دماغی طور معذور تھا: پولیس/دعویٰ سراسر بے بنیاد:اہل خانہ
سرینگر//بڈگام میں قائم ائر فورس سٹیشن میں تعینات اہلکاروں نے دوران شب گولیاں چلا کر6بچوں کے والد کو ابدی نیند سلا دیا۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ دماغی طور معذورتھا ۔ تاہم اہل خانہ نے اس بات کو مسترد کیا کہ سید حبیب اللہ دماغی معذور تھا ۔سویہ بگ علاقے میںاس ہلاکت پر مکمل ہڑتال ہوئی،جبکہ فورسز اور مقامی نوجوانوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران شلنگ کے واقعات بھی پیش آئے۔ بڈگام کے آستان پورہ سویہ بگ علاقے سے تعلق رکھنے والے بزرگ شہری سید حبیب اللہ کی لاش جب آبائی علاقہ پیر محلہ پہنچائی گئی،تو وہاں کہرام مچ گیا۔ سید حبیب اللہ کا نماز جنازہ مرکزی جامع مسجدمیں انکے برادر سید حمید اللہ نے پڑھائی،جس میں کافی تعداد میںلوگوں نے شرکت کی۔سید حبیب اللہ کو بعد میں اسلام و آزادی کے نعروں کی گونج کے بیچ مقامی قبرستان میں پرنم آنکھوں کے ساتھ سپرد لحد کیا گیا۔
پولیس کی وضاحت
پولیس کا کہنا ہے کہ سید حبیب اللہ اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ ائر فورس کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔پولیس ترجمان کے مطابق دوران شب ایک شخص نے ائرفورس اسٹیشن کے ’’سیکورٹی علاقے‘‘ میں مبینہ طور پرداخل ہونے کی کوشش کی ۔ترجمان نے کہا’’ سیکورٹی زون کے نزدیک آتے ہی اس شخص کوفورسزاہلکاروں نے وارننگ دی اوراُسکووہیں رُکنے کیلئے کہاگیالیکن وہ آگے بڑھتارہاجسکے بعدائرفورس کے سنتری نے اس شخص کوخبردارکرنے کیلئے ہوامیں گولیوں کے کچھ رائونڈفائر کئے لیکن اسکے باوجودیہ شخص آگے ہی چلتارہا،جس کے بعدسنتری نے اسکوگولی ماردی اوراسکی موت واقع ہوگئی ۔پولیس ترجمان کے مطابق فورسزنے اسبارے میں پولیس پوسٹ ہمہامہ کومطلع کیااوریہاں سے ایس ایچ اواورڈی اووہاں پہنچ گئے جنہوں نے مارے گئے شخص کی نعش اپنی تحویل میں لی۔ترجمان نے مزیدبتایاکہ موقعہ پرہوئی ابتدائی تحقیقات سے یہ ظاہرہواکہ مارے گئے شخص کی عمرلگ بھگ 50تا55برس ہے۔ ترجمان نے اسبات کااعتراف کیاکہ ماراگیاشخص دماغی طورپرمعذورتھایعنی اُسکی دماغی حالت ٹھیک نہیں تھی ۔پولیس ترجمان کے مطابق ہلاک شدہ شخص کے پیروں میں چپل یاجوتانہیں تھااورنہ اُس کے پاس کوئی شناختی کارڑ تھا،اور نہ ہی موسم سرما کی نسبت سے کپڑے پہنے تھے۔اس دوران مذکورہ شہری کی شناخت سویہ بگ آستان پورہ،پیر محلہ کے سید حبیب اللہ کے بطور ہوئی۔
اہل خانہ کا بیان
اہل خانہ نے پولیس کے اس بیان کو مسترد کیا کہ سید حبیب اللہ دماغی طور پر معذور تھے۔ سید حبیب اللہ کے بھانجے مشتاق احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ70برس کے سید حبیب اللہ ولد مرحوم سید محمد اکبر گزشتہ شام نماز عشاء ادا کرنے کی غرض سے گھر سے نکلے اور بعد میں واپس نہیں آئے۔انہوں نے بتایا کہ چونکہ سید حبیب اللہ پیری مریدی بھی کرتے تھے،اس لئے وہ کھبی کھبار بغیر بتائیں کئی کئی روز تک بھی گھر سے باہر رہتے تھے،اور اتوار کی شام جب وہ گھر واپس نہیں لوٹے تو اہل خانہ نے سمجھا کہ وہ شائد کسی مرید کے گھر گئے ہونگے۔مشتاق احمد نے کہا کہ وہ نہایت ہی کسمپرسی اور غربت کی حالت میں تھے،اور صرف ایک شیڈ میں اپنے6بچوں کے ہمراہ گزارہ کرتے تھے،اس لئے وہ ذہنی الجھنوں میں کھبی کھبار گرفتار رہتے تھے۔مشتاق احمد نے بتایا کہ مہلوک شہری سید حبیب اللہ نے بیرون ریاست شادی کی تھی،اور انکے ہاں5لڑکوں کے علاوہ ایک بیٹی بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میںوہ اسلامک ایجوکیشنل اسکول سویہ بگ میں بطور چپراسی بھی کام کرتے تھے۔ادھر مرحوم کے فرزند ابو بکر نے بھی اپنے والد کے دماغی طور پر معذور ہونے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا’’ہمارے والد پاگل نہیں تھے،بلکہ کھبی دماغی پریشانیوں میں مبتلا رہتے تھے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس ہلاکت کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔ اس دوران آئی جی کشمیر ایس پی پانی نے کہا کہ ابھی تک پولیس کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچی ہے۔ایس پی پانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ پولیس ابھی تک کسی بھی حتمی نتیجہ پر نہیں پہنچی،بلکہ یہ کیس تحقیقات کے تابع ہے‘‘۔انہوں نے سید حبیب اللہ کے اہل خانہ کی طرف سے انہیں دماغی طور پر معذور قرار دینے کے بیان کو مسترد کرنے پر کہا’’ہم اہل خانہ کے دعوئوں کی عزت کرتے ہیں۔
جھڑپیں
اس دوران نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد سویہ بگ میں نوجوانوں اور فورسز کے درمیان سنگبازی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔مقامی لوگوں کے مطابق سید حبیب اللہ کے نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مقامی لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے جلوس برآمد کیا،جس کے بعد فورسز اور فوج پر سنگبازی بھی کی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں نے سنگبازی کی،جبکہ فوج اور ٹاسک فورس نے ٹیر گیس کے گولے داغے۔آخری اطلاعات ملنے تک طرفین کے درمیان جھڑپ جاری تھی،جبکہ علاقے میں سخت کشیدگی اور تنائو کا ماحول پیدا ہوا۔واضح رہے کہ سویہ بگ ضلع بڈگام میں ایک حساس علاقہ مانا جاتا ہے،اور حزب سپریم کمانڈر و جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین کا آبائی علاقہ ہے۔