سرینگر//محکمہ خوراک،شہری رسدات و امور صارفین نے وادی میں درجہ دوم(بی کلاس) کے سٹالوں کیلئے نرخنامہ جاری کرتے ہوئے چائے،چاول،دالوں،مٹھایوں، وازہ وان،بریانی اور دیگر کھانے پینے کی چیزوں کی زیادہ سے زیادہ قیمتوں کو مقرر کیا،جبکہ متنبہ کیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔محکمہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالاسلام کی جانب سے ہفتہ کو جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیاہے کہ اشیائے ضروریہ قانون مجریہ1955کے تحت حاصل اختیارات کے تحت یہ قیمتیں مقرر کی گئی اور اس کا اطلاق31مارچ2023تک جاری رہے گا۔ نوٹیفکیشن میں چائے اسٹال مالکان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نرخناموں کو مشتہر رکھیں،وگرنہ اشیائے ضروریہ قانون کے دفعہ3/7کے تحت انکے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔نرخنامہ کے مطابق لیپٹن اور نمکین چائے کی قیمت10روپے جبکہ میٹھے دودھ کی قمیت12روپے،45گرام روٹی کی قیمت5اور معہ10گرام مکھن کے15روپے مقرر کی گئی ہے۔ نرخنامہ کے مطابق میٹھے بن کی قمیت6اور معہ10گرام مکھن کے16روپے، سموسہ،مٹھی،کھجور کی قمیت11روپے، چھولا فی پلیٹ25روپے،پوری9روپے،چھولا پوری تھالی 40 روپے، چاول پنجابی فی پلیٹ35رتوپے،چاول کشمیری فی پلیٹ(400گرام) و چاول باسمتی40روپے، چپاتی تندوری12روپے،دال پلیٹ (100گرام) 28روپے، آلو مٹر33روپے، پکی ہوئی سبزیاں فی پلیٹ100گرام33روپے، آملیٹ2انڈوں کا معہ2 بریڈ پیس33روپے، سبزی سموسا11روپے، کافی فی پیالہ23روپے، بریڈ پکوڈا12روپے، کوکونٹ سپیشل11روپے، فروٹ کیک فی پیس14روپے،بیسن پکوڈہ ایک کلو200روپے،ابلے ہوئے انڈے8روپے، پنیر پکوڈہ250گرام300روپے،آلو پراٹھا25روپے،مکھن ٹوسٹ18روپے،مٹن سموسا28روپے،چکن سموسا28روپے، بسکٹ و پف12روپے،چکن پیٹی30روپے،مٹن پیٹی35روپے، چکن بریانی معہ2پیس مرغ110روپے، روغن جوش 2پیس155روپے، گشتابہ فی پیس120روپے،رستہ فی پیس80روپے، مرغ کباب90روپے،سیخ کباب130روپے،کانتی پلیٹ150روپے، مٹن ٹیکہ و بھنا ہوا گوشت140روپے110گرام، شامی کباب75روپے،میتھی(250گرام)90روپے،مومو چکن(10پیس)65روپے، ندر مونجھ ایک کلو175روپے، بیسن پکوڈہ ایک کلو175روپے ،تلی ہوئی مچھلیاں ایک کلو370روپے، قتلم ایک کلو 130 روپے،سفیدفینی130روپے کلو کی قیمت مقرر کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں دالوں اور مٹھایوں کی قیمتوں کو بھی مقرر کیا گیا ہے۔ڈائریکٹر محکمہ خوراک و شہری رسدات اور امور صارفین کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کھانے پینے کی یہ اشیاء معیاری اور فوڈ سیفٹی و معیار قانون مجریہ2006 کی ہونی چاہے۔