پرویز احمد
سرینگر // جموں و کشمیر میں 1.6فیصد بچے نمونیا کے شکار ہوتے ہیں ۔12نومبر کو پوری دنیا کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی نمونیا کی بیماری کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔پھیپھڑوں میں موجود سانس کی نلیوں میں انفیکشن کی وجہ سے پیدا ہونے والی سوجن کو نمونیا کہتے ہیں اور نمونیا کی وجہ سے دمہ،پھیپھڑوں کی مانس پیشیوں میں بیماریاں پھیلتی ہیں ۔جموں و کشمیر خاص کر اکتوبر سے اپریل تک وادی کشمیر میں بچوں کو شدید سردی کی وجہ سے نمونیا ہوجاتا ہے اور وادی کے ہر ہسپتال بشمول پرائیویٹ کلنکوں پر نمونیا سے متاثر بچوں کی بھیڑ لگ جاتی ہے۔حتیٰ کہ یہاں کے چلڈرن ہسپتال میں ہر روز قریب60ایسے بچوں کا اندران ہوتا ہے، جنہیں نمونیا ہوا ہو یا پھر چھاتی کی بیماری میں مبتلا ہوں۔وادی میں اس وقت بھی بڑے پیمانے پر بچوں میں نمونیا اور مردوں و خواتین میں چھاتی خراب ہونے کی بیماری پھیلی ہوئی ہے۔کشمیر یونیورسٹی کے پاپولیشن ریسرچ سینٹر کی جانب سے 5سال تک کے بچوں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں میں نمونیا کی اصل وجوہات میں خوارک کی کمی، نامکمل ٹیکہ کاری، گھروں میں کھانہ پکانے کیلئے بالن اور دیگر ٹھوس ایندھن کا استعمال، بھیڑ بھاڑ، بچوں کو ماںکا دودھ نہ دینا، مائوں میںجانکاری کی کمی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔ تحقیق کے مطابق آمدن کے محدود وسائل اور دیگر جیناتی وجوہات کی وجہ سے بھی بچوں میں نمونیا ہوتاہے۔ مختلف اضلاع کے اعداد و شمار فراہم کرتے ہوئے تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اننت ناگ ضلع میں 2.9،بانڈی پورہ میں 0.5، بارہمولہ میں 0.9، کولگام میں20.3، کپوارہ میں 2.4،پلوامہ میں 1.37، شوپیان میں 0.9اور سرینگر میں 0.4فیصد بچے نمونیا کے شکار ہوتے ہیں جبکہ گاندربل اور بڈگام ضلع میں بچوں میں نمونیا کی کم تصدیق ہوئی ہے۔ جموں صوبے کے ڈوڈہ میں 1.1فیصد، جموں میں 0.9فیصد،پونچھ میں 0.9، راجوری میں 1.69، رام بن میں 1.09، ادھمپور میں 0.8، ریاسی 2.01، جبکہ کٹھوعہ اور سانبہ میں تعداد بہت کم دیکھی گئی۔ سکمز صورہ میں پھپیھڑوں کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر مدثر قادری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پہلے بچوں کیلئے ماں کا دودھ جڑی بوٹی کا کام کرتا ہے جو نوزائیدہ کو مختلف بیماریوں سے لڑنے کی طاقت دیتا ہے اور جن بچوں کو مائیں اپنا دودھ نہیں پلاتی، ان میں نمونیا ہونے کے زیادہ امکانات رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مختلف ویکسین بچوں کو دینا اسلئے بھی ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ بچوں کو چھاتی کی بیماری سے بچاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خاص کر انفیکشن کی وجہ سے پیدا ہونے والے نمونیا سے بچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو نمونیا ور چھاتی کی دیگر بیماریوں سے بچانے میں ماں کا دودھ اور سالانہ ٹیکہ کاری لازمی ہے۔