غلام نبی رینہ
کنگن//مرکزی سرکار 6800 کروڑ روپے کی لاگت سے زوجیلا ٹنل تعمیر کررہا ہے جس کا کام شدو مد سے جاری ہے جبکہ434 کلو میٹر طویل سرینگر لداخ شاہراہ پر فروری میں بھی گاڑیوں کی آمدورفت جاری ہے جس کے باعث مرکز کے زیر انتظام والے علاقے لداخ اور کرگل کے عوام کو اشیائے خورد خوش اور تازہ سبزیوں، پھلوں اور دیگر ضروریات زندگی کی سہولیات کو لیکر مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑا ۔ سرینگر لداخ شاہراہ کو بھاری برفباری کی وجہ سے ہر سال 15 نومبر میں ہی آمدورفت کے لئے بند کیا جاتا تھا جس کے باعث خطہ لداخ کا زمینی رابطہ وادی کشمیر کے ساتھ چار سے پانچ ماہ تک منقطع رہتا تھا۔رواں سال شاہراہ پر فروری میں بھی ٹریفک کی آمدورفت جاری ہے جس سے لداخ کے عوام میں خوشی پائی جاتی ہے حالانکہ ذوجیلا درے پر شدید سردی ہوتی ہے اور یہاں پر درجہ حرارت منفی 20سے 26 ڈگری سیلسیسں تک پہنچ جاتا ہے۔ بیکن ذرائع کے مطابق سال 2017 میں بھاری برفباری کے باعث سونمرگ گومری شاہراہ کو آمدورفت کے لئے بند کردیا گیا تھا اور مئی میں اس کو دوبارہ کھول دیا گیا تاہم حالیہ برسوں میں نمایاں بہتری دیکھنے کو ملی ہے سال 2022 میں یہ سڑک دسمبر تک کھلی رہی اور 2023 میں لداخ شاہراہ صرف ایک ماہ تک آمدورفت کے لئے بند رہا رواں سال کی کامیابی ایک تاریخی سنگ میل کی عکاسی کرتی ہے کیونکہ لداخ شاہراہ پر فروری میں بھی آمدورفت جاری ہے۔ جس سے مسافروں اور مقامی لوگوں نے خوش آئند قرار دیا ہے ایس ایس پی ٹریفک رورل کشمیر آر پی سنگھ اور ان کا عملہ سڑک کی نگرانی کررہے ہیں تاکہ ٹریفک کی حفاظت اور بلا رکاوٹ آمدورفت کو یقینی بنایا جاسکے۔باڈر روڈ آرگنائزیشن اور پروجیکٹ وجیک نے زیرو پوائنٹ ذوجیلا، کیپٹن موڈ اور شیطانی نالہ جیسے اہم مقامات پر جدید مشینری کو دستیاب رکھا ہے۔