جموں کشمیر میں کسی کی اراضی نہیں لی گئی

۔ 12000کروڑ کی سرمایہ کاری کیلئے مفاہمت طے، ریاستی درجہ کی بحال کے وعدہ بند:امت شاہ

 
   نئی دہلی/جموں// مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ہفتہ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات جاری حد بندی عمل کی تکمیل کے بعد ہوں گے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں حالات معمول پر آنے کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔عملی طور پر ہندوستان کا پہلا "ڈسٹرکٹ گڈ گورننس انڈیکس" جاری کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک ترجیح ہے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی ہمہ جہتی ترقی کے لیے کثیر الجہتی کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا"جہاں تک جمہوری عمل کا تعلق ہے، حد بندی کا عمل شروع ہو چکا ہے، اس کے مکمل ہونے کے بعد، ہم اسمبلی انتخابات کرائیں گے‘‘۔ انکا کہنا تھا"کچھ لوگوں نے بہت سی باتیں کہی ہیں، لیکن میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے پارلیمنٹ میں یقین دہانی کرائی تھی کہ جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا، ایک بار جب جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آجائیں گے تو جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا‘‘۔شاہ نے کہا کہ کچھ لوگ وادی کے لوگوں کے ذہنوں میں الجھن پیدا کرنا چاہتے ہیں اور وہ ہر ایک سے درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ان کے جال میں نہ پھنسیں۔انہوں نے کہا کہ پنچایتی راج نظام کے نفاذ کے بعد جمہوریت سماج کی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے اور اسی وجہ سے کچھ لوگ پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ترقی جمہوریت کے ذریعے ہی ہو سکتی ہے، اور لوگ خوش رہ سکتے ہیں اور نوجوانوں کو روزگار بھی جمہوریت کے ذریعے ہی مل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا"لیکن جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لیے جموں و کشمیر میں امن ضروری ہے، میں جموں و کشمیر کے نوجوانوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ذاتی مفادات کے بیانات سے نہ بھڑکیں، میں نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی پر بھروسہ رکھیں، جموں و کشمیر انتظامیہ پر بھروسہ ہے‘‘۔شاہ نے کہا کہ کچھ لوگ اپنے تنگ سیاسی مفادات کے لیے جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔"میں ہر ایک سے، خاص کر نوجوانوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ان لوگوں سے کچھ سوالات پوچھیں، جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ وادی کی زمین ہڑپ کی جائے گی، ان سے پوچھا جائے کہ اب تک کس کی زمین چھینی گئی ہے، ایسے جھوٹ پھیلا کر جموں و کشمیر کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا"جو لوگ کہہ رہے تھے کہ تشدد بڑھے گا، ان سے پوچھا جائے کہ تشدد بڑھ گیا ہے یا کم ہوا ہے؟ انہوں نے کہا تھا کہ کوئی سرمایہ کاری نہیں آئے گی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ 12000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری آ چکی ہے، سیاحوں کی آمد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور جموں و کشمیر ترقی کی طرف گامزن ہے‘‘۔شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مقامی انتظامیہ کی پہل اور وزیر اعظم کی رہنمائی میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا، "میں ہر کسی سے، خاص طور پر نوجوانوں، وادی کے نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ ترقی کی طرف توجہ دیں اور ترقی کے عمل کا حصہ بنیں۔"وزیر داخلہ نے کہا کہ اگست 2019 تک، جب آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا گیا تھا، جموں و کشمیر 87 ایم ایل ایز اور چھ ایم پیز کو منتخب کر رہا تھا اور صرف تین خاندان ہی سابقہ ریاست پر حکومت کر رہے تھے۔انہوں نے کہا"اب، 30,000 عوامی نمائندے (پنچایت ممبران)لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ پنچایتی راج ایکٹ کے نفاذ کے فوائد جموں و کشمیر کے لوگوں کے سامنے ہیں۔ ایکٹ کے نفاذ کے بعد تیزی سے ترقی ہوئی ہے‘‘۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ سیاسی پارٹیاں اس بات سے دکھی ہیں کہ پنچایتی راج کا نظام نافذ ہو گیا ہے اور ان لوگوں نے کہا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد امن و امان کی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے انتہا کر دی ہے اور کہا ہے کہ جب تک دفعہ 370 کو بحال نہیں کیا جاتا، جموں و کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کبھی اچھی نہیں ہو سکتی۔"میں ان سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے دہشت گردی سے متعلق واقعات میں 40 فیصد اور اموات میں 57 فیصد کمی آئی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امن کا تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ امن کا انتظامیہ سے تعلق ہوتا ہے، جب لوگوں کو اچھی انتظامیہ ملتی ہے تو لوگ انتظامیہ سے جڑ جاتے ہیں۔پہلے "ڈسٹرکٹ گڈ گورننس انڈیکس" کے اجرا پر جموں و کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد دیتے ہوئے شاہ نے کہا کہ ترقی نہ صرف مرکز کے زیر انتظام علاقے بلکہ پورے ملک کے لیے اہم ہے۔انہوں نے کہا، "جموں و کشمیر سے شروعات کی گئی ہے اور یہ آہستہ آہستہ ملک کے ہر حصے تک پہنچ جائے گی۔ اس سے ہر ضلع میں ایک صحت مند انتظامیہ کی راہ ہموار ہوگی۔"انہوں نے کہا کہ اگر ضلعی سطح پر انتظامیہ کا اثر غائب ہو تو گڈ گورننس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔