نئی دہلی//کانگریس، ترنمول کانگرس، مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) اور بیجوجنتادل سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے جموں وکشمیر میں صدر راج لگا ئے جانے پر آج لوک سبھا میں سوال اٹھاتے ہوئے ریاست میں بلاتاخیر انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔جموں وکشمیر میں صدر راج لگانے سے متعلق قانونی قرارداد پر اپوزیشن جماعتوں کے ہنگامہ کے درمیان جمعرات کو ہی ایوان کی منظوری لے لی گئی تھی لیکن اسپیکر سمترامہاجن نے کئی اراکین کی درخواست کے پیش نظر خصوصی انتظام کے تحت اس پر آج بحث کی اجازت دی۔ عام طورپر کسی بھی معاملہ پرپہلے ہی بحث ہوتی ہے اور بعد میں قانونی قرارداد منظور ہوتی ہے ۔محترمہ مہاجن نے جموں وکشمیر میں صدر راج لگانے کے تعلق سے قانونی قرارداد ایوان نے منظور کردی ہے ۔ کئی اراکین نے اس پر بولنے کی درخواست کی ہے ۔ چونکہ یہ معاملہ اہم ہے اس لئے کچھ اراکین کو بولنے کا موقع دیا جارہا ہے ۔کانگریس کے ششی تھرو نے کہاکہ گورنر نے ایوان کے اندر فلور ٹیسٹ کے بغیر ہی ریاست میں گورنر راج لگا دیا۔یہ طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اکثریت کا اندازہ ذاتی رائے کا موضوع نہیں ہے ۔ خواہ وہ گورنر ہوںیا صدر۔ انہوں نے کہاکہ گورنر راج لگانے کے لئے گورنر کوتحریری طورپر وجہ بتانی چاہئے تھی۔ کیا گورنر نے تحریر میں حکومت کو وجہ بتائی ہے ۔ اگر ہاں تو اسے پارلیمنٹ کو بتانا چاہئے ۔ انہوں نے جموں وکشمیر میں گورنر راج اور بعد میں صدر راج کو پوری طرح غیرآئینی قرار دیا۔ترنمول کے سوگت رائے نے صدر راج کی مخالفت کرتے ہوئے اسے بے تکا اور غیرآئینی بتایا۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لئے اسمبلی کی اکثریت والی حکومت ضروری ہے ۔ کشمیر جل رہا ہے ۔ اس برس ریاست میں 900لوگ مارے جاچکے ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے اپنے فرقہ پرستانہ ایجنڈہ کی وجہ سے وہاں انتخابات نہیں ہونے دیے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو ریاست میں بلاتاخیر الیکشن کرانا چاہئے ۔بیجو جنتادل کے بھورہری مہتاب نے الزام لگایا کہ صدر راج کے التزام والے آئین کے آرٹیکل 356کا وقتاََ فوقتا غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ پنجاب ، اوڈیشہ اور تملناڈو میں علاقائی جماعتیں اس کا شکار ہوچکی ہیں اور اس لئے بیشتر علاقائی جماعتیں اس کے استعمال کی مخالفت کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے صدر راج کوضروری بتایا لیکن ساتھ ہی یہ بھی مانگ کی کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی ریاست میں اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔اے آئی اے ڈی ایم کے کے پی وینوگوپال نے بھی صدر لگائے جانے کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو تمام حالات پر غور کرنا چاہئے اور اس کے لئے تمام اسباب بھی بتائے جانے چاہئیں۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سپریہ سولے نے کہاکہ گورنر راج لگانے کے بعد ریاست میں پنچایت انتخابات کرائے گئے ہیں جو مکمل طورپر پرامن رہے ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہاں کی صورتحال انتخابات کے لئے موافق ہیں۔ اس لئے وہاں آرٹیکل 356کا استعمال کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ محترمہ سولے نے کہاکہ ریاست میں جتنی جلد ی منتخب حکومت بنتی ہے جموں وکشمیر میں امن اور استحکام کے لئے اتنا ہی اچھا ہوگا۔یو این آئی