سبزار رشید بانڈے
رمضان المبارک کی بابرکت ساعتیں تیزی سے گذررہی ہیں۔آخری عشرہ جسے حدیث میں’’جہنّم سے آزادی وخالصی کاعشرہ ‘‘کہا گیا ہے،اس کی چند راتیں باقی رہ گئی ہیں۔کتنے خوش نصیب ہوں گے اللّٰہ کے وہ بندے جو موجودہ پُرآشوب حالت میں بھی رمضان المبارک کے ایک ایک لمحہ کی قدر کرکے اپنی آخرت کو بنانے کی فکر میں روزوں، فرض اور نفلی عبادتوں اور دیگر امور خیر میں نمایاں حصہ لئے ہوں گے اور اب وہ آخری عشرہ کی دہلیز پر پہنچ کر اپنے رب کی بارگاہ میں خالصی و مغفرت کے امیدوار ہوں گے۔ یوں تو رمضان المبارک کا پورا مہینہ عبادت و ریاضت اوراجروثواب کے اعتبار سے دیگر تمام مہینوں سے افضل واعلیٰ ہے اور رمضان شریف کے آخری دس دن کے فضائل، برکات اور خصوصیات اور بھی زیادہ ہیں۔چونکہ آخری عشرے کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہنم کی آگ سے آزادی کاوقفہ قرار دیا ہے۔اسی عشرہ میں قرآن مقدّس نازل ہوا، شب قدر کی مبارک گھڑیاں اسی عشرہ میں پائی جاتی ہیں، جس کےمتعلق بتایا گیا ہے کہ یہ رات انتہائی قیمتی اور بے حد بابرکت ہے، اس رات کو ہزار مہینوں سے زیادہ افضل اور باعث خیروبرکت فرمایا گیا ہے۔ ان راتوں میں حضرت جبرئیل امین ؑسمیت بڑی تعداد میں فرشتے زمین پر اُترتے ہیں اور انہیں راتوں میں سال بھر کے امور کے فیصلے کئے جاتے ہیں۔ لوگوں کی رزق، ان کے اعمال اور ان کی موت و حیات کی تعین کی جاتی ہے،اس لئے یہ عشرہ علمائے اُمت کے نزدیک بہت خاص اہمیت و فضیلت رکھتا ہےاور اس میں اظہار ِعبودیت اور تقرّب الی اللّٰہ کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنے کی ترغیب دلائی جاتی ہے۔ اعتکاف بھی اسی عشرۂ اخیر کی خصوصیت ہے، جس میں بندہ سراسر اپنے رب کے حضور پیش ہو کر پورے دس دن سرگوشیاں کرتا ہے اور ہر وہ طریقہ اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہے ،جس سے بندگی کا اظہار ہو اور اللہ ٗوحد ٗہ لاشریک کی الوہیت، اس کی ربوبیت اور کبریائی کے سامنے وہ اپنے آپ کو بالکل بے قیمت اور بے حقیقت کرکے پیش کر سکے، یہاں تک کہ رمضان کا آخری دن اس کے لئے رحمت ومغفرت اور سب سے بڑھ کر جہنم کی آگ سے آزادی کی بشارت کا دن ہوتا ہے۔
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی سب سے اہم فضیلت وخصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایک ایسی رات پائی جاتی ہے، جوہزار مہینوں سے بھی زیادہ افضل ہے اور اسی رات کو قرآن مجید جیسا انمول تحفہ دنیائے انسانیت کو ملا۔اللہ سبحانہ وتعالی نے اس رات کی فضیلت میں پوری سورة نازل فرمائی، جسے ہم سورۃ القدر کے نام سے جانتے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:’’ہم نے اِس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے (1) اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟ (2) شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے(3) فرشتے اور روح اُس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اُترتے ہیں (4) وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک۔‘‘
اس سورت میں شب قدر کے متعدد فضائل مذکور ہیں:۔
(۱) اللہ تعالیٰ نے اس شب میں قرآن کریم نازل فرمایا، جو نوع انسانی کے لیے ہدایت ہے اور دنیاوی واخری سعادت ہے(۲) سورت میں اس رات کی تعظیم اور بندوں پر
اللہ کے احسان کوبتانے کے لیے سوالیہ انداز اختیار کیا گیا۔(۳) یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔(۴) اس رات میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے، فرشتے خیر وبرکت اور رحمت کے ساتھہ نزول کرتے ہیں۔(۵) یہ رات سلامتی والی رات ہے، چونکہ اس رات میں بندوں کی عذاب وعقاب سے خلاصی ہوتی ہے۔(۶) اللہ تعالیٰ نے اس شب سے متعلق پوری ایک سورت نازل فرمائی جو روز قیامت تک پڑھی جائے گی۔
اللہ تعالی نے سورة الدخان آیت ۔3میں یوں بیان فرمایا ہے: ’’بیشک ہم نے قرآن کو ایک بابرکت رات میں نازل کیا ہے ،بیشک ہم ڈرانے والے تھے۔‘‘ اور یہ رات ماہِ رمضان میں تھی، جس کی تصریح اللہ تعالی نے سورة البقرة آیت۔58 میں فرمادی ہے : ’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔‘‘
شب قدر کی علامات : حضرت عبادہ بن سامتؓ سے روایت ہے:یہ رات چمکدار اور صاف ہوتی ہے نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے بلکہ بھینی بھینی اور معتدل ہوتی ہے۔آسمانوں کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھنے سے آنکھوں میں نور اور دل میں سرور کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔شب قدر کی بعد والی صبح کو سورج میں تیزی نہیں ہوتی۔اس رات میں عبادت کی بڑی لذت محسوس ہوتی ہے اور عبادت میں خشوع و خضوع پیدا ہو تا ہے۔بعض لوگوں نے دیکھا کہ ہر چیز سجدہ کرتی ہے یہاں تک کہ درخت بھی سجدہ کر تے ہیں اوراس رات پانی میٹھا ہو جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓفرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہؐ! مجھے بتائیں کہ میں لیلتہ القدر کو کیا دُعا مانگوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، یہ دُعا پڑھا کرو۔’’ اے اللہ !تو معاف کر دینے والا اور معافی کو پسند کرنے والا ہے، پس مجھے بھی معاف کر دے‘‘۔ لیلتہ القدر وہ رات ہے جو صاحبان ایمان کے لیے مغفرت و رحمت اور بخشش کا پیغام لے کر آتی ہے۔یہ وہ رات ہے، جو رزق مانگنے والوں کو رزق، عافیت چاہنے والوں کو عافیت، صحت کی تمنا کرنے والوں کو تندرستی، خیر و بھلائی کے طلب گاروں کو خیر و بھلائی، اولاد کے خواہش مندوں کو اولاد کی نعمت، مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطا کر جاتی ہے۔اس عظیم الشان رات کی عبادت اور اجر و ثواب کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جو شخص لیلتہ القدر میں ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کی نیت سے (نماز میں) قیام کرتا ہے، تو اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لیلۃ القدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’شب قدر کو جبرائیل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں زمین پر اتر آتے ہیں۔ وہ ہر اُس شخص کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں، جو کھڑے بیٹھے (کسی حال میں) اللہ کو یاد کر رہا ہو۔‘‘یہ رات دعاء کی قبولیت کی رات ہے، اپنے لئے ،دوست و احباب کے لئے اور والدین کے لئے،تمام گزرے ہوئے لوگوں کے لئے دعا ء مغفرت کرنی چاہئے ، اس رات میں دعاء میں مشغول ہوناسب سے بہتر ہے اور دعاؤں میں سب سے بہتر وہ دعا ہے جو حضرت عائشہؓ سے منقول ہے:’’اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے تو مجھے بھی معاف فرمادے‘‘۔
بارگاہ مولیٰ تعالیٰ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سبھی مسلمانوں کو فیضانِ رمضان اور فیضان لیلتالقدر سے مالامال فرمائے ۔آمین
(ماندوجن شوپیان کشمیر)