اننت ناگ//پلوامہ فدائین حملے کے بعدجنوبی کشمیر میں گرفتار بیشتر افراد پر سیفٹی ایکٹ کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے جبکہ تازہ واقعے میں انتظامیہ نے تین افراد کو اس قانون کے تحت پابند سلاسل کردیا ہے۔سیفٹی ایکٹ کے تحت مختلف جیلوں میں مقید رکھے گئے ان افراد کے اہل خانہ نے ان پر گذررہی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے اپنے عزیزوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔عاقب گلزار ولد گلزار احمد بٹ ساکنہ اُرن ہال اننت ناگ نامی نوجوان پر گذشتہ روز پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کر کے ہیرا نگر جیل منتقل کیا گیا ۔نوجوان کے قریبی رشتہ دار نے کشمیر عظمٰی کو بتایا کہ عاقب بی اے سال سوم میں زیر تعلیم ہے اس کے علاوہ گھر کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر اننت ناگ میں سیلز مین کی حیثیت سے ایک دکان پرکام کر تاتھا۔ گھر میں بوڑھے والدین اور دو بہنیں ہیں ،والد پیشے سے زمیندار ہے اور جماعت اسلامی جموں و کشمیر کا تحصیل صدر ہے ۔جماعت پر پابندی عائد کرنے کے بعد والد کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔ 22فروی کو پولیس نے دوران شب گھر پر چھاپے کے دوران عاقب کو گرفتار کیا اور کئی روز پولیس اسٹیشن بجبہاڑہ میں نظر بند رکھنے کے بعداُنہیں کہربل مٹن جیل منتقل کیا۔جہاں رواں مہینے کی 5تاریخ کو اُن کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ہیرا نگر جیل بھیجا گیا ۔ اُنہوں نے بتایا عاقب کو ہیرا نگر جیل منتقل کرنے سے پہلے پولیس نے گھر والوں کو کوئی خبر نہیں دی ،جس کے سبب وہ لوگ ملاقات سے محروم رہے ۔عاقب کی گرفتاری اور والد کی گھر سے دوررہنے کے سبب گھر کی مالی حالت کافی خراب ہوئی ہے جبکہ بہنیں بھائی کی گرفتاری کے سبب صدمہ میں ہیں اور وہ کئی روز تک ضلع اسپتال میں زیر علاج رہیں۔اُنہوں نے کہا کہ گذشتہ سال بھی فورسز اہلکاروں نے دونوں باپ بیٹے کو گرفتار کر کے 35روز تک نظر بند رکھا تھا ۔گرفتار نوجوان کے اہل خانہ نے سیفٹی ایکٹ پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے ۔ ایک اور نوجوانطارق احمد ملک ولد نذیر احمد ملک ساکنہ دھن ویٹھ کوکرناگ بھی ہیرا نگر جیل میں سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند ہے ۔31سالہ نوجوان پیشہ سے ڈرائیور ہے۔نظر بند نوجوان کے بوڑھے والدین ،اہلیہ ،2سالہ بچہ اور بہن ہے ۔طارق احمد کے والدنذیر احمد نے کشمیر عظمٰی کو بتایا کہ طارق کو جرم بے گناہی کے تحت نظر بند کیا گیا ،معصوم بچہ ہر وقت والد کاذکر کرتا ہے ،جس کی وجہ سے وہ لوگ ہر وقت مرتے ہیں ۔اُنہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال ہانگل گنڈ کوکرناگ میں پتھرائو کا واقع پیش آیا جس کے بعد پولیس نے 29نومبر کومیرے بیٹے کو پتھرائو کے الزام میں گرفتار کرکے تھانہ کوکرناگ میں نظر بند کیا اور قریباََایک ہفتے کے بعد رہا کیا ۔جس کے بعد کئی روز تک اُن کو حاضری دینے کے لئے پولیس اسٹیشن طلب کیا گیا ،اس بیچ دو ہفتے کے بعد دوران شب فورسز اہلکاروں نے اُن کے مکان پر چھاپہ ڈالا اور طارق کو اپنے ساتھ لیا جس کے بعد اُن کو 20روز تک جے آئی سی کھنہ بل میں نظر بند رکھا گیا ،تاہم ماں کی بیماری کے سبب طارق کو کوکرناگ تھانہ واپس منتقل کیا گیا جہاں موصوف61روز تک پھر سے نظر بندرہا، اس بیچ گرفتاری سے رہائی پانے کے بعد بھی طارق کو ہر روز تھانہ میں حاضر ہونا پڑ تا تھا ۔ رواں مہینے کی 2تاریخ کو موصوف کو ایک بار پھر نظر بند کیا گیا جس کے بعد 7مارچ کو اُن پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کر کے ہیرا نگر جیل منتقل کیا گیا ،اُنہوں نے کہا کہ طارق پر کئی مقدمات عائد کئے گئے ہیں اور گھر والوں کو بے خبر رکھ کر کھٹوعہ جیل پہنچایا گیا ۔اُنہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ معصوم بچہ کے واسطہ طارق کو رہا کیا جائے۔دریں اثناء 50سالہ غلام نبی بٹ ولد محمد جبار بٹ ساکنہ چکھ پتھ لارکی پورہ ڈورو سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کئے گئیہیں ۔غلام نبی کے والد محمد جبار نے کشمیر عظمٰی کو بتایا کہ اُن کے گھر میں ماتم ہے ،ہم لوگ بے سہارا ہوگئے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ غلام نبی گھر کا واحد کمائو ہے ۔دن بھر محنت مزدوری کر کے وہ 4بیٹیوں،اہلیہ اور بوڑھے والدین کی ضروریات پورا کرتا تھا ،تاہم گرفتاری کے سبب گھر کی معاشی حالت کافی متاثر ہوگئی جبکہ باپ کی گرفتاری کے سبب بیٹیاں صدمہ میں ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ وہ گذشتہ8سال سے گھٹنوں کی درد کے سبب بستر پر ہیں ،بیٹے کی گرفتاری کے سبب دوائیوں کا انتظام ممکن نہیں ہو پایا ۔اُنہوں نے کہاکہ گذشتہ سال 14اکتوبر کو جب غلام نبی مزدوری سے گھر لوٹ آیا تھا تو فورسز اہلکاروں نے اُن کے گھر پر چھاپہ ڈال کر غلام نبی کو اپنے ساتھ لیا ،اس بیچ وہ جے آئی سی کھنہ بل میں قریباََاڑھائی مہینہ نظر بند رہا جس کے بعد اُنہیں پولیس اسٹیشن ڈورو منتقل کیا گیا ،قریباََ5مہینے کے بعد 6مارچ کو اُن پر سیفٹی ایکٹ زیر نمبرDMA/PSA/JC/18عائد کرکے ہیرا نگر جیل منتقل کیا گیا۔اُنہوں نے کہا کہ غلام نبی کسی بھی غیر قانونی کاموں میں ملوث نہیں ہے ،لہذا ہماری گذارش ہے کہ سیفٹی ایکٹ پر نظر ثانی کی جائے ۔