سرینگر //جموں وکشمیر میںجسمانی طور ناخیز افراد کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔جسمانی طور ناخیز ہونے والے افراد دو طرح کے ہوتے ہیں۔ایک وہ جو ماں کے پیٹ سے جسمانی طور ناخیز پیدا ہوئے ہیں اور دوسرے وہ جو لائن آف کنٹرول پر زیر زمین بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے پھٹنے اور گولہ باری یا شلنگ کی وجہ سے اپاہج بن گئے ہیں۔سرسری کے مطابق سرحدی علاقوں میں زیادہ تر لوگ جسمانی طور ناخیز بن جاتے ہیں جبکہ پیدائشی طور یا کسی حادثے میں کوئی ا عضاء کھونے کے واقعات میں تعداد بہت کم ہے۔معلوم ہوا ہے کہ سرکاری طور پر اپاہچ افراد سے متعلق کوئی بھی ا عدادوشمار موجود نہیں ہیں کہ کتنے لوگ بارودی سرنگوں کی زد میں آکر اپاہچ بن چکے ہیں یا پھردیگر حادثات میں کتنے لوگ ناخیز بن گئے ہیں یا پھر پیدائشی طور پر کتنے لوگ ایسے ہیں ۔حکومت کی طرف سے ایسے افراد کیلئے کئی سکیمیں شروع کی گئیں ہیں۔ ان افراد کیلئے قوانین تو ہیں جن میں یہ کہا گیا ہے کہ ایسے افراد تک پہنچنے کیلئے سڑک رابطوں کا ہونا ضروری ہے، سڑکیں اور پارکیں تعمیر کی جائیں گی۔ ان کو اعلیٰ معیار کے مصنوعی اعضاء کی فراہمی، بڑی عمارتوں میں آمد ورفت کیلئے لفٹ سسٹم اورماہانہ میڈیکل چک اپ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ لیکن وادی میں ایسے گمنام ہزاروں اپاہچ ہیں، جنہیں نہ صرف سماج نے بلکہ سرکار نے بھی مکمل طور پر اوجھل رکھا ہے ۔ایسے معذور افراد کا نہ تو ماہانہ میڈیکل چک اپ ہوتا ہے نہ ان کی دیکھ بال ہوتی ہے، بلکہ مصنوعی اعضاء بھی برسوں سے نہیں بدلے جا سکے ہیں ۔ وادی کے سرحدی علاقوں میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق 250سے زائد ایسے لوگ ہیں جن کے جسمانی اعضاء گولہ باری یا پھر بارودی سرنگوں کی وجہ سے ناکارہ ہوگئے ہیں یا انکے جسمانی اعضا کاٹے گئے ہیں۔ اوڑی کرناہ ، کیرن ، مژھل اور جموں کے پونچھ و راجوری کے سرحدی علاقوں میں ایسے سینکڑوں لوگ ہیں جن کی زندگیاں اجیرن بنی ہوئی ہیں۔حکومت کی جانب سے ایسے افراد کو ماہانہ 1000روپے کی مراعات دی جاتی ہے جو آجکل کے دور میں بھیک دینے کے مترادف ہے۔پونچھ کے قمر الدین کی ٹانگ 1983میں بکریاں چرانے کے دوران بارودی سرنگ کی زد میں آکر ناکارہ بنی اور مصنوعی ٹانگ آج تک نہیں تبدیل کی جاسکی ہے۔محکمہ سماجی بہبودکے ڈائریکٹر بشیر احمد ڈار نے کہا کہ ایسے افراد کیلئے معاوضہ بڑھانے کی منظوری حکومت کو دینی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ مصنوعی اعضاء بنانے والی کارپوریشن آف انڈیاکے ذریعے تمام اضلاع میں کیمپوں کا انعقاد کرایا گیا تھا جس میں بہت سے افراد کو مصنوعی ٹانگیں اور دیگر اعضاء فراہم کئے گئے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے معذور افراد کی ایک سروے بھی کی گئی ہے اور اسی کے مطابق ایسے لوگوں کو مصنوعی اجزاء بھی فراہم کئے جائیں گے۔
حکومت کے پاس جسمانی طور ناخیز افراد کے اعداوشمار ندارد
