نمائندہ خصوصی
سرینگر// وادی میں صارفین کے راشن کارڈ اپ ڈیٹ کرنے کی آخری تاریخ ختم ہوگئی ہے اور ابھی بھی ہزاروں لوگ( کے وائی سی) ’اپنے گاہک کو جانیں‘کا عمل پورا نہیں کرسکے ہیں۔اب مارچ کے مہینے میں ایسے ہزاروں کنبوں کی ماہانہ راشن میں کٹوتی ہونے کا خدشہ ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے سبھی راشن حاصل کرنے والے صارفین کواپنی شناخت کی تصدیق کا عمل لازمی قرار دیا ہے تاکہ راشن کارڈوں پر فرضی افراد کی تعداد کو کم کیا جاسکے۔امور صارفین و عوامی تقسیم کاری محکمہ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یوٹی کی اعلیٰ انتظامیہ کو تحری طور پر اب تک کئی بار آگاہ کیا جاچکا ہے کہ وادی میںہزاروںلوگ ملک یا جموں کشمیر سے باہر ملازمت ، مزدوری یا تعلیم حاصل کررہے ہیں، جو اپنا (کے وائی سی) کرنے میں ناکام رہے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ کے سامنے ان باتوں کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہزاروں لوگ باہر کی ریاستوں میں نوکری، مزدوری یا تعلیم حاصل کررہے ہیں جو سال میں صرف ایک بار گھر واپسی کرتے ہیں۔انتظامیہ کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہزاروں ایسے افراد بھی ہیں جو ملک سے باہر عارضی طور پر مقیم ہیں یا تعلیم کیساتھ ساتھ ملازمت کررہے ہیں۔
انتظامیہ کو یہ بھی تحریری طور پر بتایا گیا ہے کہ سینکڑوں افراد اپاہج ہیں جو راشن سٹوروں پرآنے سے قاصر ہیں۔ سینکڑوں افراد انتہائی ضعیف العمر بھی ہوچکے ہیں جن کی انگلیوں کی لکیریں ختم ہوچکی ہیں اور ان میں ہزاروں کی تعداد ایسی بھی ہے جو گھر سے باہر آنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ 29فروری تک انتظامیہ کی طرف سے محکمہ امور صارفین کو کوئی واضح ہدایات نہیں دیئے گئے ہیں اور نہ صارفین کے نئے سرے سے فنگر پرنٹس لینے کی تاریخ میں توسیع کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ لیا گیا ہے۔انتظامیہ کی جانب سے اس اہم مسئلے پر خاموشی اختیار کرنے کے نتیجے میں مارچ کے مہینے میںہزاروں مستحق صارفین کو راشن نہیں ملے گا جیسا کہ حکومتی احکامات میں پہلے ہی اسکے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔راشن کارڈوں کو اپ ڈیٹ کرنے کی آخری تاریخ نکل جانے کے نتیجے میں ہزاروں صارفین مخمصے میں مبتلا ہوگئے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے پر نظر ثانی کر کے کوئی درمیانی راستہ نکالا جائے۔انکا یہ بھی کہنا ہے کہ وادی کے جو ہزاروں لوگ جموں کشمیر سے باہر مقیم ہیں وہ کسی بھی جگہ سرکاری راشن حاصل نہیں کررہے ہیں ، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو محکمہ کو اسکی مکمل جانکاری مل جاتی کیونکہ اب راشن حاصل کرنے کا پورا نظام آن لائن یا ڈیجیٹل ہوگیا ہے۔انکا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں راشن کی کمی سے غریب صارفین پر ایک اور تلوار لٹکتی رہے گی کیونکہ وہ پہلے ہی 5کلو کے حساب سے راشن حاصل کررہے ہیں جو بہت کم ہے اور انہیں بلیک میں چارل خریدنا پڑرہا ہے۔راشن گھاٹوں پر موجود سٹور کیپروں نے صارفین کو بتانا شروع کردیا ہے کہ جن صارفین کے فنگر پرنٹ ابھی تک نہیں لئے گئے ہیں انہیں تب تک راشن نہیں ملے گا جب تک نہ انتظامی سطح پر اسکے بارے میں کوئی فیصلہ لیا جاتا ہے۔