سرینگر // آکاشوانی کے ساتھ اپنے پہلے انٹرویو کے دوران جموں کشمیر کے لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے اپنی سرکار کی تعمیر و ترقی کے منصوبے کا نقشہ کھینچا۔ آکاشوانی سرینگر کے براڈکاسٹر ستیش ومل ــؔ سے بات کرتے ہوئے لیفٹینٹ گورنر نے کہا کہ جموں کشمیر سرکار سبھی علاقوں کی مساوی ترقی کے لئے وعدہ بند ہے اور اس راہ میں پڑے سبھی روڑے ہٹائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار کے 55ہزار کروڑ روپئے کے ترقیاتی پیکیج سے کئی بڑے پروجیکٹ بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت اہمیت کے ان اداروں میں دو ایمز ، دو آئی آئی ٹی، دو آئی آئی ایم،ایک نفٹ، ایک بان اور پانچ میڈیکل کالج بنائے گئے ہیں۔ سبھی ضلعوں میں چار لین سڑکوں کی تعمیر جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں کئی انقلابی تبدیلیاں ہورہی ہے۔ سہولیات کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ زراعت کو ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑ کر کسانوں کے مفاد کے لئے کئی فیصلے لئے جارہے ہیں۔ سرکاری کام کاج میں رشوت اور سرکار اور عوام کے بیچ دوری ختم کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر منوج سنہا نے کہا کہ انہوں نے ہر ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کے لئے ہر دن صبح ساڑھے دس بجے سے ساڑھے گیارہ بجے کے بیچ عوامی دربار منعقد کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی ہر بدھ وار کو ’’بلاک ڈے ــ‘‘ منایا جائے گا۔ سرکار نے کئی سطحوں پر عوامی شکایات کے ازالے کا کارگر سسٹم بنایا ہے۔ لیفٹینٹ گورنر نے کہا کہ لگ بھگ 54 سوشل سیکورٹی سکیموں کو بہتر طور پر عملانے کے لئے خصوصی نگرانی ہورہی ہے۔ اب تک زیادہ تر ضلعوں میں 95فیصد کے آس پاس آدھار سیڈنگ کے بعد ہدف کی حصولیابی ہوپائی ہے۔ وزیر اعظم گرام سڑک سکیم کے تحت بننے والی سڑکوں کے حساب سے جموں کشمیر پورے ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔ ستیش ومل نے جب لیفٹینٹ گورنر سے دربار کی بدلی کے دوران سردیوں میں کشمیر اور جموں کے پہاڑی ضلعوں میں اور گرمی کے دوران جموں کے میدانی علاقوں میں بجلی بڑا مسئلہ بن جاتی ہے،پوچھا تو لیفٹینٹ گورنر نے کہا کہ انہوں نے مرکز سے جاڑھے میں بجلی کی قلت سے نمٹنے کے لئے اضافی بجلی دینے کی درخواست کی ہے اور جلد ہم اضافی بجلی حاصل کریں گے اور لوگوں کو یقینی طور پر راحت ملے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ بجلی کٹوتی کا مسئلہ اگلے تین سالوں میں پوری طرح ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے کچھ برسوں میں جموں کشمیر میں مزید تین ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی ۔ اقتصادی ترقی کے منصوبوں کے بارے میں پوچھے جانے پر منوج سنہا نے کہا کہ کئی بڑے اقتصادی ادارے آئندہ یہاں انڈسٹریز قائم کریں گے ، پرائیویٹ سیکٹر میں اسپتال بنیں گے ، یونیورسٹیاں اور کالج قائم ہونگے۔ مرکزی خزانہ وزارعت نے جموں کشمیر کے لئے نئی اقتصادی پالیسی کو پہلے ہی منظوری دی ہے۔ اور مرکزی کابینہ کی منظوری پاتے ہی اسے فوری طور عملایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سکل ڈیولپمنٹ کو ترقی دینا انکی ترجیحات میں شامل ہے تاکہ روزگار کے مواقع بڑ ھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی اہم اداروں کے ساتھ سرکار نے اشتراک کیا ہے تاکہ جموں کشمیر کے زرعی اور دستکاری کے پروڈیکٹ ملکی اور غیر ملکی منڈیوں تک رسائی حاصل کرسکیں۔ نئے اراضی قانون کے بارے میں پوچھے جانے پر لیفٹینٹ گورنر نے کہا کہ جموں وکشمیر کی کُل اراضی کا لگ بھگ 86فیصد حصہ زرعی اور جنگلاتی ہے اور اس میں سے ایک انچ بھی کوئی باہر کا شہری خرید نہیں سکتا۔ اس قانون کے مطابق صرف 12 فیصد اراضی انڈسٹریل سیکٹر یا سروس سیکٹر کئے لئے استعمال ہوسکے گی۔ جس سے پرائیوٹ سیکٹر کے ذریعے انویسٹ منٹ ہوگا اور مقامی نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا کے ساتھ یہ انٹرویو آل انڈیا ریڈیو کے سبھی سٹیشنوں سے رات ساڑھے نو بجے نشر ہوگا۔