شوکت حمید
سرینگر//پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ،پیپلز کانفرنس ،عوامی اتحاد پارٹی اور آزاد امیدوار شبیر کلے پر مشتمل ممبران اسمبلی کے ایک گروپ نے اسمبلی میں ایک تازہ قرارداد پیش کی جس میں دفعہ 370اور35اے کو ان کی اصل شکل میں فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔قرارداد میں انہوںنے2019میں سابق ریاست سے اس کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعدیوٹی میں متعارف کرائی گئی تمام تبدیلیوں کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔جمعرات کو ایوان میں خصوصی پوزیشن سے متعلق حکومتی قرارداد پر حزب اختلاف اور حزب اقتدار کے ممبران کے مابین ہنگامہ آرائی کے بیچ پیپلز کانفرنس سربراہ سجاد غنی لون نے پی ڈی پی کے وحید الرحمان پرہ،میر محمد فیاض ،اے آئی پی کے شیخ خورشیدکے ہمراہ پہلی صف میں آگئے اور5اگست2019کو دفعہ370اور35اے کی منسوخی کے فیصلوںکی مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد پیش کی اور سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ قرارداد ایوان میں پیش کریں تاہم سپیکر نے شور شرابہ کے بیچ اس جانب کوئی توجہ نہیں دی اور 10بجکر50منٹ پرہنگامہ آرائی کے بیچ ہی ایوان کی کارروائی کل صبح10بجے تک کیلئے ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ قرارداد پر ان پانچ ممبران کے علاوہ آزاد امیدوار شبیر کلے کے بھی دستخط ہیں۔قرارداد میں کہا گیا ہے’’یہ ایوان دفعہ370ور35اے کی غیر آئینی اور یکطرفہ منسوخی اورساتھ ہی حکومت ہند کی طرف سے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے نفاذ کی کی شدید مذمت کرتا ہے‘‘۔قرارداد میںمزید کہا گیاہے’’ان اقدامات نے جموں و کشمیر سے اس کی خصوصی حیثیت اور ریاست کا درجہ چھین لیا، جس سے بنیادی ضمانتوں اور تحفظات کو نقصان پہنچا، جو خطے اور اس کے لوگوں کو آئین ہند کی طرف سے دی گئی تھیں‘‘۔اس میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ’’یہ ایوان غیر واضح طور پردفعہ 370اور35اےکو ان کی اصل، غیر تبدیل شدہ شکل میں فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کرتا ہےاور جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ، 2019 کے ذریعہ متعارف کرائی گئی تمام تبدیلیوں کو واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہے ‘‘۔قرارداد میں مزید کہا گیا ہے’’ہم حکومت ہند پرمزید زور دیتے ہیں کہ وہ جموں و کشمیر کے آئینی اور جمہوری تقدس کا احترام کرے تاکہ اس کی الگ شناخت، ثقافت اور سیاسی خود مختاری کو برقرار رکھنے کیلئے تمام خصوصی دفعات اور ضمانتیں بحال کی جائیں‘‘۔بعد میں اسمبلی کے صحن میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سجاد غنی لون ،وحید الرحمان پرہ اور شیخ خورشید احمد نے کہا کہ انہوںنے بدھ کو این سی کی قرارداد کا خیرمقدم کیا اور اس کی حمایت کی تاہم بقول انکے اس میں الفاظ کو مضبوط ہونا چاہیے تھا۔انہوںنے الزام لگایا کہ این سی اور بی جے پی ایک فکسڈ میچ کھیل رہے ہیں۔انکا کہناتھا’’نیشنل کانفرنس والے ایک مبہم قرارداد لاتے ہیں اور بی جے پی کے ترجمان اعلیٰ اس کی تعریف کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ دفعہ 370کی منسوخی کی مذمت کی جائے اوردفعہ 370اور 35اے کی بحالی کا ذکر قرارداد میں کیا جائے۔ یہ وہی ہے جو ہم نے قرارداد میں رکھا ہے اور جموں و کشمیر کے لوگ یہی چاہتے ہیں‘‘۔انہوںنے کہا کہ قرارداد سپیکر کو پیش کی گئی ہے اور اگر نیشنل کانفرنس چاہتی ہے تو اپنی تازہ قرارداد اس صورت میں لائے جس کی ہم حمایت کریں گے ،اگر نہیں تو اُنہیں اس قرارداد کی حمایت کرنی چاہئے اور اس کو اسمبلی میںلاکر پاس کروانا چاہئے تاکہ لوگوںکے جذبات کی حقیقی ترجمانی ہوسکے۔