سری نگر// جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ جسٹس (ر)حسنین مسعودی نے پیر کے روز ملک اور خاص طور پر جموں و کشمیر کی قبائلی آبادی کو برابر کے حقوق دینے کیلئے جامع پالیسیوں اور پروگراموں پر زور دیا۔
آئینی (شیڈول ٹرائب) آرڈر ترمیمی بل -2022 پر بل کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسعودی نے شیڈول ٹرائب کی فہرست میں نئے اضافے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا اقدام خوش آئند ہے لیکن صرف قبائل کو ST زمرہ میں شامل کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ”یہ سارا عمل اب محض رسمی طور پر رہ گیا ہے۔ اسے ایک سیاسی آلے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے“۔
مسعودی نے جموں و کشمیر کے قبائلیوں کی حالت زار کی طرف ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ہمارے گجر اور بکروال بھائی، جو سالانہ بنیادوں پر ہمالیہ سے ہر سال عبور کرتے ہیں، کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ ان کے لئے اسکول صرف چند ماہ کے لئے کام کرتے تھے۔
اس طرح کے موسمی اسکولوں کے لئے کام کرنے والے اساتذہ اب بھی اپنے مستقلی کے منتظر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ قبائل جب جموں سے کشمیر تک اونچائی والے علاقوں سے سفر کرتے ہیں تو وہ مکمل طور پر حالت کے رحم و کرم پر ہوجاتے ہیں۔
جموں وکشمیر قبائلیوں کیلئے جامع ترقیاتی پالیسیوں اور پروگراموں کا مطالبہ کرتے ہوئے مسعودی نے کہا کہ حکومت ان کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے سے کے بجائے ان کے سروں سے چھتیں چھین رہی ہے۔
اجولا اسکیم اور دیگر فلاحی اسکیموں کے فوائد ابھی تک جموں کشمیر میں ہمارے قبائلی بھائیوں تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت ہمارے بھائیوں کو جنگلات کے حقوق دینے کے بارے میں بہت کچھ کر رہی ہے لیکن جب بات جموں و کشمیر میں جنگلات کے حقوق کے ایکٹ کے نفاذ کی آتی ہے تو یہاں حکومت کا کچھ الگ ہی رویہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
مسعودی نے ایوان میں جموں و کشمیر کے قبائلیوں کی غذائی قلت،بے روزگاری، پسماندگی، غربت اور معاشی پسماندگی کو ایک جامع پالیسی فریم ورک کے ذریعے ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔