منڈی//نیشنل کانفرنس صدر و ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ بندوق کسی بھی مسلے کا حل نہیں ہے اور پاکستان اپنے ملک کے حالات سدھار نے میں ناکام ہواہے تو وہ ریاست جموں کشمیر کو کیا سنبھالے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرحدی ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی میں منعقدہ ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے حالات دن بدن ابتر ہوتے جا رہے ہیں وہاں کے بچے قربانی دینے کے لئے تیار ہیں، آج انہیں بندوق کی گولی کا ڈر نہیں ہے اور نہ ہی کشمیر کے بچے اپنے والدین کے کنٹرول میں ہیں کیونکہ موجودہ سرکار نے ان نوجوانوں کے حق دبا لئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئے دن کشمیر میں انسانیت کا قتل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بچے مر رہے ہیں اور ریاستی حکومت کوئی بھی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاست میں بے کاری اور بد حالی کا علاج بندوق نہیں ہے بلکہ اس کا علاج ریاست کے نوجوانوں کے دل جیتنا اور ان کی مشکلات کا ازالہ کرنا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ اگر آپ ریاست کے نوجوانوں کے دل نہیں جیتیں گے تو وہ ضرور آزادی کا نعرہ لگائیںگے مگر وہ راستہ ہمارا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا وطن پاکستان نہیں بن سکتا کیونکہ ان کی حالت ایسی ہے وہ اپنا وطن نہیں بچا سکتے تو وہ ہمارا وطن کیا بچائیں گے ۔نیشنل کانفرنس صدر نے ریاستی اور مرکزی سرکار میں بیٹھے لوگوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان ہمارا حصہ ہے مگر گزشتہ70 سالوں سے ان کا حصہ ان کے پاس ہے بلکہ کچھ حصہ ہم نے پاکستان سے لیا بھی تھا حاجی پیر کا،جہاں سے اوڑی جایا کرتے تھے، وہ بھی ہمیں ان کو ہی واپس کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا یہی نہیں بلکہ جموں میں چھم کا پورا علاقہ جو ہم جیت چکے تھے وہ بھی ہم گنوا چکے۔ انہوں نے کہا کہ دلی میں بیٹھے ہمارے سورما کہتے ہیں ہم وہ لے لیں گے، ہم یہ لے لیں گے’’ ارے تم کچھ نہیں لے سکتے، تم پہلے اسی کو سنبھالوجو تمہارے پاس ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایٹمی طاقت ہے اور ہندوستان بھی ایک ایٹمی ملک ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک ایٹموں کا استعمال کریں گے تو عوام غائب ہو جائیں گے اور دونوں اطراف کروڑوں لوگ مر جائیںگے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کی حکومتوں سے کہا کہ وہ یہ فیصلہ کر لیں کہ یہاں کا انسان وہاں اور وہاں کا انسان یہاں آسانی سے آجا سکیں، یہاں کے لوگ وہاں جاکر اپنے رشتہ داروں سے ملیں، وہاں کے لوگ یہاں آکر اپنے رشتہ داروں سے ملیں، تاکہ امن کی فضا بحال ہو ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ہند پاک تعلقات میں بہتری لانے کی خواہاں ہے مگر ریاست میں ایسا ماحول قائم صرف نیشنل کانفرنس ہی کر سکتی ۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ پورے ملک میں مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا مسلمان دوسرے لوگوں سے بھی زیادہ ہندوستانی ہے کیونکہ وہ نہ صرف اپنے لئے سوچتا ہے بلکہ وہ دوسروں کے لئے بھی سوچتا ہے۔پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ مرحوم مفتی محمد سعیداور محبوبہ مفتی نے لوگوں سے بھاجپا کو جموںوکشمیر کے اقتدار سے باہر رکھنے کے لئے ووٹ مانگے لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ قلم دوات جماعت کی حکومت آر ایس ایس کے ماتحت کام کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سے پی ڈی پی کی سربراہی والی حکومت معرض وجود آئی ہے تب سے ریاست کے حالات دگرگوں ہیں۔ وادیٔ کشمیر میں خون بہنے کا سلسلہ لگاتار جاری ہے، جموں میں فرقہ پرستی نے عروج پکڑ لیا ہے جبکہ سرحدوں کے نزدیک قیام پذیر لوگوں کا جینا بھی دوبھر ہوگیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے اہل ریاست سے اپیل کی کہ وہ اتحاد و اتفاق کا راستہ اختیار کریں اور دشمنوں کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔