اننت ناگ//کشمیر میں ریل سروس گزشتہ آٹھ ماہ سے مسلسل بند پڑی ہے جس کے نتیجے میں جہاں ریلوے کو اب تک کروڑو ں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے،وہیںریل سروس معطل رہنے کے سبب اسٹیشنوں کے نزدیک بیشتر ہوٹل، دکانیں و عارضی اسٹال بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے کاروبار سے منسلک افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔وادی کشمیر کے مختلف اضلاع کے درمیان چلنے والی ریل سروس گزشتہ آٹھ ماہ سے مکمل طور پر ٹھپ ہے۔رواں برس کے ماہ مارچ میں کووڈ 19کے نتیجے میں نافذ کئے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے جہاں تمام کاروباری ادارے اور ٹرانسپورٹ سرگرمیاں معطل کی گئیں ،وہیں ریل سروس کو بھی عارضی طور پر معطل رکھا گیا۔وادی میں قائم ریلوے اسٹیشنوں پر روایتی گہما گہمی مانند پڑ گئی ہے بلکہ ایک انجان سی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔پٹریاں ویران سی نظر آرہی ہیں۔ریل خدمات معطل رہنے کے نتیجے میں جہاں مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے، وہیں ریلوے اسٹیشنوں کے نزدیک قائم ہوٹل و چھاپڑی فروشوں کا کاروباربھی گذشتہ 8 مہینوں بالکل ٹھپ ہے۔ریل سروس معطل رہنے کے سبب اسٹیشنوں کے نزدیک بیشتر ہوٹل، دکانیں و عارضی اسٹال بند پڑے ہیں۔محمد اکبر نامی چائے فروش کا کہنا ہے کہ ریل سروس بند رہنے کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ گذشتہ کئی برسوں سے اسٹیشن کے باہر چائے کی دکان چلا رہا ہے تاہم ریل بند رہنے کے باعث اس کے روزگار پر منفی اثر پڑا ہے۔منظور احمد نامی مسافر کا کہنا ہے کہ قاضی گنڈ، بانہال ، بڈگام اور بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل گاڑیوں میں سفر کرنے سے انہیں کافی سہولیت ہوتی تھی۔ایک تو پیسے کی بچت ہوتی تھی اور وہ اپنی منزلوں پر وقت پر پہنچتے تھے۔اگرچہ اب لاک ڈاؤن مکمل طور پر ختم ہوا ہے اور وادی کشمیر کے تمام اضلاع میں ٹرانسپورٹ اور دیگر کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئی ہیںلیکن ریل خدمات کو ہنوز بند رکھنا باعث حیرت ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ جس طرح مسافر بردار گاڑیوں کیلئے ایس او پیز جاری کئے گئے ہیں اسی طرح ریل سروس کو بھی ایس او پیز اور ہیلتھ گائڈ لائنوں کے تحت چالوں کیا جائے تاکہ مسافروں کو راحت نصیب ہو۔ادھر ریلوے حکام کے مطابق وادی میں ریل سروس کی فوری بحالی کے امکانات نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں وبائی بیماری کے سبب مسافر بردار ریل سروس بند ہے تاہم محکمہ پھر سے ریل کو پٹری پر دوڑانے کے لئے سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔