نئی دہلی//جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میںمبینہ مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کررہے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے نیشنل کانفرنس صدر اور سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اوردیگراں کی11.86کروڑ روپے مالیت کی جائیداد کو منسلک کیا ہے۔حکام کے مطابق مالی بے ضابطگیوں کی روکتھام سے متعلق قانون کے تحت ادارے نے اس سلسلے میںجموں اورسرینگر میں ان کی جائیداد کو منسلکی کاہنگامی حکم جاری کیا ہے۔حکام کے مطابق منسلک کی گئی جائیداد میں دوغیرمنقولہ رہائشی اثاثے،ایک تجارتی جائیدادجبکہ تین دیگر پلاٹ بھی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منسلک کئے ہیں۔کاغذی طور اگر چہ منسلک کی گئی جائیداد کی قیمت11.86کروڑ روپے ہے تاہم بازار میں اس جائیداد کی قیمت60سے70کروڑ روپے کے درمیان ہے ۔اس کیس میں نیشنل کانفرنس کے83 برس کے سرپرست کی کئی بارانفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پوچھ گچھ کی ہے۔
بیشتر جائیدادیں پشتینی:عمر
نیوز ڈیسک
سرینگر //نیشنل کانفر نس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ میرے والد نے اپنی جائیدادیں منسلک کرنے سے متعلق میڈیا رپورٹس کو دیکھا ہے، حیرت کی بات نہیں ہے کہ میڈیا کو کسی سرکاری نوٹس یا دستاویزات ملنے سے پہلے ہی اس قبضے کے بارے میں بتایا گیا ۔یہ منسلک جائیدادیں زیادہ تر1970سے پشتینی چلی آرہی ہیں جبکہ ان میں سے ایک 2003 سے پہلے تعمیر کی گئی ہیں،ضبطی کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا کیونکہ "جرم" کی تحقیقات کئے جانے والے عمل سے قبل ان جائیداوں کو حاصل کیا گیا تھا اور وہ( انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) بنیادی طور پر ناکام ہوا ہے۔ڈاکٹرعبداللہ اپنے وکیلوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان تمام بے بنیاد الزامات کی ایک ہی جگہ پر مقابلہ کریں گے جس کی اہمیت ہے۔ انصاف کی ایک ایسی عدالت ، جہاں ہر ایک کو بے قصور سمجھا جاتا ہے اور منصفانہ مقدمے کا حقدار ہے، نہ کہ بی جے پی کی زیر کنٹرول سوشل میڈیا یا عدالت کی میڈیا ٹرائل۔
جائیدادوں کو منسلک کرنا سیاسی انتقام : این سی | کارروائی محض انتقام گیری:تاریگامی
سرینگر // نیشنل کانفرنس نے ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کی جائیدادوں کو منسلک کرنے کی کارروائی کو "سیاسی انتقام‘‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔مشترکہ بیان میں پارٹی قیادت میں جنرل سکریٹری علی محمد ساگر ، صوبائی صدور ناصر اسلم وانی ، دیویندر سنگھ رانا ، سینئر قائدین محمد شفیع اْوڑی ، عبدالرحیم راتھر، چودھری محمد رمضان ، میاں الطاف ، مبارک گل ، محمد اکبر لون ، حسنین مسعودی ، ایس ایس سلاتھیہ ، اجے سدھوترا ، قمر علی آخون نے پارٹی قیادت پر اس طرح کے حملوں کے سلسلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ان رہنماؤں نے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں بلاجواز ہیں۔ جائیدادوں کو منسلک کرنے کے آرڈر کو جواز بنانے کے لئے ریکارڈ پر نام کے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ یہ پشتینی اثاثے کئی دہائیاں قبل ہی حاصل کیے گئے تھے ، اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے کہ ان کو منسلک کیاجائے۔ بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی انتقام اور قیادت کو خاموش کرنے کی کوشش ہے اورجموں ، کشمیر اور لداخ کے لوگوںکی سیاسی خواہشات کی حمایت کے حق کو ناکام بنانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فہرست میں دو ایسی جائیدادیں ہیں جن میں ڈاکٹر فاروق کا معمولی حصہ ہے۔ اس سے بی جے پی کی مایوسی کا پتہ چلتا ہے جو اپنی ایجنسیوں کو سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔رہنماؤں نے کہا ’’ڈاکٹر فاروق کے خلاف اچانک کا اقدام زمینی سطح پر توجہ ہٹانے کے لئے اٹھایا گیا ہے کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں ہار رہی ہے ‘‘۔ رہنماؤں نے مزید کہا ، "یہ اتفاقیہ نہیں ہے کہ بی جے پی نے اس کارروائی کا حکم اس دن دیا جب ڈی ڈی سی انتخابات ختم ہوئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ انھوں نے کتنی بری حرکت کا مظاہرہ کیا ہے اور اب وہ نتائج سے قبل ہی بدلہ لے رہے ہیں جو انہیں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ہاتھوں تھپڑ ملیں گے۔ ادھرجائیدادکو منسلک کرنے کوسیاسی انتقام گیری سے تعبیر کرتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) رہنمایوسف تاریگامی نے کہا کہ بھاجپا حکومت حال ہی میں اختتام پزید ہوئے ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات میں عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کو ملی حمایت سے پست ہمت ہوئی ہے ۔ایک بیان میں تاریگامی نے کہا کہ فاروق عبداللہ کی جائیداد کو منسلک کرناملک میں اختلاف رائے کوختم کرنے کیلئے مرکزی حکومت کی انتقام گیری پر مبنی سیاست کا حصہ ہے اورموجودہ معاملہ ابھی ابھی اختتام پزیرہوئے ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات کے بعد ہی سامنے آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا حکومت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ انتقام گیری کی سیاست کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے سیکولر طاقتوں کواس وقت یکجا ہوکر بھاجپاحکومت کے اقدامات کیخلاف آوازبلند کرنی چاہیے ۔