سید عجاز
ترال //جموں کشمیر میں ترال واحد ایسی تحصیل یا ایسا سب ڈویژن ہوگا جہاں محکمہ تعمیرات عامہ( آر اینڈ بی) کی اپنے آفس کی کوئی عمارت نہیںہے۔یہ نا قابل یقین ہے لیکن یہ سچ بھی ہے۔ درجنوں سرکاری محکموں کیلئے سینکڑوں کی تعداد میں عمارتیں تعمیر کرنے کا ذمہ دار محکمہ خود اپنے لئے کئی دہائیوں سے آفس نہیں تعمیر کرسکا ہے، بلکہ محکمے کا کام کاج اس وقت بس سٹینڈ کے قریب معمولی شیڈ میںقائم دفتر سے چلایا جارہا ہے۔ترال ایک ذیلی ضلع ہے، جو ضلع پلوامہ کا حصہ ہے۔ یہ قصبہ سرینگر سے 40 کلومیٹر اور ضلعی ہیڈ کوارٹر، پلوامہ سے 26 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ترال پلوامہ ضلع کی دوسری بڑی میونسپل ایریا کمیٹی ہے۔ترال سب ڈویژن کی آبادی 12لاکھ سے زائد ہے جس میں58ہزار سے زائد مرد اور53ہزار سے زائد خواتین ہیں۔ترال سب ڈسٹرکٹ میں تحصیل ترال، آری پل اور اونتی پورہ ہے۔ترال کے ذیلی ضلع میں66دیہات ہیں، جن میں سیاحوں کیلئے کئی خوبصورت مقامات اور ہانگل کی افزائش نسل کیلئے بریڈنگ فارم بھی ہے۔
ترال کو متراتر طور پر جموں کشمیر کی حکومتوں کی طرف سے نظر انداز کرنے کی پالیسی رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ابھی تک یہاں تعمیر و ترقی نہیں ہورہی ہے اور سرکاری سکیموں یا پروجیکٹوں کے لئے کوئی ماسٹر پلان موجود نہیں ہے۔ شکات گاہ اور ناگہ بیرن وادی کی دو بڑی خوبصورت جگہیں ہیں جنہیں اگر ترقی دی جائے تو یہ دوسرا پہلگام بن جائیں گے۔لیکن المیہ یہ ہے کہ سب ضلع بننے کے بعد بھی یہاں تعمیر و ترقی کے وسیع مواقع دستیاب نہیں رکھے گئے ہیں۔محکمہ آر اینڈ بی ترال کا سب سے غریب محکمہ ہے۔ جس نے اپنے قیام سے آج تک ترال کے66دیہات کو ایک دوسرے سے ملاکر بہت بڑا نیٹ ورک قائم کیا، ترال کو ضلع ہیڈکوارٹر پلوامہ، اننت ناگ اور قومی شاہراہ سے ملایا۔سینکڑوں چھوٹی بڑی سرکاری عمارتیںبشمول سرکاری دفاتر، سکول اور طبی مراکز تعمیر کئے۔ تحصیل، بلاک یا پنچایتی سطح پر ہزاروں کی تعداد میں سرکاری عمارتوں کی تعمیر کرکے بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرنے میں کلیدی روال ادا کیا لیکن خود کیلئے کوئی آفس تعمیر نہ کرسکا۔ مذکورہ محکمے کے پاس وسیع سرکاری اراضی موجود ہے لیکن اسکے باجود سر چھپانے کیلئے عمارت نہیں ملی ۔ آر اینڈ بی کا آفس پہلے ایک کرایہ کی عمارت میں کام کررہا تھا۔ لیکن کرایہ پر تنازعہ ہونے کے بعد اسے ایک عارضی شیڈ میں منتقل کیا گیا۔سیول سوسائٹی ترال کے چیئر مین فاروق ترالی نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ کی نوٹس میں بھی لایا لیکن آگے کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔انکا کہنا ہے کہ ترال سب ڈویژن کیلئے یہ باعث شرمندگی ہے کہ محکمہ تعمیرات عامہ کی کوئی اپنی سرکاری بلڈنگ نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ ترال سب ضلع میں قائم متعددمحکمے نجی عمارتوں میں کام کررہے ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ محکمہ کے پاس کرایہ دینے کے فنڈس دستیاب نہیں تاکہ کسی آفس کیلئے کرایہ فراہم کیا جاتا ۔ یہ بات قابل ذکر ہے سب ضلع ترال کے لئے منی سیکریٹریٹ پر کام کئی سال قبل روک دیا گیا ہے جوتاحال دوبارہ شروع نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے مختلف سرکاری محکمے نجی عمارتوں سے کام کررہے ہیں ۔