مینڈھر//ہند پاک افواج کے مابین سرحدی فائرنگ کی وجہ سے زخمی ہ ہونے والے کئی افراد ایسے ہیں جو کہ گزشتہ کئی برسوں سے معذوری کی زندگی بسر کرنے پرمجبور ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے ان کی فلاح و بہبود و علاج معالجہ کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔تحصیل بالا کوٹ کے کھنیتر علا قہ میں 2017کے دوران پاکستانی افواج کی جانب سے کی گئی فائرنگ کی وجہ سے محمد نصیب کے تین بچے زخمی ہو گئے تھے ان بچوں میں سے طاہرہ نصیب کی ٹانگ اس قدر زخمی ہوگئی تھی کے وہ اپنی تعلیم کیساتھ ساتھ تمام سرگرمیاں ترک کر نے پر مجبور ہو گئی تھی ۔فائرنگ سے زخمی ہو نے کے بعد ابھی تک طاہرہ نصیب چل پھر نہیں سکتی ہیں جبکہ ان کی مرحم پٹی کیلئے فوج ڈاکٹر ہر ہفتے ان کے گھر پر آتے ہیں ۔مذکورہ لڑکی کے والدین نے فوج کا شکریہ ادا کرتے ہو ئے کہاکہ فوج کی جانب سے ان کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی گئی ہیں لیکن سیول انتظامیہ کی جانب سے صرف 5000روپے بطور امداد فراہم کی گئی تھی جس کے بعد کسی بھی آفیسر یا ریاستی انتظامیہ کی جانب سے ان کا حال تک نہیں پوچھا گیا ۔والدین نے کہاکہ گزشتہ دو برسوں سے ان کی بیٹی کی تعلیم متاثر ہے اور وہ اس امید میں ہیں کہ کب ان کی بیٹی چلنے کے قابل ہو گی ۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دو نوں پڑوسی ممالک کی آپسی لڑائی میں غریب لوگوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے تاہم نقصان کے بعد ان کی جانب کو ئی توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔والدین نے کہاکہ 2017میں پیش آئے واقعہ کے دوران ان کے 3بچے زخمی ہو ئے تھے تاہم دو کو معمولی چوٹیں آئی تھی جو کہ جلد ہی صحت یاب ہو گئے تھے لیکن طاہرہ نصیب تک سے ہی بسترے پر ہی اپنی زندگی بسر کر نے پر مجبور ہے ۔انہوں نے ریاستی انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ ان کی مددکی جائے تا کہ وہ اپنی بیٹی کا مزید علاج معالجہ کرواسکیں ۔
سرحدی فائرنگ کی شکار طاہرہ نصیب
