معراج وانی کنگن
اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں محبت، انسیت، اور خاندان کی بنیاد رکھی ہے۔ انہی بنیادوں پر ایک ایسا مقدس رشتہ قائم کیا جسے’’نکاح‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ صرف ایک معاشرتی معاہدہ نہیں بلکہ ایک عبادت ہے — ایسی عبادت جس کے بارے میں رسول اللہ ؐ نے فرمایا:’’جس نے نکاح کیا اُس نے اپنے دین کا آدھا حصہ مکمل کر لیا، پس وہ اللہ سے ڈرے باقی آدھے میں۔‘‘ (بیہقی، شعب الایمان)
الله تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں ،’’ اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا، اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلائے۔‘‘(سورۃ آلِ عمران:آیت 102)
رسولِ اکرمؐ نے فرمایا:’’سب سے بابرکت نکاح وہ ہے جس میں خرچ کم ہو۔‘‘ (ابن حبان)۔’’نکاح کو آسان کرو، زنا کو مشکل بناؤ۔‘‘ (ابن ماجہ)
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے نکاح کو عبادت سے نکال کر نمائش و تفاخر کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ جہیز، مہنگے لباس، قیمتی دعوتیں، بینڈ باجا، ویڈیوز اور فضول اخراجات نے اس مبارک عبادت کو ایک بوجھ بنا دیا ہے۔قرآن کہتا ہے:’’بیشک فضول خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔‘‘ (سورۃ الاسراء: 27)
آج ہمارے معاشرے میں نکاح پر اتنا خرچ کیا جاتا ہے کہ لاکھوں روپے دکھاوے، لائٹنگ، ہوٹل، لباس اور غیر ضروری رسومات پر ضائع ہو جاتے ہیں۔ یہ مال اگر صحیح سمت میں استعمال ہو تو انسان کو دنیاوی سکون اور آخرت میں اجر مل سکتا ہے،اگر یہی رقم ہم اپنے یا اپنے بچوں کے لیے’’حلال روزگار‘‘ میں لگائیں — جیسے چھوٹا کاروبار، تعلیم یا ہنر — تو یہ باعثِ برکت روزی اور عزت دار زندگی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اور وہ لوگ جو خرچ کرتے ہیں، نہ فضول خرچ کرتے ہیں اور نہ بخل کرتے ہیں، بلکہ ان کا خرچ اعتدال پر ہوتا ہے۔‘‘ (سورۃ الفرقان: 67)
نبی کریم ؐ نے فرمایا: ’’انسان اپنے مال کو تین طریقوں سے استعمال کرتا ہے: جو کھایا، وہ فنا ہوا؛ جو پہنا، وہ پرانا ہوا؛ اور جو صدقہ کیا، وہ باقی رہا۔‘‘ (مسلم)
لہٰذا، اگر ہم اپنے نکاح کو سادہ رکھیں اور فضول خرچ کے بجائے مال کو حلال روزگار یا نیکی کے کاموں میں لگائیں، تو یہ نہ صرف دنیاوی لحاظ سے فائدہ مند ہوگا بلکہ آخرت میں بھی اجر اور سکون عطا کرے گا۔
اختتامی پیغام:سادہ نکاح صرف ایک سنت نہیں، ایک انقلاب ہے — وہ انقلاب جو ہمارے معاشرے کو پاکیزگی، برکت، اور محبت سے بھر سکتا ہے۔
آئیے عہد کریں کہ ہم اپنی نسلوں کو سنت کے مطابق نکاح کی راہ دکھائیں گے تاکہ ہمیں اس عظیم الشان عبادت کا اجر بھی ملے اور الله اور اسکے رسولؐ کی خوشنودی بھی حاصل ہو ـ کیونکہ یہی معاملات ہماری اصل دینداری اور عبادات کے صحیح ہونے کی کسوٹی ہے۔ ـ
[email protected]