سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت نے حاکم الرحمان کی ہلاکت کیخلاف 14؍ستمبر بروز جمعہ سوپور اور علاقہ زینہ گیر میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل رکھنے اور نماز جمعہ کے موقع پر انہیںخراج عقیدت ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے حیدرپورہ میں ایک ہنگامی اجلاس میں زیرِ حراست اور پُراسرار ہلاکتوں سے پیدا شُدہ نازک ترین سیاسی صورتحال پر تفصیلی غوروخوض کیا۔ بومئی سوپور میں تحریک حریت کے ساتھ وابستہ ایک سرگرم رُکن حاکم عبدالرحمان سلطانی کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کرنے کی بزدلانہ حرکت کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایجنسیوں کی کارستانی قرار دیا۔ مزاحمتی قیادت نے نامزد کردہ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی کی تفصیلی رپورٹ کا گہرائی سے جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ حاکم الرحمان نے پچھلی ایک دہائی سے علاقہ زینہ گیر میں مذہبی، سیاسی اور سماجی حلقوں میں اپنی خداداد صلاحیتوں اور ذہانت کا لوہا منوایا تھا۔بومئی میں واقع راجندرا کیمپ کو دوسری جگہ منتقل کرانا، گزشتہ پنچائتی اور اسمبلی الیکشنوں میں پولنگ بوتھوں کو سنسان بنانے اور مکمل الیکشن بائیکاٹ کرانے کے علاوہ پُرامن احتجاجی جلوسوں کی قیادت کرنے میں ان کا کافی سرگرم رول رہا ہے۔ چند سال قبل پولیس ٹاسک فورس نے انہیں گولی کا شکار بناتے ہوئے شدید مضروب کیا تھا اور اس کے بعد انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قیدوبند کی صعوبتوں میں مبتلا کیا گیا۔ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ حریت پسند راہنماؤںکی پُرامن سیاسی سرگرمیوں کو معطل کرنے کے لیے قتل وغارت گری کی بزدلانہ کارروائیوں کو عملانے کا آغاز ہوا ہے، مزاحمتی قیادت کوئی بھی دباؤ قبول نہیں کرے گی۔مزاحمتی قیادت نے نسیم باغ سرینگر میں اشفاق احمد نامی نوجوان کے قتل کو زیرِ حراست قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حراستی قتل کو کِسی عسکری تنظیم کے کھاتے میں ڈالنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے شاطرانہ چالوں سے یہاں کی عسکری تنظیموں میں آپسی خانہ جنگی کو ہوا دینے کی مذموم کوششیں کی گئی ہے۔ نسیم باغ سرینگر سے بومئی سوپور تک زیرِ حراست اور پراسرار ہلاکتوں کا مقصد تحریک حقِ خودارادیت کو کمزور کرکے ایک خوفناک ماحول پیدا کرنا ہے۔ مزاحمتی قیادت کی طرف سے حاکم الرحمان کی یتیم بچیوں اور بیوہ سے تعزیت اور شہید موصوف کو خراج عقیدت ادا کرنے کے لیے محمد یٰسین ملک نے بومئی سوپور ان کے آبائی گھر جاکر تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاکم الرحمان جیسے شہداء کے مقدس لہو سے سینچی ہوئی تحریک حقِ خودارادیت کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کے عہد کا اعادہ کیا اور لوگوں کو بھارت کی کسی بھی الیکشن عمل سے دور رہنے کی اپیل کی۔