جموں+ریاسی//مرکزی مذاکراتکار دنیشور شرما نے جموں میں ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے قریب 33وفود سے گفت و شنید کی اور وہ ضلع ریاسی کے تلواڑہ کا دورہ کر کے وہاں مقیم مائیگرنٹوں کے ساتھ بھی ملاقی ہوئے ، یہ مائیگرنٹ15سال قبل ضلع کے گول گلاب گڑھ علاقہ سے نقل مکانی کر کے تلواڑہ میں آباد ہوئے ہیں۔دنیشور شرما آج سرینگر پہنچ رہے ہیں۔ جموں میں ملنے والے وفود نے حال ہی میں حکومت کی طرف سے وادی کے سنگبازوں کے لئے عام معافی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے 2008میں امرناتھ اراضی تنازعہ کے دوران جموں کے مختلف تھانوں میں درج مقدمات بھی واپس لینے کی مانگ کی۔ دنیشور شرما سے جن وفود نے ملاقات کی ان میں طلباء اور سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شامل تھے جب کہ تلواڑہ میں 2وفود نے ان کے ساتھ ملاقات کی۔ کئی وفود نے جموں خطہ کو سیاسی طور پر با اختیار بنانے کے لئے از سر نو حد بندی کرنے، رفیوجیوں کو راحت اور باز آباد کاری، ہندوئوں کو اقلیتی درجہ دینے کی مانگ کی جب کہ بیشتر وفود کی مانگ تھی کہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے قدم اٹھائے جائیں۔ انہوں نے جموں اور لداخ کے نوجوانوں کو بھی بھرتیوں میں یکساں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ جموں یونیورسٹی کے سکالروں کے وفد کا کہنا تھا کہ وادی کے نوجوانوں کے خلاف درج معاملات واپس لیا جانا خوش آئند ہے لیکن اس کے ساتھ ہی جموں کے نوجوانوں کے خلاف زیر سماعت مقدمات کو بھی واپس لیا جانا چاہئے ۔ امر کشتریہ راجپوت سبھا نے بی جے پی اور پی ڈی پی پر لوگوں کا استحصال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان دونوں جماعتوں نے اس معاملہ کو سیڑھی بنا کر مسند اقتدار حاصل کر لی لیکن 10برس سے جن نوجونواں کے خلاف معاملات درج ہیں انہیں راحت دینے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ہے ۔ رفیوجیوں کے وفد نے مذاکراتکاروں سے بار بار ملاقات کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار ہمارے مطالبات کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے تو اپنا نکتہ نظر ان کے سامنے رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ریاسی سے زاہد ملک کے مطابق ہفتہ کی صبح دنیشور شرما نے تلواڑہ کا دورہ کیا، صوبائی کمشنر مندیپ بھنڈاری ، باز آبادکاری کمشنر ایم ایل رینہ، ضلع ترقیاتی کمشنر ریاسی پرسنا گوسوامی اور ایس ڈی ایم مہور یاسین چودھری بھی ان کے ہمرا ہ تھے۔ یہاں مائیگرنٹوں کے دو وفد شرماکے ساتھ ملے جن میں پرانکوٹ، ڈھکی کوٹ، چلاڑ، تھب ، مہور اور تھرو کے مہاجرین شامل تھے، انہوں نے مذاکرات کارکوبتایا کہ ضلع راجوری اور ریاسی کے 1000کے قریب کنبے ملی ٹینسی کے عروج کے زمانہ سے تلواڑہ میں مقیم ہیں اور پچھلے کئی برسوں سے کشمیر ی مائیگرنٹوں کے مساوی سہولیات دئیے جانے کی مانگ کرتے رہے ہیں لیکن سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود ابھی تک انہیں وہ سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ اگر چہ دنیشور شرما نے بنیادی سہولیات میں بہتری لانے کے علاوہ وہاںقائم اسکول کا درجہ بڑھانے کی ہدایت دی تاہم مائیگرنٹوں کی طرف سے اٹھائے گئے مطالبات کے بارے میں کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کروائی۔ آج یعنی اتوار کو صبح نامزد مذاکراتکار سرحد اور حد متارکہ کے قریب بسنے والے افراد کے وفود کے ساتھ ملاقات کریں گے جس کے بعد وہ سرینگر کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔