ڈاکٹرطارف مغل
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ اسلام کے عظیم ترین خلفاء میں سے ایک تھے، جن کی حکمت، عدل اور قیادت کی مثالیں رہتی دنیا تک قائم رہیں گی۔ ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے، ہمیں یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے کہ آج کے دور میں ایسے قائدین کہاں سے لائیں جو حضرت عمرؓ کی طرح مثالی ہوں۔
حضرت عمررضی اللہ عنہ کی شخصیت کی خصوصیات میں ایک عظیم قائد، ایک عادل حکمران اور ایک مخلص مسلمان کی خوبیاں شامل ہیں۔ آپ ؓاپنے اصولوں پر قائم رہنے والے، حق اور انصاف کے پیروکار اور اسلامی تعلیمات کے سچے علمبردار تھے ۔حضرت عمرؐ کے دورِ خلافت میں عدل و انصاف کی مثالیں بے شمار ہیں۔ ان کا عدل صرف مسلمانوں تک محدود نہیں تھا، بلکہ غیر مسلموں کے ساتھ بھی برابری کا سلوک کرتے تھے۔ ان کی عدالت میں کوئی بھی امیر و غریب، عرب و عجم کی تفریق نہیں تھی۔ انہوں نے ہر فرد کے حقوق کا تحفظ کیا اور کسی کو بھی ظلم و زیادتی کا نشانہ بننے نہیں دیا۔حضرت عمرؓ عوام کی خدمت کو عبادت سمجھتے تھے۔ انہوں نے اپنے دورِ خلافت میں کئی اصلاحات کیں جن کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود تھا۔ انہوں نے عوام کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے سرکاری خزانے کو عوامی منصوبوں پر خرچ کیا اور خود ایک سادہ زندگی گزاری۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شجاعت اور بہادری کا چرچا ان کی جوانی سے ہی تھا۔ ہر معرکے میں صفِ اول میں رہتے اور دشمنوں کے خلاف بے جگری سے لڑتے۔ اُن کی بہادری نے مسلمانوں کو حوصلہ دیا اور دشمنوں کو خوفزدہ کیا۔آج کے دور میں حضرت عمرؓ جیسے قائدین کی ضرورت شدت سے محسوس ہوتی ہے۔ دنیا بھر میں عدل و انصاف کی کمی، عوامی مسائل اور قیادت کی نااہلی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ایسے میں حضرت عمرؓ جیسی قیادت کی ضرورت ہے جو عوام کی خدمت کو اولین ترجیح دے، حق اور انصاف کے اصولوں پر عمل کرے اور ایک مثالی معاشرہ قائم کرے۔
حضرت عمرؐ جیسی قیادت کی تیاری کے لئے تعلیم و تربیت کا نظام انتہائی اہم ہے۔ ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں ایسی تربیت دینی ہوگی، جس سے طلباء میں عدل، انصاف اور خدمت کے جذبات پیدا ہوں۔ اسلامی تاریخ اور حضرت عمرؐ کی زندگی کے واقعات کو نصاب کا حصہ بنانا چاہئے تاکہ نئی نسل ان کی زندگی سے سیکھ سکے۔
حضرت عمررضی اللہ عنہ کی شخصیت میں اصولوں کی پابندی اور اخلاقیات کی پاسداری نمایاں تھیں۔ ہمیں اپنے معاشرتی نظام میں اخلاقیات کی بحالی کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ والدین، اساتذہ اور علماء کو مل کر نوجوانوں کی اخلاقی تربیت کرنی چاہئے تاکہ وہ حضرت عمرؓ کے نقشِ قدم پر چل سکیں۔
حضرت عمرؓ کی سب سے بڑی خصوصیت عوام کی خدمت تھی۔ ہمیں اپنے معاشرتی نظام میں خدمت کے جذبے کو فروغ دینا چاہئے۔ ہر فرد کو یہ سمجھنا چاہئے کہ خدمتِ خلق عبادت کا درجہ رکھتی ہے اور ہمیں اپنے معاشرتی مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔حضرت عمر ؓ کی زندگی ایک مثالی قیادت کی تصویر ہے۔ آپ ؓکی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے، ہمیں یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے کہ آج کے دور میں ایسے قائدین کہاں سے لائیں جو حضرت عمرؓکی طرح مثالی ہوں۔ تعلیم و تربیت، اخلاقیات و اصول اور عوامی خدمت کے جذبات کو فروغ دے کر ہم بہترین قیادت کی تیاری کر سکتے ہیں۔ اگر ہم حضرت عمرؓ کے اصولوں پر عمل کریں تو یقیناً ہم ایک مثالی معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔حضرت عمرؓ کی زندگی کا مطالعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ حقیقی قیادت عوام کی خدمت، عدل و انصاف، اور اصولوں کی پاسداری پر مبنی ہوتی ہے۔ آج کے دور میں ہمیں ایسے قائدین کی ضرورت ہے جو امیر المومنین حضرت عمرؓ کی طرح اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے معاشرتی مسائل کو حل کر سکیں ۔
رابطہ۔ – 8082606350