نیوز ڈیسک
سری نگر//سری نگر کی ایک سیشن عدالت نے منگل کو کشمیری پنڈت ستیش ٹکو کے مبینہ قتل کے معاملے میں سابق عسکریت پسند فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے کے خلاف درخواست پر سماعت اس وقت ملتوی کر دی جب درخواست گزار وکیل نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر پولیس نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود انہیں سیکیورٹی فراہم نہیں کی۔
اس کیس کی سماعت آج فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج سری نگر کی عدالت میں ہونی تھی۔ تاہم، ٹِکو کے خاندان کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل اتسو بینس نے سیکورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی۔
کیس کی سماعت ملتوی ہونے کا معاملہ وکیل کے فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج سری نگر کو لکھے گئے خط کے بعد آیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں سیکورٹی فراہم نہ کیے جانے کے بعد وہ سری نگر ہوائی اڈے سے واپس دہلی کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ “آج سپریم کورٹ آف انڈیا کے حکم کے باوجود ایڈوکیٹ اتسو بینس کو جموں و کشمیر پولیس کی طرف سے کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی تھی، اس لیے بدقسمتی سے وکیل کو سری نگر ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد واپس دہلی واپس جانا پڑا”۔
خط کے اختتام پراُنہوں نے لکھا، “آپ سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی کرمنل ریویژن نمبر 138آف 2022میں آج کی سماعت کو انصاف کے مفاد میں ملتوی کر دیں”۔
واضح ر ہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق کمانڈر کے خلاف مقدمے کی کارروائی تقریباً 31سال بعد ستیش ٹِکو کے پنڈت خاندان کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کے بعد شروع ہوئی تھی۔
ایڈووکیٹ اتسو بینس نے ستیش کمار ٹکو کے اہل خانہ کی جانب سے فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے کے خلاف درج تمام ایف آئی آرز کی اسٹیٹس رپورٹس کے لیے سری نگر سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جنہیں سپریم کورٹ آف انڈیا نے پہلے ہی ضمانت پر رہا کیا ہے۔
اس سے قبل، 24جولائی 2017کو، بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیری پنڈت کی این جی او “روٹس ان کشمیر” کی جانب سے دائر کی گئی ایک درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وادی کے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے بعد 27سال سے زیادہ پرانے واقعات کی تحقیقات کرنا اور شواہد اکٹھا کرنا مشکل ہے۔