سرینگر//مزاحمتی اور مذہبی جماعتوں اور تجارتی انجمنوں نے سرنوپلوامہ میں فورسز کی فائرنگ میں 7عام شہریوں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کرنے کو کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے بیان میں کہا ہے کہ ’’پلوامہ اوراس کے ارد گرد دیہات میں کربلا جیسا سماں بپا کیاگیا اور حکومت ہند کے چہرے سے آج پردہ اُٹھ گیا اور اس کا یہ ظالمانہ منصوبہ طشت از بام ہوگیا کہ وہ کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کے درپے ہے اور ظلم و جبر کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں پر راست فائرنگ سے واضح ہوتا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی پر عمل کیا جارہا ہے اورپلوامہ سانحہ سے بھارتی فورسز کا بھیانک چہرہ عیاں ہوگیاہے‘‘۔بیان میں کہاگیاکہ اقوام عالم علی الخصوص مسلم ممالک کے اکثر حکمرانوں کی مسلمانوں کے تئیں بے حسی سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حکمران بھی اسلام دشمن قوتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیںاور صرف اپنے خاندانی اور ذاتی اقتدار کا تحفظ ہی ان کا ایجنڈا ہے۔ جماعت اسلامی نے سرنو پلوامہ میں پیش آئے معرکے میں جملہ شہدا جن میں ظہور احمد،محمد طاہر ، محمد ہاشم، شہباز علی ساکن منگہامہ، سہیل احمدساکن بیلو، لیاقت احمد ڈار ساکن پاریگام، عامر احمد پال ساکن اشمندر، عابد حسین لون ساکن کریم آباد، مرتضیٰ احمد ساکن پرچھو، تنویر احمد ساکن اُرچرسو، اشفاق احمد کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ حریت (ع) نے اندھا دھند بلٹ اور پیلٹ کے ذریعے نہتے شہریوں اور سرفروشوں کو بے دردی سے مارنے کی کارروائی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سخت الفاظ میں اسکی مذمت کی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ جس بلند نصب العین کے حصول کیلئے جان و مال کی قربانیاں دی جارہی ہیں انہیں کسی بھی قیمت پر نہ تو فراموش کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان قربانیوں کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے اور یہ قربانیاں ہماری تحریک آزادی کیلئے انمول اثاثہ کی حیثیت رکھتی ہیں ۔لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے بیان میں کہا ہے کہ’بھارتی فورسز کشمیر میں انسانوں کا خون بے دریغ بہارہے ہیں،کشمیری اس قتل عام اور نسل کشی کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کرسکتے‘‘۔تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے سرنو پلوامہ میں قیامت صغریٰ بپا کرنے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’’کشمیریوں کے خون کی پیاسی فوج نے سرزمین پلوامہ کو خونِ ناحق سے سیراب کیا‘‘۔صحرائی نے کہاکہ مظلوم ومحکوم کشمیری قوم کو ہرروز فورسز کے ظلم و جور کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہاکہ حقِ خودارادیت کو دبانے کیلئے بھارتی حکمرانوں نے جموں وکشمیر کے عوام کو من حیث القوم صفحۂ ہستی سے مٹانے کا جو منصوبہ طے کیا ہے ،اس منصوبے کو عملانے کے لئے وقت وقت پر نہتے عوام کے سینوں پر بندوقوں کے دہانے کھول کر انجام دیا جارہا ہے ۔ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وردی پوش اہلکاروں کو اُن لوگوں کو جان سے مارنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے جو سرکاری ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کرنے کی جرأت کرتے ہیں اور فورسز کارروائی سفاکانہ حرکت ہے۔ پیپلز پولیٹیکل فرنٹ کے چیئرمین محمدمصدق عادل نے شہری ہلاکتوں کوایک سانحہ عظیم سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ اس خونین واقعہ نے بھارت کی جمہوریت اور کشمیر میں موجود فورسز کے چہرے کو بے نقاب کیا ہے۔نیشنل فرنٹ نے کہا ہے کہ ’’ نہتے شہریوں پر گولیاں اور پیلٹ برسانا سفاکیت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، سرکاری فورسز آئے دنوں غیر مسلح مظاہرین کیخلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے یہاں کے آزادی پسند عوام کوخاموش کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہر ہلاکت کے بعدلوگوں کا آزادی کیلئے اُنکا عزم مضبوط ہورہا ہے‘‘۔ مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل محمد رفیق گنائی کی قیادت میں عبدالرشید خان، منظور للہاری، اعجاز احمد، منظور احمد اور عبدالرشید وفد سیرنیو ، کریم آباد منگہامہ اورکریم آباد پلوامہ گیاجہاں انھوں نے عسکریت پسندوں ظہور احمد، عدنان احمد اور عام شہری عامر احمد پالہ، عابد احمد لون اور شہباز احمد کی نماز جناز ہ میں شرکت کی ۔مسلم لیگ کے ترجمان محمد صعاد نے کہا کہ ریاست میں جاری تحریک مزاحمت کے سلسلے میں دی جارہی قربانیاںناقابل فراموش ہیں۔ اسلامک پولیٹکل پارٹی چیئرمین محمد یوسف نقاش نے اس قتل عام کے لئے بھار تی حکومت اور ان کے مقامی حاشیہ برداروں کو ذ مہ دار ٹھراتے ہوئے کہاکہ فورسزاور مقامی پولیس کو نسل کشی کے لئے متعین کیا گیا ہے ۔لبریشن فرنٹ ( آر) کے سرپرست اعلیٰ بیرسٹر عبدالمجید ترمبو اور وجاہت بشیر قریشی نے بھارتی اور مقامی پولیس پر ریاست میں نسل کشی جاری رکھنے کا لالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی قائدے قانون یا محاسبے کا کوئی خوف نہیں ہے۔ اتحاد المسلمین کے سرپرست اعلیٰ مولانا محمد عباس انصاری نے ’’فورسز کی جارحیت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ عام شہریوں پر براہ راست گولیوں کی بوچھاڑ کرنا لاقانونیت کی بدترین مثال اور خونین باب ہے‘‘۔انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن نے کہا کہ بھارتی فورسز آپریشن آل آوٹ کے نام پرکشمیری حریت پسند قوم کی نسل کشی میں مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ برسر اقتدار فرقہ پرست جماعت کشمیر میں قتل و غارت گری کا سلسلہ تیز کرکے اپنے عوام دشمن اقدامات سے بھارتی عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔پیروان ولایتکے سربراہ مولانا سبط محمد شبیر قمی نے عام شہریوں اور عسکریت پسندوں کو خراج پیش کرتے کہا کہ بھارت کے ان ہتھکنڈوں اور حربوں سے تحریک آزادی کچلنے والی نہیں ہے۔ پیپلز لیگ کے قائمقام چیئرمین سید محمد شفیع اور عبد الرشید ڈار نے کہا کہ مظلوم ومحکوم کشمیری قوم کو روز بھارتی فورسز کے ظلم و جبر کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور کشمیری قوم کو صفحہ ہستی سے مٹاناچاہتی ہے۔محاذ آزادی کے صدر محمد اقبال میر ،ڈیموکریٹک پولیٹکل مومنٹ کے چیئرمین فردوس احمد شاہ ، سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ، مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن یاسمین راجا, پیپلز فریڈم لیگ کے ترجمان نے عام شہریوں کی ہلاکت پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے اسے نسل کشی قراردیا ہے۔ جمعیت اہلحدیثکے صدر غلام محمد بٹ اور عبدالطیف الکندی نے پلوامہ شہری ہلاکتوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کو راست نشانہ بنانے کا عمل منصوبہ بند عمل ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ’’ روز ہم نوجوانوں کے جنازے اٹھاتے ہیں ،پیر وجوان کے لہو سے وادی کا ہر گوشہ لہو رنگ ہے‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ شہری ہلاکتوں اور کشمیر کے موجودہ حالات پر عالمی سطح کے حکمرانوں ،انسانی حقوق تنظیموں اور دیگر فورموں کی خاموشی پریشان کن بھی اور تشویشناک بھی ہے۔ جمعیت ہمدانیہ کے سربراہ میرواعظ مولانا ریاض احمد ہمدانی نے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کی ابدی نیند سلانا فوج کے ظلم و جبر کی انتہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ شہری ہلاکتیں جو ہر روز ریاست خصوصا ً وادی میں معمول بن گئی ہئے، کی جمہوریت پر داغ ہے اور سیکولر کردار بے نقاب ہوا ہے۔تعزیتی اجلاس میںپارٹی کے جنرل سیکریٹری پیر زادہ محمد اشر ف عنایتی نے ایک قرار داد میں تمام اسلامی ممالک، یو این او کے جنرل سیکریٹری کے نام اپیل کی گئی کہ وہ بھارت کے حکمرانوں کو خبر دارکریں اورتاکہ وہ کشمیر میں مسلمانوںکا قتل عام بند کریں۔کاروان اسلامی کے امیر مولانا غلام رسول حامی نے کہا کہ ’’فوج یہاں پر بے لگام ہو چکی ہے اور کشمیری قوم کی نسل کشی کے ایجنڈے پر عمل کر کے یہاں ہر روز خونین رقص کھیلا جا رہا ہے ‘‘۔انجمن حمایت الاسلام کے صدر مولانا خورشید احمد قانونگو، سرپرست مولانا شوکت حسین کینگ ودیگر زعمائے انجمن نے شہری ہلاکتوں کی زبردست مذمت و احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ یہ انسانیت کش کارروائی ہے جس سے بھارت کی کھوکھلی جمہوریت ے نقاب ہوئی ہے۔ دارالعلوم شیری بارہمولہ کے مہتمم و سکریٹری جمعیت علماء مولانا شیخ عبدالقیوم قاسمی نے کہاکہ پلوامہ کے انسانیت سوز قتل عام کو انصاف اور جمہوریت کے ماتھے پر نما داغ ہے۔
نسل کشی کادرپردہ آپریشن: مین سٹریم
سرینگر//پلوامہ میں شہری ہلاکتوں کی مین سٹریم جماعتوں نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کشمیریوں کی نسل کشی کا منصوبہ ہے۔ پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان اعلیٰ رفیع احمد میرنے پلوامہ میں نہتے شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیرمیں نوجوان نسل کامکمل صفایا کرنے کادرپردہ آپریشن ہے تاکہ امن کی کسی بھی اُمید کوختم کیا جائے۔پلوامہ ہلاکتوں کو منصوبہ بند قتل عام قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سانحہ اور دید ہ دلیر کارروائیوں کوامن عامہ برقرار رکھنے کانام نہیں دیاجاسکتا۔انہوں نے کہا کہ نئی دہلی نے یہاں علاقائی ہندنواز پارٹیوں کو بے اعتبار کیا جب انہوں نے امن اور مفاہمت کی بات کی۔رفیع میر نے کہا نئی دہلی2019کے چنائو میں کامیابی کشمیرکے لوگوں کو خون سے تربترکرکے حاصل کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سانحے کی مذمت کرنے کیلئے الفاظ ناکافی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گورنر اپنے تعلقات عامہ کی مہم میں مصروف ہیں اور اُنہیں لوگوں کی سلامتی اور تحفظ کاکوئی احساس نہیں ہے۔ پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر غلام نبی مونگا نے پلوامہ میں شہری ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی ہلاکتوں سے کشمیرکے لوگ مزید الگ تھلگ محسوس کریں گے جس سے حالات مزید ابتر ہوں گے ۔مونگانے ان ہلاکتوں پر صدمے کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات اب معمول بن چکے ہیں ،اب ہرروزکشمیر میں معصوم شہری ہلاک کئے جارہے ہیں اور اس پرملک کے سبھی مثبت سوچ رکھنے والے لوگوں کو تشویش ہوگی ۔پردیش کانگریس کے سابق صدر سیف الدین سوز نے کہاکہ ’’ میں مرکزی سرکار کو متنبہ کرتا آیا ہوں کہ کشمیر میں فورسز کے ہاتھوں ہلاکتوں سے اُس کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ذلالت ہوتی رہی ہے‘‘۔ انہوںنے کہا کہ مودی حکومت کو کشمیر میں واضح طور دیکھنا چاہئے کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کا سب سے آسان اورقابل عمل طریقہ بات چیت ہے۔سوز نے کہاکہ’’ میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کو آج کے کشمیر کی نمائندہ جماعت مانتا ہوں کیونکہ وہی قیادت عرصے سے کشمیر یوں کے غم و غصے کی ترجمانی کرتی آئی ہے،مرکز کو چاہئے کہ وہ طاقت کا استعمال کرنے کے بجائے براہ راست اسی قیادت کے ساتھ بات چیت شروع کرے تاکہ کشمیر کے مسئلے کا قابل عمل حل پیدا ہو سکے‘‘۔جموں کشمیر تحریک بچاو کے صدر عبد الغنی وکیل نے شہریوں کی ہلاکت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سانحہ کیلئے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے ۔ وکیل نے کہا کہ گورنرانتظامیہ میں شہریوںکا کوئی تحفظ نہیں ہے اوربی جے پی ۔پی ڈی پی کی سابقہ سرکار نے اگر چہ کوئی کثر باقی رکھی تھی ، وہ کثر اب گورنر انتظامیہ نے پوری کر دی ہے ۔ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر مبارک گل نے کہاہے کہ آخر کب تک جموں و کشمیر میں شہری ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہے گا؟ انہوں نے کہاکہ یہ ساری دین بھاجپا سرکار کی ہے اوراس سرکار میں حد سے زیادہ بے گناہ لوگوں کا خون بہایاجارہاہے اور شہرو و گائوںمیں بستیوں کو اجاڑاجارہاہے۔ پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے کہا ہے جہاں پر عام لوگوں کی ہلاکت کا خدشہ ہو وہاں پر جنگجو مخالف آپریشن کو ملتوی کرنا ہی بہتر ہے ۔سجاد لون نے کہا ہے کہ پلوامہ واقع سے بہت دکھ پہنچا ہے اور سرکار کو اس طرح کے واقعات کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئے ۔
بلند شہر یوپی میں مشتعل مظاہرین اور کشمیر میں
احتجاجیوں سے نمٹنے میںپیمانے الگ: چیمبر و اکنامک الائنس
سرینگر//کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور کشمیر اکنامک الائنس نے نہتے شہریوں کی فورسز کے ہاتھوں بار بار ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میںکشمیرچیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری نے ’باربار شہری علاقوں میں فوجی کارروائیوں کوبندکرنے پرزور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہماری ریاست کے تنازعہ کوتمام متعلقین کے درمیان بامعنی ،موثراورتعمیری مذاکرات کے ذریعے حل کیاجائے‘۔چیمبر نے جوابدہی پرزوردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہلاکتوں میں ملوثین کومثالی سزادی جائے ۔چیمبرنے کہا کہ ریاست میں شہری آبادی کیخلاف بیہمانہ طاقت کے استعمال کا سوائے انتشار اور افراتفری کے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔چیمبر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہمیں اس خون خرابے کے ختم ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا جب تک نہ بین الاقوامی برادری ،جوآج تک خاموش تماشائی کاکردار اداکررہی ہے،مداخلت کرکے اس تنازعے کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرنے کویقینی نہیں بناتی۔ادھر جنوبی کشمیر کے پلوامہ میں شہری ہلاکتوں کا موازانہ بلند شہر میں پیش آئے واقعہ کے ساتھ کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے کہا کہ کشمیریوں کے خون کو سستا بنا دیا گیا ہے ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے پلوامہ میں شہری ہلاکتوں اور بیسوں نوجوانوں کو زخمی کرنے کی مذمت کی۔انہوں نے کہا’’حال ہی میں بلند شہر اترپردیش میں بھی ایک واقعہ پیش آیا،جس کے دوران مشتعل ہجوم نے نہ صرف سرکاری و نجی املاک کا نقصان کیابلکہ ببانگ دہل ایک پولیس افسر کو گولی مار کر ہلاک کیاتاہم مشتعل ہجوم پر نہ ہی پیلٹ برسائے گئے اور نہ ہی گولیوں کی بارش کی گئی۔‘‘ فاروق ڈار نے کہا کہ اس کے برعکس’’ پلوامہ میں احتجاجی نوجوانوں ،جن کے ہاتھوں میں زیادہ سے زیادہ پتھر تھے،پر بندوقوں کے دہانوں کو کھول کر گاجر مولی کی طرح کاٹ لیا گیا‘‘۔