جموں// نیشنل کانفرنس نے ہفتہ کو جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی غیر منطقی تنظیم نو اور پونچھ اور راجوری اضلاع کو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ کے ساتھ جوڑنے کے سلسلے میں حد بندی کمیشن کی مسودہ رپورٹ کے خلاف اپنی عوامی مہم کو تیز کرتے ہوئے ضلعی صدر مقامات پر احتجاج کیا اور اس دوران ضلعی ترقیاتی کمشنروں کو میمورنڈم پیش کئے گئے ۔
جموں
جموں ضلع میں صوبائی صدر رتن لال گپتا اور دیگر رہنماؤں کی قیادت میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔اور ڈی سی آفس تک مارچ کرکے ڈی سی جموں انشول گرگ کو ایک میمورنڈم پیش کیاگیا۔میمورنڈم میں دیگر امور کے ساتھ ساتھ حلقہ بندیوں کی تشکیل نو کے دوران ٹوپوگرافی، داخلی جہت، آبادی اور انتظامیہ کے ساتھ روابط کو نظر انداز کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ پارٹی نے صوبے کے قانون سازی کے نقشے سے سچیت گڑھ، رائے پور-دومانہ اور گول ارناس کو مٹانے کو سنجیدگی سے دیکھا اور کہا کہ ان حلقوں کے ساتھ جھگڑا کرنے سے متعلقہ طبقات پر بڑے پیمانے پر سیاسی، جسمانی اور نفسیاتی اثرات مرتب ہوں گے۔میمورنڈم میں سفارشات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا، کیونکہ یہ عوام دشمن اور ملک کے جمہوری اقدار کے خلاف ہیں۔ضلعی صدور کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کے وفود نے رپورٹ کے خلاف پرامن احتجاج کیا اور عوام اور جمہوریت کے وسیع تر مفادات میں ان کو روکنے کے لیے نعرے لگائے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق پونچھ، راجوری، جموں، کٹھوعہ، سانبہ، ادھم پور، رام بن، ڈوڈہ، ریاسی اور کشتواڑ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو یادداشتیں پیش کی گئیں۔
کشتواڑ
حد بندی کمیشن کی جانب سے جا ری کی گئی عبوری پورٹ کے خلاف ضلع کشتوار میں نیشنل کانفرس کے پارٹی ہیڈکوارٹر میں پرامن احتجاج کیاگیا جس دوران سینکڑوں کی تعداد میں پارٹی ورکرموجود تھے جس کے بعد ورکران نے نیشنل کانفرس ضلع صدر تنویر احمد کچلو کی قیادت میںضلع ترقیاتی کمشنر کو ایک میمورنڈم سونپا۔انہوںنے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حد بندی کی رپورٹ میں کوئی ڈھنگ نہیں ہے اور سماج کو بانٹا گیا ہے جسکی ہم مذمت کرتے ہیں اور اسی وجہ سے ہم نے ایک میمورینڈم ضلع ترقیاتی کمشنر کو سوپناجبکہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے کہا کہ اس پر نظرثانی کرینگے اور ہمیں امید ہے کہ الیکشن کمیشن اس پر غور کرے گا۔ان کامزید کہناتھا کہ ہم ضلع میں ایک نشست بڑھانے کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن اسکی تقسیم سمجھ سے بالاترہے،جس حصے کو مغل میدان نشست کے ساتھ ہونا چاہئے تھا، اسکو کشتواڑ سے جوڑا گیااور کشتواڑ کے ساتھ جس حصہ کو ہونا چاہئے تھا، اسے مغل میدان و پاڈر سے جوڑا گیا جبکہ امید یہ کی جارہی تھی کہ واڑون ، مڑواہ و دچھن کے علاقہ جات کو نظر میں رکھا جائے گا لیکن ایسا نہ ہوا اور مڑواہ و واڑون کو مغل میدان سے جوڑا گیاجبکہ کشتواڑ کے حصہ کو پاڈر سے ۔
ڈوڈہ
نیشنل کانفرنس نے حد بندی کمیشن کی عبوری رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے نئی اسمبلی حلقوں کی تشکیل فرقہ وارانہ بنیادوں پر عمل میں لائی گئی ہے۔اس سلسلہ میں سابق وزیر و صوبائی نائب صدر نیشنل کانفرنس خالد نجیب سہروردی کی قیادت میں ڈوڈہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس دوران حدبندی کمیشن کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے نئی اسمبلی حلقوں کی تشکیل جغرافیائی و آبادی کی بنیاد پر عمل میں لانے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی مظاہرین سے مخاطب ہوتے ہوئے ضلع صدر ظفراللہ راتھر ،سابق ایم ایل سی محمد اقبال بٹ، سابق ایم ایل اے ڈاکٹر چمن لال، بی ڈی سی چیئرمین گندنہ سرشاد نٹنو و ریاض احمد زرگر نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے بی جے پی حکومت کے اشارے پر جموں و کشمیر کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت خطہ چناب کو کئی حصوں میں تقسیم کیا جو کہ عوام کو منظور نہیں ہے۔خالد نجیب سہروردی نے اس موقع پر بولتے ہوئے کہا کہ حد بندی کمیشن نے ڈوڈہ ضلع میں تین اسمبلی حلقوں (بھدرواہ – 51،ڈوڈہ 52،ڈوڈہ ویسٹ 53)کا قیام عمل میں لایا ہے لیکن کمیشن نے تنظیم نو ایکٹ کے خلاف کام کرتے ہوئے آبادی، جغرافیائی حدود و ان علاقوں کے تسلسل کو بھی نظر انداز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کی رپورٹ رپورٹ سے خطہ چناب کا ہر فرد ناخوش ہے۔انہوں نے حد بندی کمیشن کی رپورٹ غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی اسمبلیوں کی تشکیل میں جغرافیائی و آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے منصفانہ، آزادانہ و غیر جانبدارانہ طریقے سے عمل میں لائی جائے تاکہ ہر خطہ و طبقہ کو انصاف مل سکے۔انہوں نے کہا کہ ضلع کشتواڑ کی آبادی صرف دو لاکھ ہے لیکن کمیشن نے وہاں کے لئے تین اسمبلی حلقے بنائے اور رام بن ضلع کی آبادی تین لاکھ کے قریب ہے لیکن وہاں صرف دو اسمبلی حلقے ہیں۔اس دوران انہوں نے حد بندی کمیشن کے نام ایک میمورنڈم بھی ڈی سی ڈوڈہ کو پیش کیا جس میں خطہ چناب میں نئی اسمبلی حلقوں کی تشکیل آبادی و جغرافیائی اعتبار سے عمل میں لانے کا مطالبہ کیا
ادھم پور
حد بندی کمیشن کی مسودہ رپورٹ کے خلاف ہفتہ کو نیشنل کانفرنس کی ضلع یونٹ کی جانب سے ضلع صدر سنیل ورما کی صدارت میں ڈی سی آفس کے باہر زبردست مظاہرہ کیا گیا۔ پارٹی کے سیکڑوں لیڈران، سرپنچ، پنچ اور مرد و خواتین کارکنان پارٹی دفتر میں جمع ہوئے اوراحتجاجی مارچ کی صورت میں ڈی سی آفس گئے جہاںانہوںنے پارٹی قائدین کی جانب سے ضلع ترقیاتی کمشنر اندو کنول چب کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا۔ پارٹی کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ حد بندی کمیشن کی عبوری رپورٹ میں بہت سی خامیاں ہیں جس کی وجہ سے ادھم پور سمیت جموں و کشمیر کے لوگ ناخوش اور پریشان ہیں،اس لیے ان کا مطالبہ ہے کہ حد بندی کمیشن اس رپورٹ کو مسترد کرے اور عوامی نمائندوں اور مقامی رہنماؤں کو اعتماد میں لے کر تازہ رپورٹ تیار کرے۔ ضلع صدر سنیل ورما نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے پورے جموں و کشمیر میں جغرافیائی اتھل پتھل کو بڑھا کر لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے،ہر طرف لوگ اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں،رپورٹ مکمل طور پر ناقص ہے، کیونکہ اس میں مقامی قیادت کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس رپورٹ میں جس طرح سے اسمبلی حلقوں کے علاقوں کی تبدیلی کی گئی ہے اسے دیکھ کر صاف لگتا ہے کہ یہ رپورٹ چند لیڈروں کے کہنے پر بند کمرے میں تیار کی گئی ہے۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی انتظامیہ اس میں مداخلت کرتے ہوئے اس رپورٹ کو مسترد کرے اور مقامی لیڈروں کے ساتھ مل کر تازہ رپورٹ تیار کرے۔
رام بن
جموں کشمیر نیشنل کانفرنس رام بن کے ضلعی یونٹ کے عہدیداروں نے ہفتہ کو رام بن میں جموں و کشمیر حد بندی کمیشن کے ذریعہ اسمبلی حلقوں کی دوبارہ ترتیب کے خلاف ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔نیشنل کانفرنس کے عہدیداران اور پارٹی کارکنان ٹورسٹ کیفے ٹیریا رام بن میں جمع ہوئے اور ایک احتجاجی مارچ نکالا۔انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حد بندی کمیشن ’’نا منظور، نا منظور‘‘ کے نعرے درج تھے۔بعد ازاں انہوں نے ڈپٹی کمشنر مسرت الاسلام کو ایک میمورنڈم پیش کیا تاکہ حد بندی کمیشن کی سربراہ جسٹس رنجنا دیسائی کو بانہال اور رام بن حلقے میں حدود کی ازسرنو خاکہ بندی کے حوالے سے پیش کیا جائے۔میمورنڈم میں انہوں نے تحصیل پوگل پرستان (اکھرال) کو ایک اکائی قرار دیا جس کا مطلب ہے کہ یہ ایک جسم اور روح ہے اور اسے دو حصوں میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ تحصیل پوگل پرستان میں تین پٹوار حلقہ، دو پٹوار حلقہ پنچال اور پرستان رام بن اسمبلی میں ہیں اور ایک پٹوار حلقہ بانہال اسمبلی ہے، یہ ناانصافی ہے، یہ غیر منصفانہ اور غیر منصفانہ ہے ۔پوگل پرستان وادی میں ایک بلاک ڈیولپمنٹ حلقہ (BDC)، 2 ضلعی ترقیاتی حلقے اور 19 پنچایتیں شامل ہیں۔ کمیشن نے گول ا ورسنگلدان کو بھی تقسیم کیا ہے، گول کو بانہال حلقہ کا حصہ بنایا گیا ہے جو کہ گول کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ گول بانہال سے بہت دور ہے اور وہاں کوئی سیدھا سڑک رابطہ نہیں ہے، گول کے لوگوں کے لیے بانہال تک پہنچنا بہت مشکل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک مسودہ رپورٹ کے مطابق ٹینگر ریونیو گاؤں کو بھی بانہال کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ٹینگر کے علاقے رام بن تحصیل کے بلاک گندھاری میں آتے ہیں۔انہوں نے حد بندی کمیشن کی سربراہ جسٹس رنجنا دیسائی سے درخواست کی ہے کہ پوگل پرستان کوبانہال حلقہ کا حصہ بنایاجائے ور گول سنگلدان اور ٹانگر کو رام بن حلقہ کا حصہ بنایا جائے۔میمورنڈم دینے کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔اس موقع پر ضلعی صدر حاجی سجاددشاہین، ڈی ڈی سی چیئرپرسن ڈاکٹر شمشاد شان، محمد عارف وانی اور پارٹی کے دیگر رہنما موجود تھے۔