پلوامہ+شوپیان//پلوامہ کے دربہ گام قصبہ میں شبانہ تصادم میںجیش محمد سے وابستہ2مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے۔ جنگجوئوں کی ہلاکت کے خلاف پلوامہ میں ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زندگی بری طرح متاثر رہی ۔پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں انٹر نیٹ سروس بند رہی۔اس دوران جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں لوگوں کی کثیر تعداد شامل ہوئی اور انہیں آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا۔
مسلح تصادم کیسے ہوا؟
پلوامہ سے تقریباً10کلومیٹر دربگام نامی قصبہ کا جمعرات کی شام 6بجے 44آرآر ،سی آرپی ایف اور ایس او جی پلوامہ کی ایک مشترکہ پارٹی نے جنگجوئوں کی موجود گی کی اطلاع ملنے کے بعد بابا محلہ کو محاصرے میں لیا۔پولیس نے بتایا کہ انہیں دو جنگجوئوں کی موجودگی کی مصدقہ طور پر اطلاع ملی تھی جس کے بعد گائوں کی ناکہ بندی کی گئی اور برفباری کے باوجود خانہ تلاشیاں لی گئیں لیکن لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔تاہم مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فورسز نے مذکورہ محلہ کی صرف ناکہ بندی کر رکھی البتہ کسی بھی گھر میں داخل نہیں ہوئے اور اسکے بعد رات کے قریب پونے بارہ بجے آپریشن شروع کیا گیا جو رات کے دو بجے تک جاری رہا جس میں دو جنگجو مارے گئے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ جنگجو محاصرے کے دوران ایک گلی سے دوسری گلی میں جا کر نکلنے کی کوشش میں تھے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے اور بالآخر وہ عبدالخالق ننگرو کے مکان میں داخل ہوئے جہاں مسلح تصادم ہوا جس میں دونوں جنگجو جاں بحق ہوئے۔مقامی لوگوں نے مزید بتایاجھڑپ کے دوران محلہ میں روشنی کا انتظام کیا گیا تھا اور سخت ترین ناکہ بندی کی گئی تھی۔تصادم آرائی کے دوران مکان پر مارٹر گولے پھینکے گئے جس سے مکان زمین بوس ہوگیا ۔لوگوں نے بتایا کہ جب وہ صبح مقام جھڑپ کے نزدیک گئے تو فورسز موجود نہیں تھی بلکہ انہوں نے جنگجوئوں کی لاشیں اپنے ساتھ لیکر محاصرہ رات کے دوران ہی ختم کیا تھا۔بعد میں جنگجوئوں کی شناخت شاہد مشتاق بابا ولد مشتاق بابا ساکن دربگام اور عنایت عبد اللہ زر گرولد محمد عبداللہ زرگر ساکن آری ہل پلوامہ کے طور کی گئی۔
پولیس بیان
پولیس کے مطابق ضلع پلوامہ کے دربگام گائوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز اور پولیس نے مشترکہ طورپر کل شام جونہی تلاشی آپریشن شروع کیاتو اسی دوران گاوں میں موجود دہشت گردوںنے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں دو دہشت گرد ہلاک ہوئے ۔ مہلوک دہشت گردوں کی شناخت شاہد مشتاق بابا ولد مشتاق احمد ساکنہ دربگام پلوامہ اور عنایت عبداﷲ زگر ولد محمد عبدا ﷲ ساکنہ آری ہل پلوامہ کے بطور ہوئی ہے اور دونوں کالعدم تنظیم جیش کے ساتھ وابستہ تھے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق شاہد باباشوپیاں اور پلوامہ میں سرگرم تھا اور اُس کے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ شاہد بابا سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کئی وارداتوں میں براہ راست ملوث تھا جبکہ مذکورہ دہشت گرد کئی گرنیڈ حملوں میں بھی پیش پیش رہ چکا ہے۔ عنایت عبدا ﷲ کافی عرصہ سے ممنوعہ تنظیم جیش کا سرگرم کارکن تھا جبکہ باضابط طورپر اُس نے حال ہی میں اس تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی ۔
کون تھے جنگجو؟
شاہدبابا دربہ گام علاقے میں سمیر ٹائیگر کے بعد سب سے زیادہ مطلوب جنگجو تھا۔وہ ڈگری کالج پلوامہ میںفسٹ ائر کا طالب علم تھا جب اس نے مارچ2017میں ہتھیار اٹھائے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ سمیر ٹائیگر کا قریبی ساتھی تصور کیا جاتا تھا۔لوگوں نے بتایا کہ وہ حال ہی میں ہاپت نار چرار شریف جھڑپ کے دوران بچ نکلنے میں بھی کامیاب ہوا تھا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ شاہد کا والد مشتاق احمد بابابھی فورسز کے ہاتھوں جاں بحق ہوا تھا۔لوگوں کے مطابق 2006میں اسے فورسز نے گھر سے اٹھایا اور بعد میں اسکی لاش پھینگ دی۔ اُس وقت علاقے میں شدید احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔عنایت اللہ کی عمر قریب 19سال تھی اور وہ ٹاٹا موبائل چلاتا تھا۔17روز قبل وہ گھر سے فرار ہوا اور جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا جس کے بعد اسکی تصویر وائرل ہوئی تھی۔
نماز جنازہ
شاہد احمد بابا کی لاش صبح سویرے اسکے لواحقین کے حوالے کی گئی، جس کے بعد صبح نو بجے سے لیکر ساڑھے دس بجے تک تین بار اسکی نماز جنازہ ادا کی گئی۔لوگوں کی بھاری تعداد نے اسکی آخری رسومات میں حصہ لیا اور بعد میں انہیں اسلام و آزادی کے نعروں کی گونج میں سپرد خاک کیا گیا۔عنایت اللہ کی لاش بھی صبح ہی اسکے لواحقین کے حوالے کرنے کے بعد بھاری تعداد میں لوگ آری ہل میں جمع ہوئے اور اسکی نماز جنازہ میں شرکت کی۔بعد میں انہیں بھی لوگوں کی کثیر تعداد کے بیچ سپرد خاک کیا گیا۔
ہڑتال، انٹر نیٹ بند
جنگجوئوںکی ہلاکت پر ضلع پلوامہ کے علاوہ اور دیگر کئی علاقوں میں کاروباری و تجاری مراکز بند رہے اور ٹریفک بھی بری طرح متاثر ہوا۔شوپیان اور پلوامہ کے دونوں اضلاع میں انٹر نیٹ سروس جمعرات کی شب سے ہی بند کردی گئی تھی۔