عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// ٹرین کے ذریعے کشمیر کا سفر کرنے کا طویل انتظار کا خواب حقیقت کے قریب تر ہے کیونکہ ادھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ٹنل T-15 اور ٹنل T-14 مکمل ہو چکے ہیں، جو بنیادی ڈھانچے کی اس پرجوش کوشش میں اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان سرنگوں کی تکمیل کو وادی کشمیر اور باقی ہندوستان کے درمیان ہمہ موسمی رابطے کو بڑھانے میں ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ہندوستانی ریلویز نے سنگلدان سے ریاسی تک 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹنل T-15 اور ٹنل T-14 کے کچھ حصے سے گزرتے ہوئے ایک کامیاب ٹرائل کیا۔سنگدان اور ریاسی کے درمیان46کلو میٹر ٹریک پر کام مکمل ہوچکا ہے اور کمشنر ریلوے سیفٹی دنیش چند دیسال نے پچھلے مہینے کی 26اور 27تاریخ کو اسکا معائنہ کیا ہے اور انہوں نے اس ٹریک پر ٹرین چلانے کو منظوری دیدی ہے۔خیال کیا جارہا ہے کہ 17سے 20جولائی کے درمیان ریاسی سے سنگلدان کے درمیان ٹرین چلے گی۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ 46کلو میٹر کی مسافت 45منٹ میں طے ہوگی۔حکام کا کہنا ہے کہ ریلوے سٹیشنوں پرفرنشینگ کا کام جاری ہے۔ریاسی سٹیشن سمیت کچھ سٹیشنوں پر تھوڑا تھوڑا کام باقی تھا، جسے مکمل کیا جارہا ہے۔اس ٹریک پر سنگدان اور ریاسی سمیت5سٹیشن آتے ہیں، جن میںساول کوٹ،ڈوگہ اور بگل شامل ہیں۔
بنیادی طور پر اس ٹریک کا 43کلو میٹر حصہ ٹنلوں ے گذرتا ہے۔ اس میں 9ٹنل شامل ہیں۔سبھی سٹیشنوں پر ریلوے پولیس و ریلوے پروٹیکشن فورس کی تعیناتی عمل میں لائی جا چکی ہے،سٹیشن ماسٹروں نے اپنی ذمہ داری سنبھال لی ہیں اورسٹیشنوں پر ٹرین کی آمد اور روانگی کے الیکٹرانک بورڈ لگا دیئے گئے ہیں۔فی الوقت پورے ٹریک اور جنکشنوں پرٹرین انجن کے ذریعے الیکٹرک تاروں کا معائنہ کیا جارہا ہے۔ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کمشنر سیفٹی کی طرف سے منظوری ملنے کے بعد اب آخری مرحلے میں چھوٹے چھوٹے کام ، جو باقی رہ گئے تھے، مکمل کئے جارہے ہیں اور غالباً 20جولائی تک ریاسی سے سرینگر کیلئے ٹرین سروس شروع کی جائیگی۔پروجیکٹ سے وابستہ عہدیداروں کے مطابق ریاسی سے کٹرہ تک فی الوقت ٹنل ٹی ون(ٹنل 33) میں کام جاری ہے اور اس میں مزید 2مہینے سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ٹنل میںلائننگ کا کام تقریباً مکمل ہونے کو ہے۔چونکہ یہ حصہ پیر پنچال کے پہاڑی سلسلے میں مین بونڈری تھرسٹ کے اندر سے گذرتا ہے لہٰذاچٹانیں کمزور ہیں، جن سے پانی اندر تک آسانی سے چلا جاتا ہے۔یہ ٹنل ترکوٹ پہاڑ کے نیچے کھودی گئی ہے اور یاں سخت چٹان نہیںبلکہ کمزور پہاڑی سلسلہ ہے جس کی وجہ سے ٹنل میں کافی مقدار میں پانی آنے لگا اور کئی مہینوں تک یہاں کام بھی بند کرنا پڑا۔ ریل پروجیکٹ، جو ہمالیہ کے چیلنجنگ پہاڑی خطے سے گذرتا ہے، میںسرنگوں کی جدید تکنیکوں کی ضرورت تھی۔سرنگ بلاسٹنگ کے دوران ڈھیلے چٹانوں جیسے ارضیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، چھتری کی قسم کا پائپ چھت سازی کا نظام نافذ کیا گیا ہے۔ نیو آسٹرین ٹنلنگ میتھڈ (NATM) ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا، جس میں تعمیر کے عروج کے مرحلے کے دوران تقریباً 1,600 ہنر مند اور نیم ہنر مند کارکنان شامل ہیں۔272 کلومیٹر پر محیط منصوبہ قومی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے خطے میں نقل و حمل تبدیل ہوجائے گا۔