں نوکریاں اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے اعلانا ت اور دعوے کررہے ہیں لیکن زمینی سطح پر روزگار دینے کے بجائے روزگار چھینا جارہاہے۔