عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//سابق وزیراعلیٰ اورپی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے منگل کوکہاکہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کے دوران سوپور اور کٹھوعہ ہلاکتوں پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی خاموشی مایوس کن ہے۔ مفتی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو مرکزی وزیر داخلہ کے ساتھ ملاقات کے دوران 2نوجوانوں کی ہلاکتوںکے واقعات کو اٹھانا چاہئے تھا۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ شہری ہلاکتوں کے واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔انہوںنے حکام پر الزام لگایا کہ وہ ملی ٹنسی مخالف کارروائیوں کی آڑ میں عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہاکہ مجھے امید تھی کہ عمر عبداللہ سوپور اور کٹھوعہ کے واقعات کو وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ اٹھائیں گے، لیکن انہوں نے لوگوں کو مایوس کیا۔انہوںنے مزیدکہاکہ کوئی توقع کرتا ہے کہ وزیر اعلیٰ وزیر داخلہ سے ایسے معاملات پر بات کریں گے۔ اس کے پاس اختیار ہے۔محبوبہ مفتی کاکہناتھاکہ حزب اختلاف کے طور پر، ہم مرکز سے براہ راست نہیں پوچھ سکتے، لیکن اُنہیں چاہئے کہ وہ مرکز کے ساتھ بات کریں۔
پی ڈی پی صدر نے سیکورٹی فورسز کے ذریعہ طاقت کے مبینہ غلط استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر بلاور میں، جہاں اسٹیشن ہاؤس آفیسر پر نوجوانوں کو ملی ٹنسی کے مقدمات میں جھوٹے طور پر پھنسانے اور رقم وصول کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوری ترجیح انسانی جانوں کا تحفظ ہونا چاہیے۔محبوبہ مفتی نے زوردیکر کہاکہ ریاست آج، کل یا آنے والے وقت میں بحال ہو جائے گی، لیکن لوگوں کی زندگی سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ زندگی پہلے آتی ہے، پھر سیاست۔انہوں نے حکام پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ انہیں اور بیٹی التجا مفتی کو متاثرہ خاندانوں سے ملنے جانے سے روک رہے ہیں۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ اپوزیشن کی حیثیت سے ہمارا فرض اور حق ہے کہ ناانصافی ہونے پر عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔انہوںنے کہاکہ میں سوپور جانے کا ارادہ کر رہی تھی، اور بیٹی التجا جموں جانا چاہتی تھی، لیکن ہماری نقل و حرکت محدود تھی اور متاثرہ خاندانوں سے ملنے کی اجازت نہیں تھی۔سابق وزیر اعلیٰ اور سابق وزیر داخلہ کی بیٹی ہونے کے باوجود مفتی نے کہا کہ انہیں اپنی رہائش گاہ کے اندر بند کر دیا گیا تھا، جبکہ ان کی بیٹی کے سکیورٹی افسر کو معطل کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ان ہلاکتوں کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، لیکن ایک پی ایس او اپنی ڈیوٹی کرنے والے کو معطل کر دیا جاتا ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ جوابدہی کو یقینی بناتے ہوئے جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں وقار کو برقرار رکھے۔پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہاکہ اس رشتے کو مزید بداعتمادی میں نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ آگے بڑھنے کا واحد راستہ عزت اور ذمہ داری کے ساتھ کام کرنا ہے۔ حکومت کو ان واقعات میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے ۔