بانہال // جنگلی جانوروں کے حملوں میں زخمی اور ہلاک ہونے والے افراد کیلئے محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے متاثرہ افراد کے حق میں کچھ معاوضہ ادا کیا جاتا ہے لیکن ایک لاکھ سے تین لاکھ روپئے کے اس سرکاری معاوضے کے حصول کیلئے جنگلی درندوں کے حملوں میں زخمی ہوئے ضلع رام بن کے مختلف علاقوں کے افراد کو در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا جارہا ہے اور سرکاری معاوضے کی واگذاری میں نچلی سطح کے افسر متاثریں کومبینہ طور تنگ طلب کر رہے ہیں۔ ضلع رابن کے بانہال ، کھڑی اور پوگل پرستان کے علاقوں میں گذشتہ کئی سال میں جنگلی جانوروں کے حملوں میں زخمی ہوئے کئی افراد کا الزام ہے کہ محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر کی طرف سے انہیں معاوضے کی رقم حاصل کرنے میں روڑکے اٹکائے جارہے ہیں اور طرح طرح کے بہانے بازی کا مظاہرہ کرکے متاثرین سے معاوضے کی رقم پر مبینہ طور پر کمیشن کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں چیف وائلڈ لائف واڈن کے دفتر میں معاوضے کیلئے ایک میٹنگ کے بعد ایک ایک لاکھ روپئے کی رقم منظور ہوئی ہے لیکن محکمہ وائلڈ لائف کے ضلع رام بن میں تعینات رینج افیسر کی طرف سے انہیں پندرہ پندرہ ہزار روپئے کی ہی رقم ادا کرنے کی بات کی جارہی ہے اور بقیہ رقم کاغذی لوازمات کو پورا کرنے کے باوجود بھی مزید کاغذی لوازمات کیلئے مبینہ طور پر روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر زخمیوں نے تمام کاغذی لوازمات محکمہ کو سپرد کئے ہیں لیکن پھر بھی کاغذی لوازمات کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ متعلقہ رینج افسر کبھی ایک لاکھ کبھی پچاس ہزار اور کبھی پندرہ ہزار روپئے کا معاوضہ منظور ہونے کی بات کرتے ہیں اور اس کیلئے بلاوجہ تنگ طلب کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کے روز ریچھ کے حملے میں زخمی ہوئے افراد کا ایک وفد ڈی ڈی سے کونسلر بانہال او رسینئر کانگریس لیڈر امتیاز احمد کھانڈے کی سربراہی میں ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الالسلام سے رام بن میں ملاقائی ہوا اور رینج آفیسر جنگلی حیات کی طرف سے مبینہ طور تنگ طلبی کے تمام معاملات سے انہیں آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر رام بن نے انہیں یقین دلایا کہ وہ تمام ریکارڈ کو طلب کرکے الزامات کی جانچ کرینگے۔متاثرین کے شکایت پر مبنی معاملات کو جب کشمیر عظمی نے محکمہ وائلڈ لائف کے چیف وائلڈ لائف وارڈن جموں ایس کے گپتا کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے اس معاملے کی ترجیحی بنیادوں پر دیکھنے اور حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔
جنگلی جانوروں کے حملوں میں زخمی افراد معاوضے کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور
