شیڈول ٹرائب اورشیڈول کاسٹ طبقوں کیلئے نشستیں مخصوص ہونگی: کمیشن سربراہ ،چیف الیکشن کمشنر
جموں//جموں و کشمیرکا4روزہ دورہ سمیٹے ہوئے حدبندی کمیشن نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے اسمبلی حلقوں کی حدود کادوبارہ تعین کی مشق محض گنتی کامعاملہ نہیں بلکہ ایک ’انتہائی پیچیدہ مسئلہ‘ ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرا نے کہاکہ حدبندی کیلئے آبادی بنیادی پیمانہ یا معیار ہوگا لیکن سارے عمل کے دوران مختلف علاقوں کی جغرافیہ، ٹوپو گرافی اورمواصلاتی سہولیات کوملحوظ نظر رکھا جائیگا۔ حدبندی کمیشن کی خاتون سربراہ رنجنا پرکاش ڈیسائی نے کہا کہ وہ یقین دہانی کراتی ہیں کہ اسمبلی حلقوں کی سرنوحدبندی کاعمل فطرت کے لحاظ سے شفاف ہوگا اور اس میں کسی قسم کے خدشات اور شبہات نہیں ہونے چاہئیں۔انہوں نے یقین دلایا کہ جموں و کشمیر کی حد بندی2011 کی مردم شماری کے مطابق ہو گی اور ہر طبقے کا خیال رکھا جائے گا۔انہوں نے واضح کیاکہ صرف اُن لوگوں کیساتھ بات چیت کرسکتے ہیں جواس عمل میں شامل رہنا چاہتے ہیں۔کمیشن نے یقین دلایا کہ حدبندی کا عمل انتہائی شفاف انداز میں مکمل کیا جائے گا اور اس کے تیار کردہ مسودہ کو اعتراضات اور سوالات کیلئے پبلک ڈومین میں رکھا جائے گا جس کے بعد حتمی مسودہ تیار کرنے کیلئے کمیشن کے ساتھی ارکان سے بھی مشاورت کی جائے گی۔کمیشن ھٰذاکے ممبران نے اشارہ دیاکہ شیڈول ٹرائب اورشیڈول کاسٹ طبقوں کوجموں وکشمیرکی نئی اسمبلی میں نمائندگی دی جائیگی ۔
کمیشن کی خاتون چیئرپرسن رنجنا پرکاش ڈیسائی اورچیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرا نے جموں میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیرمیں چاردنوں تک قیام کے دوران کمیشن نے سری نگر،پہلگام ،کشتواڑ اورجموں میں 290سی وغیرسیاسی گروپوں اوروفودکیساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اسبات کااطمینان ہے کہ یہاں کادورہ کرنے کے دوران ہمیں اچھا عوامی وسیاسی تعاون ملا،اورلوگ دوردورعلاقوں سے ہمیں ملنے آئے اورہمارے سامنے اپنا نقطہ نظررکھا ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے سیاسی وغیرسیاسی وفودکی باتوں،نقطہ نظر ،اعتراضات ،خدشات اورمطالبات کوخندہ پیشانی کیساتھ سنا ۔ تاہم انہوں نے واضح کیاکہ اسمبلی حلقوں کی سرنو حدبندی کاعمل محض حساب وکتاب کامعاملہ نہیں بلکہ ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے ۔چیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرا نے کہاکہ جموں وکشمیرکے 20ضلعی الیکشن افسروں نے ہمیں مردم شماری2011کے تحت اسمبلی حلقوں سے متعلق تمام ضروری اوردستیاب تفصیلات ومعلومات فراہم کیں ،جن میں اضلاع کی کل آبادی ،پٹوارحلقوں کی تعداداوردیگرمتعلقہ جانکاری بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایاکہ مردم شماری 2001کے تحت جموں وکشمیرمیں کل12اضلاع تھے ،جن کی تعدادمردم شماری 2011کے تحت 20ہوگئی ۔2001کی مردم شماری کے مطابق تحاصیل کی تعداد58تھی جومردم شماری2011کے تحت270تک پہنچ گئی ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ مشاہدہ اورمحسوس کیاکہ یہاں پٹوارحلقوں کی تعدادزیادہ ہونے سے لوگوں کوبڑی تکالیف کاسامنا کرناپڑتا ہے۔چیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرا نے کہاکہ وہ صرف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے نہیں ملے ، بلکہ سیول سوسائٹی کے گروپوں ، وکلاء ، قبائلیوں ، بلدیاتی نمائندوں اور این جی اوئوزکے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس عمل میں بڑی شرکت دیکھ کر بہت خوش ہیں۔سوشیل چندراکاکہناتھاکہ میں یہ کہوں گا کہ1995 میں ہونے والی پہلے کی حد بندی میں مشکل علاقوں کا اعتراف نہیں کیا گیا تھا۔ سوشیل چندرا نے کہاکہ حدبندی کیلئے آبادی بنیادی پیمانہ یامعیارہوگالیکن سارے عمل کے دوران مختلف علاقوں کی جغرافیہ،ٹوپو گرافی اورمواصلاتی سہولیات کوترجیح دی جائیگی۔
انہوں نے کہا یہ پہلی بار ہو رہا ہے جب قبائلی طبقہ کے لیے نشستیں مختص رکھی گئی ہوں۔انہوں نے یقین دہانی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ حدبندی غیر جانبدار اور شفاف طریقہ سے ہو گی۔جموں وکشمیر میں اسمبلی کی نشستیں 1963 ، 1973 اور 1995 میں محدود کردی گئیں۔ آخری مرتبہ حدبندی جسٹس (ریٹائرڈ) کے کے گپتا کمیشن نے اس وقت کی تھی جب جموں وکشمیرمیں صدراج تھا۔اوروہ حدبندی1981 کی مردم شماری پر مبنی تھی ، جس نے 1996میںریاستی انتخابات کی بنیاد تشکیل دی تھی۔ ریاست میں1991 میں کوئی مردم شماری نہیں ہوئی تھی اور2001 کی مردم شماری کے بعد اس وقت کی ریاستی حکومت کی طرف سے کوئی حد بندی کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا تھا کیونکہ جموں و کشمیر اسمبلی نے2020 تک اسمبلی نشستوں کی تازہ حد بندی کو منجمد کرنے کا قانون منظور کیا تھا۔ سوشیل چندرا نے کہاکہ ہم 2011 کی مردم شماری کو ذہن میں رکھیں گے۔ حد بندی ایکٹ کے مطابق ، ہمیں دستیاب تازہ ترین مردم شماری کرنی ہوگی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایکٹ ایس سی اور ایس ٹی زمرے میں مناسب نمائندگی کی ضمانت دیتا ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ پی ڈی پی کے سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ حد بندی پہلے سے ہی ایک منصوبہ بند مشق تھی اور حتمی رپورٹ پہلے ہی تیار تھی ، کمیشن کی خاتون سربراہ رنجنا پرکاش ڈیسائی نے کہا کہ وہ یقین دہانی کراتی ہیں کہ اسمبلی حلقوں کی سرنوحدبندی کاعمل فطرت کے لحاظ سے شفاف ہوگا اور اس میں کسی قسم کے خدشات اور شبہات نہیں ہونے چاہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ وہ کمیشن کے ساتھ میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کے پی ڈی پی صدر کے فیصلے پر کس طرح غورہوگا ، کمیشن کی سربراہ نے کہاکہ ہم صرف ان لوگوں سے بات کر سکتے ہیں جو اس عمل میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔اورجو کمیشن سے نہیں ملناچاہتے ہیں ، وہ ا اپنی مرضی کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ اس بارے میں کہ کمیشن حتمی رپورٹ کب تیار کر سکے گا ، اس بارے میںسوشیل چندر نے کہا کہ انہیں رائے ملی ہے اور اس کا مسودہ تیار کیا جائے گا اور اس کو عوامی ڈومین میں ڈال دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم کمیشن کے ساتھی ارکان سے بھی ان کے خیالات کے بارے میں صلاح مشورہ کریں گے جس کے بعد حتمی مسودہ بھی تیار کیا جائے گا اور اعتراضات اور سوالات کے لئے بھی عوامی ڈومین میں یہی ڈالا جائے گا۔خیال رہے حدبندی کمیشن کاپانچ رکنی وفد6جولائی کوچارروزہ دورے کے پہلے مرحلے میں سری نگر پہنچا تھا اورکشمیرمیں 2دنوں تک مصروف رہنے کے بعدکمیشن ھٰذاکے ارکان نے 2دن جموں صوبے میں گزارے ،اورجمعہ کے روز اپنا4روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعدکمیشن کے ارکان نئی دہلی روانہ ہوگئے ۔