‘دُودھ اور مٹھائی‘ر یمارک پر محبوبہ مفتی کی ’معذرت‘

سرینگر/سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سوموار کو اپنے اُس متنازع بیان پر پشیمانی کا اظہار کرتے ہوئے ”معافی“ مانگی جو اُنہوں نے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے 2016میں فورسز کے ہاتھوں نوجوانوں کی ہلاکتوں کے بارے میں دیا تھا۔انہوں نے کہا  ”مجھے میرے بچوں کی فکر تھی جنہیں ریلیوں میں لیجایا جاتا تھا جہاں وہ زخمی ہوتے تھے“۔

اپنے مرحوم والد مفتی محمد سعید کی تیسری برسی کے سلسلے میں  جنوبی کشمیر کے بجبہارہ میں ایک تقریب سے مخاطب ہوتے ہوئے محبوبہ نے کہا”کیا مجھے ان بچوں سے یہ پوچھنے کا بھی حق نہیں تھا کہ آپ تو میری ریلیوں کا حصہ رہے ہو، کیوں آپ کو اُن احتجاجی ریلیوں میں آگے رکھا جارہا ہے جہاں آپ کو خدا نہ کرے زخمی ہونا پڑتا“۔

 انہوں نے مزید کہا” اس کے باوجود، اگرمیرے بیان سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو میں معذرت چاہتی ہوں۔اس سے بڑھ کر میں اور کیا کر سکتی ہوں“؟

یاد رہے کہ محبوبہ نے 2016میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی موجودگی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اُس وقت ہونے والی شہری ہلاکتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا”بچے فورسز کیمپوں اور پولیس تھانوں کے قریب مٹھائی یا دودھ لانے نہیں جاتے ہیں“۔ اس بیان کو لیکر محبوبہ مفتی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔