حدبندی کمیشن کی مسودہ تجاویز پر خطہ چناب اور میدانی جموں میں عوامی برہمی جاری

گندوہ میں منتخب عوامی نمائندوں و سیول سوسائٹی کا احتجاج 

حدبندی کمیشن کی رپورٹ کو یکسر مسترد کیا، مستعفی ہونے کی دی دھمکی 

اشتیاق ملک
ڈوڈہ //حد بندی کمیشن کی عبوری رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بی ڈی سی چیئرپرسنوں، ڈی ڈی سی کونسلروں و سیول سوسائٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو ایک مخصوص ایجنڈا کے تحت اسمبلی حلقوں کی تشکیل نو کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا۔اس سلسلہ میں گندوہ میں کل جماعتی اجلاس منعقد ہوا جس میں بی جے پی کے علاوہ باقی ہر سیاسی جماعت کے کارکنوں، بی ڈی سی چیئرپرسنوں ،ڈی ڈی سی کونسلروں و پنچائتی اراکین نے شرکت کی۔ بی ڈی سی چیئرمین چنگا محمد عباس راتھر نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حد بندی کمیشن نے فرقہ وارانہ بنیادوں پر اسمبلی حلقوں کی تشکیل عمل میں لائی۔ انہوں نے کہا کہ بھلیسہ و اندروال کی شناخت کو ختم کر کے پانچ بلاکوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا جو کہ عوام کو قابل قبول نہیں ہے۔ڈی ڈی سی کونسلر بھلیسہ چوہدری محمد اقبال کوہلی نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ بھی مطالبات کرکے تھک گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کہیں شنوائی نہیں ہے اور سرکار اپنی من مرضی سے فیصلے تھونپتی ہے۔ سرپنچ پنچائت کالجگاسر جے پال رانا نے کہا کہ نئے اسمبلی حلقوں کی حد بندی غیر منصفانہ طریقے سے کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار شیڈول ٹرائب و شیڈول کاسٹ لوگوں کو سبز باغ دکھا کر گمراہ کر رہی ہے۔سیول سوسائٹی نے بھلیسہ کو علیحدہ اسمبلی حلقہ و گوجر و بکروال طبقہ کے لئے ایک نشست مخصوص رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔پنچائتی اراکین، بی ڈی سی چیئرپرسنوں و ڈی ڈی سی کونسلروں نے ایل جی انتظامیہ و حد بندی کمیشن سے انتباہ کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو وہ اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔اس موقع اوم پرکاش پریہار، چوہدری فاروق شکاری،ارشاد احمد وانی، عشرت بٹ، رام سنگھ، فیاض احمد بٹ، مشتاق احمد ملک، محمد اشرف وانی، سرپنچ دانش ملک ،یونس رشید ملک،سرپنچ شفقت راتھر، عاشق حسین شیخ و چوہدری حاکم دین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
 
 

 خطہ چناب کی گوجر برادری بھی حد بندی کمیشن سے ناخوش 

۔1 نشست کو شیڈول ٹرائب لوگوں کیلئے مخصوص رکھنے کا مطالبہ کیا 

اشتیاق ملک 
ڈوڈہ //خطہ چناب کے گوجر و بکروال طبقہ کو نظرانداز کرنے پر حد بندی کمیشن و موجودہ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے مختلف جماعتوں سے وابستہ گوجر رہنماؤں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی سرکار قبائلی لوگوں کی ترقی و خوشحالی کا دعویٰ کرتی ہے تو دوسری طرف اس طبقہ کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ڈوڈہ ضلع کی سب ڈویڑن گندوہ میں پریس کانفرنس سے مخاطب ہوتے ہوئے بی ڈی سی چیئرمین گندوہ چوہدری محمد حنیف، بی ڈی سی چیئرمین کاہرہ فاطمہ چوہدری، ڈی ڈی سی کونسلر بھلیسہ چوہدری محمد اقبال کوہلی، پی ڈی پی یوتھ لیڈر اویس چوہدری، چوہدری محمد یاسین شاہین، سرپنچ چوہدری عبدالطیف و چوہدری ظہور سلیم نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے فرقہ وارانہ بنیادوں پر اسمبلی حلقوں کی تشکیل عمل میں لائی ہے اور خطہ چناب کی گوجر آبادی کو نظر انداز کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار شیڈول کاسٹ لوگوں کو ووٹ بنک کے طور پر استعمال کرکے ان کا استحصال کرنا چاہتی ہے جو کہ افسوسناک ہے۔گوجر لیڈروں نے ایل جی انتظامیہ، حد بندی کمیشن و مرکزی سرکار سے وادی چناب کے شیڈول کاسٹ طبقہ کو انصاف فراہم کرنے کے لئے ایک نشست کو مخصوص رکھنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر اس طرف توجہ نہیں دی گئی تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
 
 

حد بندی کمیشن کی رپورٹ ہمیں منظور نہیں

نگروٹہ اسمبلی نشست کے مختلف لیڈروں کا بیان

یو این آئی
جموں// نگروٹہ اسمبلی نشست سے تعلق رکھنے والے مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں نے حدبندی کمیشن کی منظر عام پر آنے والی دوسری رپورٹ کا مسترد کیا ہے۔انہوں نے منگل کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم حد بندی کمیشن کی طرف سے جاری حالیہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اور خاص طور پر جس طرح نگروٹہ نشست کی توڑ پھوڑ کی گئی ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حد بندی کمیشن کو اس رپورٹ پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ایک لیڈر نے پریس کانفرنس کے حاشئے پر میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ نگروٹہ نشست کی حد بندی جیسے تھی ویسی ہی رہنی چاہئے۔انہوں نے کہا’’نگروٹہ نشست کو اگر ٹھیک کرنا تھا تو اور بھی طریقے تھے اس کو ٹھیک کرنے کے لئے،کمیونٹی کے بنیاد اس کو تقسیم نہیں کرنا چاہئے تھا‘‘۔ان کا کہنا تھا’ ’بھائی چارے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ہم اس کو نہیں مانیں گے یہ ہمیں قابل قبول نہیں ہے‘‘۔موصوف لیڈر نے کہا کہ یہ رپورٹ بند کمرے میں تیار کی گئی ہے اور لوگوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نئے نگروٹہ کو نہیں چاہتے ہیں۔
 

 سی پی آئی نے بھی مسودہ رپورٹ مسترد کر دی

 لوگوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی مشق قرار دیا

جموں//کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) جموں و کشمیر اسٹیٹ کونسل نے حد بندی کمیشن کی مسودہ رپورٹ کو مسترد کردیا اور اس پوری مشق کو لوگوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش قرار دیا۔ کونسل نے منعقدہ ایک میٹنگ میں مسودہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی سفارشات مکمل طور پر غیر متعلقہ اور غیر فضول ہیں۔ یہ بڑی حد تک جموں خطہ کے لوگوں کو بے وقوف بنانا اور 7 سیٹیں بڑھانے کے بجائے فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنا ہے، اگر حکومت قابل نوجوانوں کو 700 نوکریاں فراہم کرتی تو اس سے صرف 7 سیاسی کارکنوں کو نہیں بلکہ 700 خاندانوں کو فائدہ ہوتا۔علاقوں کی تبدیلی اور نئے علاقے بنانے سے عام لوگوں کے لیے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئے ہیں۔مثال کے طور پر پونچھ اور راجوری کو کشمیر خطے کے اننت ناگ پارلیمانی حلقہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ سڑک کی خرابی اور پہاڑی علاقوں کی وجہ سے یہ زیادہ تر وقت وادی سے منقطع رہتا ہے اور لوگوں کی اپنے نمائندوں تک رسائی ایک دور کا خواب ہی رہ جاتی ہے۔جموں ریجن میں سوچیت گڑھ اسمبلی حلقہ کو مکمل طور پر ختم کر کے آر ایس پورہ اسمبلی حلقہ میں ضم کر دیا گیا ہے جو کہ سرحدی پٹی کے لوگوں کے ساتھ غیر منصفانہ امتیاز ہے۔ سرحدی پٹی کے گاؤں کی مناسب بہبود کے لیے اس اسمبلی حلقے کی ضرورت ہے۔رنبیر سنگھ پورہ (آر ایس پورہ) کے لوگ بھی خود کو دھوکہ دے رہے ہیں کیونکہ ان کا ایس سی کے لیے مخصوص حلقہ نہیں کھولا گیا ہے۔ پچھلی چار میعادوں سے یہ حلقہ محفوظ ہے اور عوام کی اکثریت نے حلقہ کھولنے کے لیے بی جے پی پر بھروسہ کیا تھا لیکن سب رائیگاں گیا۔ اور یہ بھی کہ آر ایس پورہ کے کچھ علاقے کو گاندھی نگر اسمبلی حلقہ میں ضم کیا گیا ہے جو قابل قبول نہیں ہے۔رپورٹ کا پورا مسودہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے ناقابل قبول ہے اور جموں و کشمیر کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے اس کی غیر منصفانہ سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے اسے مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بی جے پی حکومت کی یہ حد بندی مسودہ رپورٹ صرف لوگوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے اور اپنے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ہے۔سی پی آئی جموں و کشمیر نے ڈرافٹ رپورٹ کو فوری طور پر مسترد کرنے کا مطالبہ کیا اور ریاست میں جمہوری حکومت کے منتخب ہونے کے بعد حلقوں کے علاقوں کو بڑھانے یا کم کرنے یا دوبارہ بنانے کا معاملہ کیا جانا چاہئے۔
 

پینتھرس پارٹی نے حد بندی کمیشن رپورٹ مسترد کی

صدر جمہوریہ سے نئی حد بندی کرانے کی درخواست

جموں//جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کی ورکنگ کمیٹی نے سری نگر، جموں اور لداخ میں پینتھرس پارٹی، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سمیت جموں و کشمیر کی تمام تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ کی جس میں حد بندی کمیشن کے پھر سے انعقادکا مطالبہ کیا گیا تاکہ رپورٹ میں جموں و کشمیر اور لداخ میں تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی اصل غلطیوں کو درست کیا جاسکے۔میٹنگ میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے صدر پروفیسر بھیم سنگھ اور جموں و کشمیر میں تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے کئی سینئر لیڈروں سے مشورہ کیا جائے اور رپورٹ کی ساکھ کے بارے میں ان کی رائے درج کی جانی چاہئے، جو 1951 کے اوون ڈکسن پلان کو آگے بڑھانے کا ایک خطرناک طریقہ رہا ہے۔ اس منصوبے کو 1951 میں تمام قومی اور ریاستی سیاسی جماعتوں نے مسترد کر دیا تھا۔ یہی ایک وجہ تھی کہ 1953 میں جموں و کشمیر کے اس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کو ہندوستان کے اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے ملک بدر کر دیا تھا۔بعد میں کچھ مرکزی سیاسی جماعتوں نے بھی کی غلطیاں کیں۔ شیخ محمد عبداللہ نے 1953 میں اپنا عہدہ کھو دیا اور کشمیر سے کنیا کماری تک مختلف جیلوں میں 20 سال سے زیادہ عرصہ گزارا۔پینتھرس پارٹی کی قیادت نے تمام قومی اور ریاستی سیاسی جماعتوں سے جموں و کشمیر کے مسئلے کی گہرائی میں جانے کی اپیل کی، جسے کانگریس کی قیادت نے ان لوگوں سے بہتر سمجھا جو کانگریس کے اقتدار کے بعد دہلی میں مرکز میں اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب رہے ۔پروفیسر بھیم سنگھ نے امید ظاہر کی کہ ریاستی اور مرکزی سطح پر پنتھرس پارٹی کی موجودہ قیادت ایک ہنگامی قومی میٹنگ کا اہتمام کرے گی تاکہ پورے ملک کی تمام سیکولر، قوم پرست اور ترقی پسند سیاسی جماعتوں کو جموں و کشمیر اور لداخ کے مسائل کا قابل قبول حل تلاش کرنے کے لیے مناسب وقت دیاجاسکے۔پینتھرس پارٹی نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے درخواست کی کہ وہ جموں و کشمیر میں امن اور سا  لمیت کی حفاظت کے لیے اپنی خود مختار طاقت کا استعمال کرکے موجودہ حد بندی کمیشن کو تحلیل کریں، جو 1846 میں مہاراجہ گلاب سنگھ کے ذریعہ قائم کردہ ہندستان کے اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھنے کا واحد راستہ ہے۔