سرینگر//پیپلزڈیموکریٹک پارٹی نے نیشنل کانفرنس سے کہا ہے کہ وہ رام مندرمعاملے اور دفعہ35A جن کی عدالت عظمیٰ میں شنوائی ہورہی ہے،پراپنی پوزیشن واضح کرے کیونکہ ان دونوں معاملوں میں نیشنل کانفرنس کے موقف میں تضاد پایا جاتا ہے اور ان دونوں معاملوں میں جو کچھ دکھائی دیتا ہے اس سے زیادہ لگتا ہے ۔ ایک بیان میں پارٹی کے سینئرلیڈروسابق وزیرنعیم اختر نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ صاف کیا ہے کہ ملک کو رام مندر کی تعمیر کیلئے عدالتی عمل کے ختم ہونے کاانتظار کرنا ہوگا،اور فاروق عبداللہ نے اس معاملے میں اپنی ٹانگ اڑاتے ہوئے عدالتی عمل کو جُل دینے کی وکالت کی ہے تاکہ وہ رام مندر کی سنگ بنیادڈالنے کی تقریب میں شرکت کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اپنے ایمان اوراپنے رام بھگت ہونے کے موقف کاحق رکھتے ہیں ،لیکن یہاں نہ صرف ایک طبقے کے جذبات کاسوال ہے بلکہ پورے ملک کے قانون کی پاسداری کرنے والے لوگوں کے جذبات بھی شامل ہیں جو اس مسئلہ کو عدالتی عمل کے ذریعے حل ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔بابری مسجد رام مندر معاملہ ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ طویل مدت تک لٹکائے ہوئے عدالتی معاملہ ہے اور اس معاملے کے بارے میں اس طرح غیرسنجیدہ بات اپنے غیرسنجیدہ مزاج کی وجہ سے صرف فاروق عبداللہ ہی کرسکتے ہیں لیکن اس سے صرف اُن طاقتوں کو شہ ملتی ہیں جو ملک کے قانون کو بالائے طاق رکھ کر اکثریتی سیاست کررہے ہیں ۔ نعیم اختر نے مزیدکہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کابھگوان رام پر اپناذاتی اعتقاد خوش آئند ہے لیکن عدالتی عمل کوبائی پاس کرکے رام مندر کی تعمیر کی اُن کی طرف سے وکالت بہت خطرناک ہے ۔اختر نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے جب نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ ذرائع ابلاغ نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، باوجودیکہ عدالت میں کیس زیرسماعت ہونے کے رام مندر کی تعمیر کا مطالبہ کررہے تھے جب اُن سے دفعہ35Aکے بارے میں پوچھاگیا تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے کچھ کہنے سے انکار کیا کہ یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیرسماعت ہے اور اس بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتے۔پی ڈی پی لیڈر نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ نیشنل کانفرنس دفعہ35Aجو جموں کشمیر کے لوگوں کیلئے موت وحیات کا معاملہ ہے،پر اپنا موقف واضح کرے۔ فاروق عبداللہ نے پہلے اس معاملے پر کافی شوروغل مچایا تھا اور اپنی جماعت کو اسی مسئلہ کی بنیاد پر حالیہ پنچائتی انتخابات سے دوررکھااور وہ اب اس معاملے پر بات یاسیاسی تبصرہ کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان دو معاملوں جو عدالت عظمیٰ میں زیرسماعت ہیں،پرڈاکٹر فاروق عبداللہ کے متضاد موقف اس بات کاغماز ہیں کہ فاروق عبداللہ اقتدار کیلئے خود کو بادشاہ سے بھی زیادہ وفادار ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔ نیشنل کانفرنس سرپرست اور اُن کی جماعت کو رام مندر اوردفعہ35Aپر اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔
دفعہ35اےپرنیشنل کانفرنس اپنی پوزیشن واضح کرے
