جنگلی حیات اورپرندوںکا تحفظ اہم:عدالت عظمیٰ

  سرینگر // عدالت عظمی نے جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے جموں وکشمیر سمیت ملک کی دیگر ریاستوں میں قائم 21نیشنل پارکوں کے 10کلو میٹر کے فاصلے کو ماحولیاتی طور پر انتہائی حساس قرادر دینے کی ہدایت دی ہے تاکہ جنگلی حیات اور پرندوں کا تحفظ ہو سکے ۔عدالت عظمیٰ نے مرکزی سرکار کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریاست جموں وکشمیر آسام، کرناٹک، مہاراشٹر، منی پور، میگاالیا، ناگھارینڈ، اتر پردیش اور مغربی بنگال میں 21نیشنل پارکس اور وائلڈ لائف سنچریوںکے آس پاس 10کلو میٹر کے فاصلے کو ماحولیاتی طور پر انتہائی حساس قرار دیں تاکہ ان سے ماحولیات کا تحفظ ہو اور وہاں موجود پرندوں اور دیگر جنگلی حیات کو محفوظ رکھا جا سکے ۔ جسٹس مدان بی لوکر دیپک گپتا اور ہمت گوپتا پر مشتمل ایک بنچ نے بتایا کہ ملک میں 662نیشنل پارکس اور وائلڈ لائف سنچریز موجود ہیں تاہم مرکزی انتظامیہ اور ریاستی سرکار نے کوئی بھی ایسا منصوبہ نہیںبنایا ہے ۔عدالت نے اس پر جلد عمل کرنے کا حکم بھی دیا ۔ معلوم رہے کہ کشمیر وادی میں کل 5نیشنل پارکس آتی ہیں جن میں کشمیر صوبہ میں3 پارکس ،داچھی گام ،قاضی گند نیشنل پارک ، حمس نیشنل پارک زنسکار لداخ  اور جموں خطہ میں کشتوار نیشنل پارک اور سلیم علی نیشنل پارک شامل ہیں۔عدالت کے اس فیصلے سے نہ صرف ماحولیات کا تحفظ ہو گا بلکہ وہاں موجود پرندوں اور دیگر جنگلی حیات کو محفوط رکھا جا سکے ۔