سرینگر // نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ متواترمرکزی حکومتیں وقت وقت پر ہمیشہ طاقت کے بل بوتے کشمیر ی عوام کواُن کے ساتھ کئے گئے تحریر ی وعدوں اور آئینی اور جمہوری حقوق سے محروم کرتی رہیں ،حتیٰ کہ دفعہ 35اے اور دفعہ 370کے تحت ریاست کی خصوصی پوزیشن اور آئینی مراعات کی بھی بیخ کنی کرتی رہیں ۔دہلی اگریمنٹ اور 1952پوزیشن کے تحت ریاست کوجواندروانی خودمختاری حاصل تھی اور جس کو بدقسمتی سے 9اگست 1953کے بعد آہستہ آہستہ چھین لیا گیا جس کی وجہ سے ریاست کے لوگ ناقابل بیان ،ناگفتہ بہہ حالات ،لاقانونیت اور نامسائد حالات سے گزر رہے ہیں ۔یہ سب مرکز کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ ناانصافی اور طاقت کے بے تحاشہ استعمال کا نتیجہ ہے ۔ پارٹی ہیڈکواٹر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست خصوصاّوادی کشمیر بلخصوص جنوبی کشمیر کولگام شوپیاں پلوامہ اننت ناگ کے عوام گزشتہ چار برسوں سے ظلم وستم کی چکی میں پسے جا رہے ہیں ۔فوجی دبائو ہر سو ہے ،خوف ودہشت کا ماحول ہر سطح پر چھایا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگ مایوسی کا شکار ہو گئے ہیں ۔انہوں نے مرکزی سرکار پر زور دیا کہ ریاست خصوصاّوادی میں فوجی دبائو کم کو کیا جائے ۔انکاونٹر ،تلاشیاں ،شبانہ گرفتاریاں ،مکانات کو زمین بوس اورنوجوانوں پود کو ہراساں کرنے کو بند کیا جائے اور ریاست خصوصا وادی کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں کیونکہ طاقت کے نشے میں کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا ۔پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی ، مبارک گل ، شمیمہ فردوس نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ متحدد ہو کر دشمن عناصروں کے خلاف صف آرا ہو جائیں جو کشمیریت ، ریاست کی وحدت، انفرادیت اور شناخت کو ختم کرنے کے درپے ہیں ۔ادھر شمالی کشمیر کے پارٹی رہنمائوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اُن شاطر اور ابن الوقت نو دگر سیاست دانوں سے ہوشیار رہیں جو آج کل بی جے پی کی شکل میں آر ایس کا لباس پہن کر عوام کوگمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے بی جے پی قیادت کو کشمیر میں جگہ فروہم کرنے کیلئے راہ ہموار کر دی ۔