نئی دہلی// مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بدھ کے روز کہا کہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد، جموں و کشمیر میں عسکری سرگرمیوں میں کمی آئی ہے، اور سرمایہ کاری کا ماحول پیدا ہوا ہے۔
مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے بجٹ پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ 890مرکزی قوانین کے نفاذ کے بعد لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔نیز، وہ لوگ، جن کے پاس پہلے وہاں کوئی حقوق نہیں تھے، اب سرکاری نوکری حاصل کر سکتے ہیں، اور جائیدادیں خرید سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، 250"غیر منصفانہ اور امتیازی" ریاستی قوانین کو بھی ہٹا دیا گیا ہے، اور 137 میں ترمیم کی گئی ہے۔ صنعتی ترقی کے لیے ریاست میں موجود مختلف رکاوٹوں کو بھی دور کر دیا گیا ہے، اور حکومت ہند کی طرف سے دی گئی جموں و کشمیر کی صنعتی فروغ اسکیم نے جموں و کشمیر میں ترقی کے لیے نئے دروازے کھول دیے ہیںـ"۔
سیتا رمن نے مزید کہا کہ فی الحال، خلیجی تعاون کے ممالک کا ایک وفد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کے امکانات کو دیکھ رہا ہے، امن و امان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مجموعی طور پر کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2021میں دراندازی میں 33 فیصد کمی، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں 90فیصد کمی، دہشت گردی سے متعلق واقعات میں 61 فیصد کمی اور دہشت گردوں کے اغوا میں 80 فیصد کمی آئی ہے۔
اس کے علاوہ، پچھلے سال کے مقابلے 2021میں شہید ہونے والے پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں 33 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 2021اور یہاں تک کہ 2022میں ہتھیار چھیننے کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
سیتا رمن نے مارے گئے جنگجوئوں کی تعداد کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2021میں 180جنگجو (148مقامی اور 32 غیر ملکی، بشمول 44 اعلیٰ کمانڈرز) مار گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جموں و کشمیر میں اہل آبادی کی 100فیصد کوویڈ ویکسینیشن حاصل کی گئی ہے۔