محمد عاصم القادری
وَمَن یَتّقِ اللہ یَجعَلّہ مَخرجاً وَّیَرزقہ من حیث لا یحتسب( پارہ ،۲۸، سور ئہ طلاق،۲۔۳)ترجمہ: اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے،اللہ تعالیٰ اس کو ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے،جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا ہے۔ (القرآ ن الکریم)
آج کل ہم جن حالات سے گذر رہے ہیں ،اس کو بیان نہیں کیا جاسکتا ہے،ہر جانب سے تکالیف کا انبار لگاہوا ہے ،انہی تکلیف وپریشانی میں سے ایک تنگئے رزق کی دقت ہے،اگر ہم پورے معاشرے کا جائزہ لیںگے تو ہمیں پتا چلے گاکہ دن بدن لوگوں کے رزق میں بے برکتی بڑھتی جارہی ہے،اور اس کے ضامن در اصل ہم خود ہیں ۔سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اس سے کیسے بچاجائے ، تنگی ٔ رزق سے کیسے چھٹکاراپایاجائے۔قرآنِ پاک میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے مختلف مقامات پرارشاد فرمایا ہے ، انہی میں سے ایک جگہ یہ ہے۔اسی طرح سرکارِ دوعالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف مقامات پررزق میں برکت کے وظائف بیان کئے ہیں۔
۱۔ امام طبرانی نے ـ’’ المعجم الاوسط‘‘ میں حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے،کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس کے گناہ کثیر ہوجائیں تو اسے چاہیے کہ ’’استغفار‘‘کی کثرت کرے اورجس شخص کا رزق تنگ ہوجائے تو اسے چاہیے کہ کثرت سے ـــ’’لا حول ولا قوۃاِلا با للہــ‘‘پڑھے۔
۲۔امام ابوعبید اپنی کتاب ’’فضائل القرآن‘‘ میں امام بیہقی’’شعب الایمان‘‘ میں حضرت ِ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے سناہے:جو ہررات ’’سورہ واقعہ‘‘ کی تلاوت کرے گا اسے کبھی فاقہ کرنے کی نوبت نہیں پڑے گی،مذکورہ احادیثِ طیبہ سے معلوم ہواکہ جو شخص اس پر عمل کرے گااس کے گھر میں کبھی فاقہ نہیں ہوگا ۔
۳۔اسی طرح امام المستغفری حضرت سیدتنا امِّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیںکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازِ فجر کے بعد یہ فرمایاکرتے تھے۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَّرِزْقًا طَیِّبًا وَّعَمَلًا مُّتَقَبَّلًا۔’’اے اللہ بے شک میں تجھ سے نفع دینے والے علم کا سوال کرتا ہوں اور پاکیزہ رزق کا اور ایسے عمل کا جو قبول کرلیا جائے۔‘‘
اس دعا کے تعلق سے حضرت ابوبکر صدّیق رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ مجھ پر ایک بڑا قرضہ تھا،جس کی وجہ سے مجھ کو شرمندگی محسوس ہوتی تھی،(پس اس دعاکو پڑھتے ہوئے)ابھی کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو ایک جگہ سے نفع عطا فرمایاتواس میں سے اپناقرضہ اتاردیا۔اسی طرح دوسرے مقام پرحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں ،’’مجھ پر حضرت اسماء رضی اللہ عنہاکا کچھ قرضہ تھا اور میں اس وجہ سے ان سے شرمندگی محسوس کرتی تھی،پھر میں نے اس دعا کو پڑھنا شروع کیاتو ابھی کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے میراث و صدقہ کے علاوہ سے مجھے رزق عطا فرمایاتواس سے میں نے قرضہ اُتاردیا اور اپنے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر کی بیٹی کو اس میں سے تین زیورات بھی بناکردئے لیکن اس کے بعد بھی اس میں سے اچھی خاصی مقدار باقی بچ گئی۔اس سے پتہ چلاکی اگر کوئی شخص فقروفاقہ یا کوئی پریشانی میں مبتلا ہو تو وہ ان وظائف پر پابندی سے عمل کرے، اللہ کی ذات سے اُمید ِقوی ہے کہ اِن شاء اللہ ضرور فائدہ حاصل ہوگا۔
(البرکات اسلامک علی گڑھ)
ماخوذ رزق میں برکت کے نبوی وظائف
امام جلال الدین سیوطی شافعی
<[email protected]