سرینگر// پی ڈی پی کے سابق ممبر اسمبلی محمد عباس وانی نے پیپلز کانفرنس میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے تبدیلی کو ناگزیر قرار دیا،جبکہ سجاد غنی لون نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ممبر اسمبلی ٹنگمرگ کو اقتدار کے دوران اپنے ہی وزراء کے ہاتھوں نشانہ بنایا گیا۔ سابق حکمران جماعت سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد اتوار کو سابق ممبر اسمبلی ٹنگمرگ محمد عباس وانی نے سجاد غنی لون کی سربراہی والی پیپلز کانفرنس میں شمولیت کا با ضابطہ طور پر اعلان کیا۔ سجاد غنی لون کی سرکاری رہائش گاہ واقع چرچ لین میں مختصر تقریب کے دوران محمد عباس وانی نے پیپلز کانفرنس میں سجاد غنی لون اور عمران انصاری کی موجودگی میں شمولیت اختیار کی۔ سجاد غنی لون نے عباس وانی کا پیپلز کانفرنس میں شمولیت کرنے پر خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انکی پہلی سے تمنا تھی کہ وانی پیپلز کانفرنس میں آئے،تاہم انہوں نے پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔پیپلز کانفرنس(س) کے سربراہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محمد عباس وانی کو پی ڈی پی میں وہ عزت نہیں ملی جس کے وہ حقدار تھے،بلکہ ہر وقت انکی حوصلہ شکنی کی جاتی تھی۔انہوں نے کہا’’ میں اس بات کا چشم دید گواہ ہو کہ انہیں اپنی ہی وزراء سے کس طرح بے عزتی کا سامنا کرنا پڑا،کیونکہ وہ ایک اعلیٰ اور صاحب ثروت گھرانے سے تعلق نہیں رکھتے تھے،اور انہیں اسی بات کی سزا دی جاتی تھی کہ انہوں نے کیوں کامیابی حاصل کی۔‘‘ انہوں نے سیاست میں ایک معیار قائم کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ موقعہ پرستی سے تمام سیاست پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا’’ سیاست میں موقعہ پرستی ہر جگہ عام ہے،تاہم اگر اس میں معیار کو ملحوظ نظر نہ رکھا جائے تو سیاست پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے جنگجوئوں کے اہل خانہ کے گھروں کا دورہ کرنے کا ذکر کرتے ہوئے سجاد غنی لون نے کہا کہ 1989 سے جو بھی بڑے سانحات پیش آئے ان میں کسی نہ کسی طرح پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کا ہاتھ تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے محبوبہ مفتی کے ساتھ اس معاملے پر لفاظی جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ عمر عبداللہ کب سے ہمدرد بن گئے؟۔ سجاد غنی لون کا کہنا تھا’’ میڈم(محبوبہ مفتی) کم سے کم انکے گھر گئی،مگر عمر عبداللہ کب سے انکے ہمدرد بن گئے۔‘‘اس موقعہ پر پیپلز کانفرنس کے سنیئر لیڈر اور پی ڈی پی سے علیحدہ ہوئے سابق وزیر عمران انصاری نے کہا کہ ایک ماہ قبل محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ مشترکہ طور پر حکومت سازی کا دعویٰ پیش کر رہے تھے اور آج اقتدار کیلئے لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’کچھ دن قبل یہ دونوں لیڈران سرکار بنانے والے تھے،اور اب یہ لڑ رہے ہیں،جو کہ حقیقت میں کشمیریوں پر ہنس رہے ہیں،اور یہ اقتدار کا جھگڑا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ محمد عباس وانی جب سے پی ڈی پی سے علیحدہ ہوئے تھے،وہ انکے رابطے میں تھے اور اب رسمی طور پر پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔ سابق ممبر اسمبلی ٹنگمرگ محمد عباس وانی نے اس موقعہ پر پیپلز کانفرنس میں اپنی شمولیت کو’’ دیر آید درست آید‘‘ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں تبدیلی لازمی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئندہ پیپلز کانفرنس کی حکومت بنے گئی اور خاندانی راج کا خاتمہ ہوگا۔