نیوز ڈیسک
نیویارک//اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) میں 7سے 18نومبر تک یونیورسل ٹائملی ریویو (یو پی آر) ورکنگ گروپ کے 41ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، بھارت کے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مسئلہ کشمیر اٹھانے پر پاکستان پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ بھارت کا اٹوٹ اور لازم و ملزوم حصہ تھا اور رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2019میں آئینی تبدیلیوں کے بعد خطے کے لوگ اب ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔مہتا نے UNHRC کو بتایا، “سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی آئینی تبدیلیوں اور تنظیم نو کے بعد اب خطے کے لوگ ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپنی پوری صلاحیتوں کا ادراک کرنے کے قابل ہو گئے ہیں”۔مہتا کا یہ ردعمل اس وقت آیا جب پاکستان کے نمائندے نے جائزہ عمل میں اپنے ریمارکس کے دوران جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھایا۔ پاکستانی نمائندے نے چھ سفارشات کیں، جن میں اگست 2019سے اٹھائے گئے اقدامات کو تبدیل کرنا اور خطے میں آزاد مبصرین تک رسائی شامل ہے۔مہتا، جو یو پی آر میں بھارتی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، نے کہا، “سرحد پار دہشت گردی کے مسلسل خطرے کے باوجود، جموں و کشمیر میں اگست 2019سے سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے”۔تشار مہتا نے کہا کہ حکومت ہند نے جموں و کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کیلئے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں نچلی سطح پر جمہوریت کی بحالی، اچھی حکمرانی، بنیادی ڈھانچے کی بے مثال ترقی، سیاحت اور تجارت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال 1.6 کروڑ سے زیادہ سیاح جموں و کشمیر آئے ہیں جو اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں 800سے زیادہ عوام دوست اور ترقی پسند مرکزی قوانین کی توسیع نے جموں، کشمیر اور لداخ کے تمام لوگوں کے لیے بہتر مواقع کو یقینی بنایا ہے۔ مہتا نے کہا، “ان مرکزی قوانین میں کمزور طبقات کے لیے مثبت کارروائی، مفت اور لازمی تعلیم کا حق، غیر امتیازی قوانین، گھریلو تشدد کے خلاف تحفظ اور خواتین کو بااختیار بنانا، ہم جنس تعلقات کو مجرمانہ بنانا اور ٹرانس جینڈر لوگوں کے حقوق شامل ہیں”۔