اننت ناگ //پنچایتی انتخابات کیلئے حال ہی میں سرکار کی جانب سے تاریخ مقرر کر دی گئی ہے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا ہے یہ انتخابات جنوبی کشمیر میں کس طرح عمل میں لائے جائیں گے کیونکہ ماضی کے رجحان کے برعکس اس بار کوئی بھی اس بارے میں بات کرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی سابق پنچایتی اراکین کوئی بات کر رہے ہیں ۔ چند پنچایتی اراکین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سیاسی جماعتوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے اُن کی زندگیوں کو پچھلے انتخابات کے دوران خطرے میں ڈالا تھا۔ اونتی پورہ کے ایک سابق سرپنچ نے بتایا کہ اُس نے 2011کے پنچایتی انتخابات میں حصہ لیا تھاتاکہ اُن کے گائوں میں کوئی ترقی ہو سکے، تاہم نیشنل کانفرنس ، کانگریس ، پی ڈی پی اور دیگر جماعتوں نے سرپنچوں کی سیاسی وابستگیوں کا اعلان کر کے اُن کیلئے حالات انتہائی مشکل بنا دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے ایک سال بعد نامعلوم بندوق برداروں نے پنچائتی نمائندوں کو نشانہ بنانا شروع کیا جس کے بعد اس نے 2013میں مسجد میں جا کر اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا علان کیا اور اس حوالے سے اخبارات میں بھی لاتعلقی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تب سے جنوبی کشمیر کے موجودہ حالات میں الیکشن میں حصہ لینازندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں کوئی بھی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے تیار نہیں ہے ۔حال ہی میں حزب کمانڈر ریاض نائیکو نے اپنے ویڈیو پیغام میں اس بات کا انتباہ دیا ہے کہ الیکشن لڑنے والے اپنے ساتھ کفن بھی رکھیں ۔راجپورہ اسمبلی حلقہ کے ایک سابق سرپنچ نے بتایا کہ مشکل ہوتا جا رہا ہے کہ ایسے وقت میں پنچایتی الیکشن میں حصہ لیا جائے جب ہلاکتیں ہو رہی ہیں اور لوگوں کو روزانہ کی بنیادوں پر ہراساں کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فوج کی مداخلت نے بھی اُن کی زندگی کو مشکل بنا دیا گیا ہے ۔میں اس بات پر حیران ہوں کہ میں نے کیوں 2011کے انتخابات میں حصہ لیا تھا ۔ریڈونی کولگام کے ایک سابق پنچایتی نمائندے نے بتایا کہ یہاں کوئی بھی الیکشن میں حصہ لینے نہیں جا رہا ہے ۔سابق پنچایت چیئرمین خورشید احمد ملک نے پنچایت انتخابات کرانے پر حکومت کی سنجیدگی پر سوال اٹھائے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو پنچوں اور سرپنچوں کی زندگی کی کوئی پرواہ نہیں ہے بلکہ اسے صرف دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ کشمیر میں جمہوری ادارے کام کر رہے ہیں ۔سال2011میں ملک ناگام کوکرناگ سے سرپنچ بنے تھے اور 2014میں انہوں نے بی جے پی کی ٹکٹ پر کوکرناگ اسمبلی حلقہ سے الیکشن لڑا تھا تاہم اب انہوں نے پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا ہے ۔ملک نے کہا کہ مرکزی سرکار اننت ناگ سے پارلیمانی انتخابات نہیں کرا سکی ہے اور اب اس صورتحال میں کیسے ممکن ہے کہ پنچایتی انتخابات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خانہ جنگی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اور حکام کیلئے یہ کوئی معنی نہیں رکھتا کہ لوگ مریں یا زندہ رہیں ۔پنچایت ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 16پنچایتی ارکان ہلاک اور بہت سارے زخمی ہوئے ہیں ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچھلے پنچایتی انتخابات میں 60فیصد لوگوں نے حصہ لیا تھا ۔