پرویز احمد
سرینگر //شیزوفرینیا ایک ذہنی عارضہ ہے جو نوجوانوں کو بوڑھے سے زیادہ متاثر کرتا ہے۔ بعض اوقات یہ نوعمری کی عمر میں شروع ہوتی ہے۔اس کی وجہ جینیاتیی یا ماحولیاتی ہو سکتی ہے یا کچھ نیورو ٹرانسمیٹر جیسے ڈوپامائن اور سیروٹونن کی اعلی دماغی سطح پر مبنی ہو سکتی ہے۔اس میں مثبت اور منفی دونوں علامات پائی گئی ہیں۔مثبت علامات میں وہم جیسے حوالہ جات، ایذا رسانی، بے وفائی وغیرہ اور سمعی، بصری یا حسیات جیسے فریب شامل ہیں۔اگر آپ کو یا آپ کے پیارے میں اس کی کوئی علامات ہیں تو ماہر نفسیات سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ مسئلہ کی جلد پہچان ضروری ہے۔ذہنی بیماری یاذہنی ودماغی انتشارسے پوری دنیا میں ایک فیصد آبادی متاثر ہے۔ جموں و کشمیر سمیت پورے بھارت میں بھی آبادی کا ایک فیصد اس بیماری سے متاثر ہے لیکن ان مریضوں میں صرف 20سے 30 فیصد ہی ابتک سامنے آئے ہیں۔ وادی میں ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ اگر ابتدائی مراحل پر ہی علاج کرنا شروع کر دیں تو ان میں سے متاثر90فیصد مریض معمول کی زندگی گذار سکتے ہیں۔ذہنی اور دماغی انتشار کی بیماری ایک فرد کی سوچ ، احساسات اور رویہ کو متاثر کرتی ہے۔ اس بیماری میں مریض کو حقیقت سے متعلق گمرراہ کن خیالات، آوازیں سننا اور غیر منتقی یا بے ربط خیالات سننے یا دیکھنا کا سامنا ہوتا ہے۔ ماہر امراض نفسیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے بھارت میں مریضوں کو وقت پر علاج و معالجہ دستیاب نہیں ہوتا اور یہاں پوری آبادی کیلئے صرف 4ہزار ماہر امراض نفسیات موجود ہیں جبکہ پورے بھارت میں نفسیاتی مریضوں کیلئے صرف 10ہزار بستر دستیاب ہیں ۔جموں و کشمیر میں صورتحال قدرے بہتر ہے۔ جموں وکشمیر میں اس بیماری سے ایک فیصد سے کچھ زیادہ لوگ متاثر ہیں۔ ان میں سے 18سے 40سال تک کے عمر کے لوگوں میں 40فیصد، 41سے 59سال تک کے مریضوں میں 13فیصد اور 60سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں 12فیصد لوگ متاثر ہیں۔انسٹی ٹیوٹ آف میٹنل ہیلتھ اور نیورو سائنسز کشمیر کے سینئر پروفیسر ڈاکٹر ارشد حسین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اس بیماری سے متاثرہ افراد کی شرح پوری دنیا میں ایک جیسے ہے اور یہ شرح ایک فیصد ہے۔‘‘ڈاکٹر ارشد نے کہا ’’ کچھ سرویز کے مطابق وادی میں ان مریضوں کی شرح 0.8فیصد ہے۔ ‘‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ شدید دماغی بیماری ہے جو لوگوں کی سوچ، رویہ اور جذبات کو متاثر کرتی ہے۔ ڈاکٹر ارشد کا مزید کہنا تھا کہ اس بیماری کی عام علامتوں میں ذہنی بھٹکائو، وہم اورغیر مستحکم خیالات یا ذہنی اختراع ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری کی علامتیں 18سال کے بعد سامنے آتی ہیں اور بچوں میں اس کی علامتوں کی نشاندہی کرنا آسان نہیں ہے۔ ڈاکٹرارشد کا کہنا ہے کہ ان مریضوں میں صرف 20سے 30فیصد لوگ ہی رجسٹر ہیں اور علاج کروارہے ہیں، ان میں زیادہ تر لوگ بے گھر ہیں۔ ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ ملک میں 0.75ماہرنفسیاتی فی لاکھ کے حساب سے ہے جبکہ جموں و کشمیر میں اس حوالے سے صورتحال بہتر ہے اور یہاں ماہر نفسیات کی شرح 1.2فی لاکھ کے حساب سے ہے۔