سرینگر// ریاست کے ایک اور بجلی پروجیکٹ کو مرکز کے حوالے کرنے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے صنعتی، تجارتی، ٹرانسپورٹ، سیاحتی طبقوں پرمشتمل سیول سوسائٹی کے مشترکہ اتحاد جموں کشمیر سماجی،اقتصادی کارڈی نیشن کمیٹی نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر رتلے پن بجلی پروجیکٹ کو نامعلوم مرکزی ادارے کے ساتھ شراکت میں تعمیر کرنے کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے۔سرینگر میں جموں کشمیر سوشو اکنامک کارڈی نیشن کمیٹی کی پریس کانفرنس میں متحرک سیول سوسائٹی کارکن پروفیسر حمیدہ نعیم نے کہا کہ ریاستی انتظامی کونسل نے5 ستمبر کو میٹنگ میں 850میگاواٹ رتلے پن بجلی پروجیکٹ کی تعمیرکیلئے نامعلوم مرکزی پبلک سیکٹر انڈٹیکنگ کے ساتھ علیحدہ مشترکہ کمپنی کو قائم کرنے کو منظوری دی۔انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے پاس معقول تجربہ،ماہرین اور اہلیت موجود ہے کہ وہ نئے بجلی پروجیکٹ کو از خود تعمیر کریں،کیونکہ انہوں نے پہلے ہی900میگاواٹ بغلیار پن بجلی پروجیکٹ کو تنہا ہی دیگر لوگوں سے بہتر تعمیر کیا۔حمیدہ نعیم نے کہا کہ اس پروجیکٹ کو عالمی بنک سے بھی ہری جھنڈی دکھائی ہے،جبکہ اس پروجیکٹ کیلئے درکار رقومات آبیانہ سے جمع ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے بجلی پروجیکٹ کیلئے شراکت دار کو ریاستی انتطامیہ کونسل کی طرف سے کھڑا کرنا عوامی مفادات کے خلاف ہے،جبکہ ریاستی انتظامی کونسل کو یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ اپنے وسائل سے بجلی پیدا کرنا ہمارے پاس محدود وسائل ہے۔ کشمیر سوشو اکنامک کارڈی نیشن کمیٹی کی سنیئر رکن ڈاکٹر حمیدہ نعیم نے ریاستی بیرو کریٹیوں کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تجاویز وہ کس آسانی سے دیتے ہیں،اور گورنر راج میں وہ کس طرح اس کیلئے تیار رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ2008-9میں بھی گورنر راج کے دوران اسی طرح کے عمل کیلئے باہمی یاداشت پر دستخط کئے گئے تھے اورجموں کشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن،این ایچ پی سی،این پی ٹی سی کو پکل دکل،کیرو اور کاوار جن کی صلاحت2150میگاواٹ بجلی کی تھی،کو شراکت دار بنایا گیا،جبکہ اس کے بعد آنے والی سرکار نے اس کو ایک مکمل شکل دی۔حمیدہ نعیم نے5 ستمبر کے اس فیصلے کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا،جس میں نامعلوم مرکزی پبلک سیکٹر یونٹ کو شراکت دار بنایا جانا ہے،جبکہ چناب ویلی پائو پروجیکٹس کو بھی فوری طور پر ختم کرنے پر زور دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سلال،اوڈی یکم اور ڈول ہستی بجلی پروجیکٹ بھی این ایچ پی سی کے غیر قانونی قبضے میں ہے،کو فوری طور پر کشمیری عوام کو واپس کیا جانا چاہے،اور یہ کشمیری عوام کا طویل مطالبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی نے سیو سکینڈ اور نیمو بزگو کے علاوہ چتک اور کشن گنگا بجلی پروجیکٹوں میں غیر قانونی طور پر آپریشن شروع کیا ہے،اور معاہدہ کے تحت ضوابط بھی پورے نہیں کئے گئے،جبکہ انہوں نے ریاستی انتظامی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ این ایچ پی سی کو ہدایات دیں کہ وہ معاہدے کے تحت ضوابط کو یا تو پورا کریںیا پاور پروجیکٹوں سے بے دخل ہو۔
رتلے پن بجلی پروجیکٹ کی تعمیر
