سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کہا کہ قلم دوات جماعت کی حکومت نے ساڑھے 3سال تک مسلسل اسرائیلی طرز عمل کے مظالم کشمیریوں پر ڈھائے اور ظلم و ستم کا ایک بدترین باب جموں وکشمیر کی تاریخ میں رقم کردیا۔پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر جنوبی زون کے ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے کہا کہ سابق پی ڈی پی حکومت نے ساڑے تین سالہ دورِ حکومت میں جی ایس ٹی، سرفیسی ایکٹ اور فوڈ سیکورٹی ایکٹ سمیت متعدد مرکزی قوانین نافذ کرکے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو زبردست دچھکا پہنچایااور اپنے آقائوں کے ساتھ مل کر ایک سوچے سمجھنے منصوبہ کے تحت 35Aکو ختم کرنے کی سازش رچائی۔ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی کوششوں کی بدولت ہی آج ریاست کا ہر ایک باشندہ بلالحاظ مذہب و ملت اس دفعہ کے دفاع کیلئے سربہ کفن ہے۔ اس موقعہ پر ناصر اسلم وانی نے کہا ہے کہ عظیم قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت ہی جموں وکشمیر کو ایک منفرد شناخت حاصل ہوئی اور ہم کسی کو بھی اپنی اس پہنچان اور سیاسی حقوق پر ڈاکہ زنی کرنے کی اجازت نہیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق پی ڈی پی حکومت کے ایک وزیر نے دفعہ370کو جموں وکشمیر کی ترقی میں رکاوٹ قرار دیا تھا اور آر ایس ایس اور بھاجپا کے ایجنٹ ہونے کا برملا ثبوت فراہم کیا تھا۔
ڈوگروں کی شناخت اور معیشت بچانے کیلئے مہم چھیڑناوقت کی ضرورت :رانا
جموں//دفعہ 35 اے کے تحت سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے تحت جموں وکشمیربالعموم ڈوگر سرزمین بالعموم کے باشندوں کیلئے تحفظ یقینی بنانے کے عزم کو مہاراجہ ہری سنگھ کی دوراندیشی قراردیا۔ان خیالات کااظہار سنیچرکو نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دویندرسنگھ رانانے متھواربلاک کی جنڈیال پنچایت میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔رانانے کہاکہ ڈوگرہ عوام کو دفعہ 35اے کے نقصانات کے بارے میں کچھ لوگ بتاکرگمراہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ درحقیقت دفعہ 35اے ڈوگرہ عوام کے تحفظ کی ضمانت ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈوگروں کی ثقافت ،شناخت اور معیشت کوبچانے کیلئے ایک بڑی مہم چھیڑناوقت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ جعلی سٹیٹ سبجیکٹ رکھنے والے لوگ مفادخصوصی عناصربالخصوص بی جے پی کے ساتھ مل کرجموں کے مفادات کونقصان پہنچارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ناگالینڈ، میزوروم، سکم، اروناچل پردیش، آسام، منی پور، آندھرا پردیش گوا جیسی ریاستوں کے شہریوں کو بھی آئینی طور دفعہ371کی ذیلی سیکشن(اے سے جی)تک مختلف شقوں کے تحت تحفظ فراہم ہے۔