پونچھ// لداخ کو صوبہ کا درجہ دینے سے متعلق ہورہی چہ میگوئیوں کے پیش نظرخطہ پیر پنجال کے لوگ بھی سرحدی اضلاع راجوری وپونچھکیلئے صوبے کے درجہ کامطالبہ کیاہے۔ سماجی کارکنان کے مطابق خطہ پیر پنجال ایک پچھڑاہوا خطہ ہے اور سرحدی پٹی پر واقع ہے اس لیے صوبہ کے درجے کا پہلا حق اس خطہ کابنتاہے جوکسی دور میں ریاست ہوا کرتی تھی۔انھوں نے ریاستی گورنر کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر خطہ پیر پنجال کو نظر انداز کیا گیا تو خطہ کے لوگ بڑے پیمانے پر ایجی ٹیشن کا بگل بجا دیں گے۔ سیاسی و سماجی کارکن محمد آزاد چوہان نے کہا کہ اس سے قبل بھی ہم خطہ پیر پنجال کیلئے الگ صوبے کا درجہ کی مانگ کرتے رہے لیکن سرکار نے ہمیشہ خطہ پیر پنجال کو نظر انداز کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ریاستی گورنر مرکزی سرکار کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں اور اگر خطہ پیر پنجال کے ساتھ نا انصافی کی گئی تو ریاستی گورنر کو یہ فیصلہ مہنگا پڑ جائے گا جس کی ذمہ واری گورنر انتظامیہ اور مرکزی سرکار پر عائد ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ خطہ پیر پنجال ایک سرحدی علاقہ ہے جس کو صوبہ کا درجہ دینا بہت ضروری ہے۔انھوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ یہاں پر مرکزی سرکار اپنا ایجنڈا چلا رہی ہے۔ہمیں امید تھی کہ ریاستی گورنر سیاستدان رہ چکے ہیں لیکن اب یہ پتہ چل رہا ہے کہ وہ مرکزی سرکار کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں۔انھوں نے گورنر انتظامیہ کو ایک بار پھر کہا کہ خطہ پیر پنجال کو نظر انداز نہ کیا جائے ورنہ گورنر انتظامیہ اور مرکزی سرکار کو یک طرفہ فیصلہ مہنگا پڑ سکتا ہے لہذا لداخ کو صوبہ کا درجہ دینے سے قبل پیر پنجال کو درجہ دینے کا اعلان کیا جائے۔اس موقعہ پر ان کے ہمراہ عبدلرشید شاہپوروی،فوجی رشید،اقبال کھانڈے،ممبر نزیر حسین، محمد شبیر، محمد رفیق،منظور حسین سابقہ سرپنچ سراج دین کنوئیاں ،محمد یٰسین سابقہ سرپنچ دلہرہ،محمد ایوب سابقہ سرپنچ کھنتر کلساں،محمد شریف ،حاجی عبدلرحمان منگناڑ،بابو غلام نبی محمد شبیر،مولوی محمد رشید،ممبر محمدرشید،وغیرہ موجود تھے۔