سمت بھارگو
راجوری//گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) راجوری کے ایسوسی ایٹڈ ہسپتال (اے ایچ) میں داخل مریضوں کو کمپیوٹیڈ ریڈیوگرافی (سی آر) ایکسرے امیجز حاصل کرنے کے بجائے اسکرین کی تصاویر پر کلک کرنے کو کہا جاتا ہے۔ یہ انتہائی تشویش ناک اور حیران کن صورتحال اس وقت پیش آئی جب کمپیوٹڈ ریڈیئوگرافی (CR) اور ڈیجیٹل ریڈیئوگرافی (DR) ایکس رے سسٹم میں تکنیکی خرابی پیدا ہوگئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے مکمل فعال ریڈیولوجی ڈیپارٹمنٹ میں سی آر بیسڈ ایکسرے مشینیں استعمال کی جا رہی تھیں، جبکہ حال ہی میں ایک نیاڈی آر بیسڈ سسٹم انسٹال کیا گیا تھا تاہم پچھلے چند ہفتوں سے دونوں سسٹمز میں خرابی کی وجہ سے مریض اور عملہ اسکرین سے تصاویر لینے پر مجبور ہیں۔یہ مسئلہ نہ صرف مریضوں بلکہ ہسپتال کے عملے کیلئے بھی مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ عملے کو مریضوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ انہیں ایکسرے فلم فراہم کیوں نہیں کی جارہی۔راجوری کے سماجی کارکن مشتاق احمد بھٹ نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ پورے پیر پنجال خطے کے سب سے بڑے ہسپتال میں ایکسرے فلم دستیاب نہیں ہے۔اس مسئلہ سے نہ صرف مریضوں اور ان کے لواحقین کو پریشانی کا سامنا ہے بلکہ شعبہ ریڈیالوجی کا عملہ بھی پریشانی کا شکار ہے کیونکہ انہیں ایکسرے فلمیں فراہم نہ کرنے پر عوام کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ مسئلہ کئی ہفتوں سے ادارے میں موجود ہے اور انتظامیہ اب تک ایکسرے اسکینرز میں فنی خرابیوں اور فلموں کی دستیابی کے غیر سرکاری بیانات کے ساتھ اس کا کوئی حل تلاش نہیں کر سکی ہے لیکن انتظامیہ نے ابھی تک اس بحران کی وجہ بتانے کے لئے کوئی مناسب سرکاری بیان سامنے نہیں لایا ہے۔نوجوان سماجی کارکن سنیل کمار شرما نے اس صورتحال پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کی جانچ کا مطالبہ کیا اور کہاکہ یہ تشویشناک بات ہے کہ ہسپتال انتظامیہ کئی ہفتوں سے اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موبائل فون پر ایکسرے کی تصاویر سے تشخیص کرنا غیر قانونی اور نامناسب ہے، اور انتظامیہ سے بارہا درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کریں۔جی ایم سی راجوری کے انچارج پرنسپل ڈاکٹر اے ایس بھاٹیہ نے بتایا کہ تکنیکی خرابی کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور تکنیکی ٹیمیں بھی پہنچ چکی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ چند دنوں میں یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔